یہ
کس زمانے میں جی رہے ہیں ہم
کڑوی
ہے نفرت پھر بھی پی رہے ہیں ہم
محبتوں
کے آسمانوں تلے
عداوتوں
کے بیج بو رہے ہیں ہم
نیلا
نیلا سا ہے آسمان
اور
گہری رات میں جی رہے ہیں ہم
آنسو
تو اب بھی ہیں بے تحاشا
پھر
لہو کیوں پی رہے ہیں ہم؟
تلخی
کیا مٹ گئ ساری؟
جو
زخموں کو سی رہے ہیں ہم
موت
بھی آ ہی جائے گی ایک دن
ابھی
سے کیوں مر رہے ہیں ہم؟
فصیحہ
تکّلم
No comments:
Post a Comment