محبت تھا میری
ہاں نا!
پہلی اور آخری محبت تھا وہ میری
تھا ایک زمانہ
جب تھی محبت بھی
لیکن تھی بے شمار
نہیں۔۔۔۔
نہیں پہلا زمانہ
زمانہ یہی تھا
الفت بھی تھی
تھی چاہت بھی
محبت بھی تھی
تھا عشق بھی
لیکن۔۔۔ شاید تھا اک طرفا
اچھا سنو!
جب ہوتا تھا نا وہ ان لائن
میں ہو جاتی تھی اف لائن
کیوں؟
کیونکہ ہو کے اف لائن
تھا مزا انتظار کا
ویٹ بھی کرتی تھی
میسج کے اس کا
ہائے۔۔۔ کیا خوشی تھی
نا پوچھو کچھ
کیسے بتلاوں
یاد آگیا وہ زمانہ
اف۔۔۔ قیامت تھے وہ لمحے
جس میں انتظار ہی انتظار تھا
خود سے خود کلامی ہی کلامی تھی
جذبات ؟
اف میرے خدایا
جذبات کی چمک
وہ بے چینی، میری گہری سانسیں
اور ہاں
کچھ پل کا انتظار
ابھی آئے گا جواب
ہائے۔۔۔۔
بتاؤں اگر سچ تو
اسی پل آجاتا
میسج اور کسی کا
ہاں نا۔۔۔ سچی
پھر وہ غصہ آنا
اسی پل سکرین پر
جانوں کا میسج دیکھ لینا
دھیمے سےمسکرا دینا
اپنی نظروں کو
چاروں اور گھومنا لینا
کیسے کروں بیاں
کسی کی نظر تو نہیں پڑھی ہم پر
چاروں اور دیکھتے ہی جانا
شکر خدا کا کرتے ہی جانا
اپنی مسکراہٹ کو چھپا لینا
قسم سے
بہت یاد آتا ہے
وہ گزرا ہوا زمانہ
نہیں نا۔۔۔۔۔
وہ دور پہلا نہیں تھا
کچھ دن پہلے ،کی تو بات ہے
یقین مانوں
محبت تھی میری خالص
پر تھی اک طرفا
ہاں نا اب معلوم ہوا
ناراض؟
ہاں ہوتی تھی ناراض
کیوں نہیں
جھگڑتی، غصہ بھی آتا
ناراض بھی ہو جاتی
سین کر کے میسج میرا
جب جواب نا دینا
آئندہ میسج نا کرنے
کا جھوٹا وعدہ کر لینا خود سے
موبائل سائیڈ پر رکھ دینا
دل ہی دل میں
خود سے کرنےگلے
نہیں تو نا صحیح
آ بھی جائے میسج
تو نا کروں گی ریپلائے
وہ دو پل کا غصہ
پڑھ کے میسج
وہ سوچ کے پل
ہائے۔۔۔کیا جواب ہو اب اسکا
سوچ؟
کیا سوچ تھی
کر کے ناراضی ظاہر
سینڈ ایموجی کالے پیلے
کرتے تھےایک دوسرے کو تنگ
دل حال اس کا سننا
حالت اپنی بیان کرنا
آخر میں پھول، دل والی
ایموجی کر دینی سینڈ
سن لو نا۔۔۔۔
آخری بات کیا ہوتی تھی؟
وہ مجھ کو اپنا خیال رکھنے کا کہتا
اور میں فی امان اللہ پر چھوڑ دیتی
اب۔۔۔۔؟
اب،اب تو کچھ بھی نہیں
میں ٹوٹ چکی ہوں
وہ مجھے چھوڑ چکا ہے
میں یاد کرتی ہوں اسے
وہ مجھے بھول چکا ہے
گھنٹوں دیکھتی ہوں ان لائن اسے
دل میں رکھ کے پتھر
ہر بار اف لائن ہوجاتی ہوں
چہرے پر مسکراہٹ سجا لیتی ہوں
اب تو لاکھوں
لاکھوں جھوٹ بول لیتی ہوں خود سے
جانتی ہو۔۔۔۔
کیا کہتی ہوں خود سے
وہ خوش ہے آمنہ
تو میں کیوں نہیں
آج بھی۔۔۔
یہ جملہ مجھے زندہ رکھیں ہیں
پھر سے ایک جھوٹ بول لیتی ہوں
مسکرا کے دھیمے سے لہجے میں
میں بھی خوش ہوں
خوش ہوں میں بھی
روز دیتی ہوں دلاسا
ایسا میں خود کو
ہاں نا۔۔۔۔
ہو گئی تھی محبت
تھا وہ محبت میری
ہے وہ محبت میری
آج۔۔۔
ہاں آج بھی پڑھتی ہوں
میسج آخری اسکا
ہائے ۔۔۔۔۔کیا کہنا ان کا
نہیں چاہتا کوئی رابطہ میں تجھ سے
کوئی رابطہ نہیں چاہتا میں تجھ سے
بالکل!
یہی تھے الفاظ ان کے
بس یہی تھے الفاظ انکے
No comments:
Post a Comment