گزر گئے وہ دن جب وہ میرا ہوا کرتا تھا
میرے پاس روتا میرے پاس ہنستا تھا
اک پل کی دوری میری اس کی جان لیتی تھی
ڈرتا تھا وہ مجھ کھونے سے ڈرتا تھا
نہ جانے کیوں اس قدر حساس تھا
بات بات پہ وہ آہیں بھرتا تھا
کبھی کہتا مجھے تم سے بات نہیں کرنی
کبھی خود ہی دیکھنے کو ترستا تھا
نہیں معلوم کہ کتنا پیار تھا اسے مجھ سے
میری ہر بات سر آنکھوں پہ رکھتا تھا
میری بدنصیبی کہ میں سمجھ نہ پایا اسے
اس کی تو ہر بات سے پیار چھلکتا تھا
زندگی کے ایسے موڑ پہ ہاتھ تھاما میرا
میرے غم کو جب کوئی نہ سمجھتا تھا
میں کیسے بھول جائوں اس کی ادائوں کو ساقی
زخم دیتا تو مرہم بھی خود ہی بنتا تھا
میرے پاس روتا میرے پاس ہنستا تھا
اک پل کی دوری میری اس کی جان لیتی تھی
ڈرتا تھا وہ مجھ کھونے سے ڈرتا تھا
نہ جانے کیوں اس قدر حساس تھا
بات بات پہ وہ آہیں بھرتا تھا
کبھی کہتا مجھے تم سے بات نہیں کرنی
کبھی خود ہی دیکھنے کو ترستا تھا
نہیں معلوم کہ کتنا پیار تھا اسے مجھ سے
میری ہر بات سر آنکھوں پہ رکھتا تھا
میری بدنصیبی کہ میں سمجھ نہ پایا اسے
اس کی تو ہر بات سے پیار چھلکتا تھا
زندگی کے ایسے موڑ پہ ہاتھ تھاما میرا
میرے غم کو جب کوئی نہ سمجھتا تھا
میں کیسے بھول جائوں اس کی ادائوں کو ساقی
زخم دیتا تو مرہم بھی خود ہی بنتا تھا
No comments:
Post a Comment