تیرے درد چھپائے کئی سال رکھے ہیں
توں رسوا نہ ہو زمانے میں تبھی پردے ڈال رکھے ہیں
بال سفید ہو گئے جھریاں آگئی بدن میں
ایسے ایسے تیرے ہجر میں ملال رکھے ہیں
آگ لگانے کو جب کچھ نہ ملا مجھے
نکالوں گا تیرے خط جو سنبھال رکھے ہیں
دھوپ میں سایہ نہ رہا مشکل میں آڑ نہ ملی
ہائے! کیسے تونے میرے خیال رکھے ہیں
توں ڈراتا ہے ہمیں شیروں کا نام لے کے
ارے شیر تو ہم نے گھر میں پال رکھے ہیں
کیا کہا ختم ہو گیا الفت کا نشہ ساقی"
جواب تو باقی ہیں ابھی تو صرف سوال رکھے ہیں
توں رسوا نہ ہو زمانے میں تبھی پردے ڈال رکھے ہیں
بال سفید ہو گئے جھریاں آگئی بدن میں
ایسے ایسے تیرے ہجر میں ملال رکھے ہیں
آگ لگانے کو جب کچھ نہ ملا مجھے
نکالوں گا تیرے خط جو سنبھال رکھے ہیں
دھوپ میں سایہ نہ رہا مشکل میں آڑ نہ ملی
ہائے! کیسے تونے میرے خیال رکھے ہیں
توں ڈراتا ہے ہمیں شیروں کا نام لے کے
ارے شیر تو ہم نے گھر میں پال رکھے ہیں
کیا کہا ختم ہو گیا الفت کا نشہ ساقی"
جواب تو باقی ہیں ابھی تو صرف سوال رکھے ہیں
No comments:
Post a Comment