ابھی تو بہت سی باتیں باقی تھیں
کرنےکو تم سے شکائتیں باقی تھیں
ابھی تو بہاروں میں پھول کھلنے تھے
ابھی تو خوشبو کی سوغاتیں باقی تھیں
ابھی تو چراغوں میں آگ جلنی تھی
ابھی تو غم کی کئ راتیں باقی تھیں
ابھی سے چھوڑ گئے تنہا مجھے تم
ابھی تو ہونی ملاقاتیں باقی تھیں
ابھی تو دن کو تارے نظرآنے تھے
ابھی تو چلنی اور محبتیں باقی تھیں
راہیں ملتی ہیں دلوں سے تم نہ سمجھے
سننے کو ایسی ابھی کہاوتیں باقی تھیں
میرا لٹ جانا کافی نہیں تیرے لیے
کرنے کو بہت سی چاہتیں باقی تھیں
ساقی وہ میرا ہے یا کسی اور کا ہوگا
آزمانے کو تو ابھی قسمتیں باقی تھی
علی حسن ساقی
کرنےکو تم سے شکائتیں باقی تھیں
ابھی تو بہاروں میں پھول کھلنے تھے
ابھی تو خوشبو کی سوغاتیں باقی تھیں
ابھی تو چراغوں میں آگ جلنی تھی
ابھی تو غم کی کئ راتیں باقی تھیں
ابھی سے چھوڑ گئے تنہا مجھے تم
ابھی تو ہونی ملاقاتیں باقی تھیں
ابھی تو دن کو تارے نظرآنے تھے
ابھی تو چلنی اور محبتیں باقی تھیں
راہیں ملتی ہیں دلوں سے تم نہ سمجھے
سننے کو ایسی ابھی کہاوتیں باقی تھیں
میرا لٹ جانا کافی نہیں تیرے لیے
کرنے کو بہت سی چاہتیں باقی تھیں
ساقی وہ میرا ہے یا کسی اور کا ہوگا
آزمانے کو تو ابھی قسمتیں باقی تھی
علی حسن ساقی
No comments:
Post a Comment