گزرے ہیں ماہ وسال تیری یاد میں لمحہ لمحہ کر کے
ایک ایک کر کے جھڑ گئے بال میرے سر کے
نشہ الفت میں توڑ دئیے عشق کے اصول
ہوگئے گنہگار ہم تو اس کے در کے
نہ کاندھا ہے کوئی سر رکھنے کو نہ پہلو ہے کوئی میسر
آسرا نہ ملا جب کوئی رو دئیے جی بھر کے
وحشت ہے،جنون ہے،بے قراری ہے
روز ہی جی اٹھتے ہیں روز مر کے
آئے ہیں پیشماں وہ ساتھ نبھانے کے لیے
عہد رفاقت سے گئے تھے جو
کبھی مکر کے
میخانے توساقی ماند پڑگئے تیری آنکھوں کے سامنے
پیمانے کہاں ناپیں گے جام تیری نظر کے
ایک ایک کر کے جھڑ گئے بال میرے سر کے
نشہ الفت میں توڑ دئیے عشق کے اصول
ہوگئے گنہگار ہم تو اس کے در کے
نہ کاندھا ہے کوئی سر رکھنے کو نہ پہلو ہے کوئی میسر
آسرا نہ ملا جب کوئی رو دئیے جی بھر کے
وحشت ہے،جنون ہے،بے قراری ہے
روز ہی جی اٹھتے ہیں روز مر کے
آئے ہیں پیشماں وہ ساتھ نبھانے کے لیے
عہد رفاقت سے گئے تھے جو
کبھی مکر کے
میخانے توساقی ماند پڑگئے تیری آنکھوں کے سامنے
پیمانے کہاں ناپیں گے جام تیری نظر کے
No comments:
Post a Comment