خاک اڑے مجھ پر یا لہو بہے اسے کیا
وہ اپنے دل کی بات کہے نہ کہے اسے کیا
ہم ہی پاگل ہیں اس کی محبت میں
وہ مجھ سے پیار کرے نہ کرے اسے کیا
اس کے ہجر میں روز درد سہتا ہوں
وہ یہ درد سہے نہ سہے اسے کیا
میری تو نیندیں اڑا دی ظالم نے
خود وہ سوئے یا جگے اسے کیا
ہم چاہے مر ہی جائیں ان کے لیے
وہ میرا جنازا پڑھے نہ پڑھے اسے کیا
اس کے پاس تو خوشبو کی جاگیر ہے
میرے پاس کتنے ہیں ظلمت کدے اس کیا
ذہن اس کے خیالوں میں مگن رہتا ہے
دل اس کی یاد میں تڑپے اسے کیا
آج اقرار محبت کر ہی دیا اس نے ساقی
اس پر بھی وہ قایم رہے نہ رہے اسے کیا
No comments:
Post a Comment