affiliate marketing Famous Urdu Poetry: May 2017

Tuesday 30 May 2017

Suno humdum tumharay wastay kuch lafz likhnay hain



سنو ہم دم ! تمھارے واسطے کچھ لفظ لکھنے ہیں
تمھارے نام۔۔۔
کچھ اشعار کرنے ہیں
ہماری ذیست کے اے دوست!
وہ لمحے معتبر تو ہیں۔۔۔
تمھارے سنگ جو بیتے ۔۔۔
تمھاری پُر لطف قُربت سے۔۔۔
جو کچھ پل میں نے تھامے ہیں
سنو ساتھی !
وہ پل سارے ،
لفظوں کو رنگ میں رنگ کر۔۔۔
ابھی تم کو سنانے ہیں ،
کسی تصویر میں رنگ کر ۔۔۔
ابھی تم کو سکھانے ہیں ۔۔۔
سنو ہم دم!
کہو تو پاس میں رکھ لوں ،
اثاثہ اُس گلابوں کا۔۔۔
تمھاری میٹھی باتوں کا۔۔۔
اور اُن میٹھی باتوں سے ۔۔۔
مجھے کچھ لفظ چننے ہیں ،
پھر تم سے بس یہ کہنا ہے۔۔۔!
سنو ساتھی ، سنو ہم دم!
اگر جو تم اجازت دو۔۔۔
تمہیں اپنے پاس میں رکھ لوں۔۔۔
عمر بھر ساتھ میں رکھ لوں۔۔۔؟؟؟

Woh alfaz dhoon raha tha by Anee Asad


وہ الفاظ ڈھونڈ رہا تھا ...
مجھے روکنے کے لئے ...
آنکھوں میں کئی سوال تھے ...
مجھے واپس پانے کے لئے ...
کئی الفاظ بے معنی سے ..
کئی جذبات بے سہارا سے ...
نہ کوئی دلیل تھی ...
نہ کوئی وضاحت تھی ...
الفاظوں کا ایک ہجوم تھا ...
اس گہری خاموشی میں ...
انتہا کا درد تھا ...
پر اس میں ایک سکون تھا ...
کچھ امیدیں ٹوٹی ہوئیں ...
کچھ سانسیں تھمی ہوئیں ...
محبّت کے بھرم کو نبھا رہا تھا۔...
وہ مجھ کو واپس بولا رہا تھا۔..

عینی اسد۔۔۔

Monday 29 May 2017

Aadaten by Anee Asad


عادتیں مختلف ہیں۔.
عادتیں بدل ڈالو۔.
کم محبّت کرنے والے۔.
اکثر بھول جاتے ہیں۔.

عینی اسد ۔۔۔

Woh alfaz dhoond raha tha



وہ الفاظ ڈھونڈ رہا تھا ...
مجھے روکنے کے لئے ...
آنکھوں میں کئی سوال تھے ...
مجھے واپس پانے کے لئے ...
کئی الفاظ بے معنی سے ..
کئی جذبات بے سہارا سے ...
نہ کوئی دلیل تھی ...
نہ کوئی وضاحت تھی ...
الفاظوں کا ایک ہجوم تھا ...
اس گہری خاموشی میں ...
انتہا کا درد تھا ...
پر اس میں ایک سکون تھا ...
کچھ امیدیں ٹوٹی ہوئیں ...
کچھ سانسیں تھمی ہوئیں ...
محبّت کے بھرم کو نبھا رہا تھا۔...
وہ مجھ کو واپس بولا رہا تھا۔..

عینی اسد۔۔۔
https://ssl.gstatic.com/ui/v1/icons/mail/images/cleardot.gif


Tuesday 9 May 2017

Mein tumhary aks k aarzoo m bas aaina bani rahi


میں تمہارے عکس کی آرزو میں بس آٰ ئینہ ہی بنی رہی

کبھی تم نہ سامنے آ سکے،کبھی مجھ پہ گرد پڑی رہی


وہ عجیب شام تھی،آج تک میرے دل میں اس کا ملال ھے

میری طرح جو تیری منتظر،تیرے راستے میں کھڑی رھی


کبھی وقف ہجر میں ہو گئ کبھی خواب وصل میں کھو گئ

میں فقیر عشق بنی رہی، میں اسیر یاد ہوئی رہی


بڑی خامشی سے سرک کے پھر مرے دل کے گرد لپٹ گئ

وہ رداےء ابر سپید جو ، سر کوہسار تنی رہی


ہوئی اس سے جب میری بات بھی،تھی شریک درد وہ ذات بھی

تو نہ جانے کون سی چیز کی میری زندگی میں کمی رہی

 ثمینہ راجہ