affiliate marketing Famous Urdu Poetry: July 2017

Monday 31 July 2017

چلو خوابوں میں ملتے ہیں

چلو خوابوں میں ملتے ہیں
کہ نیندیں بانٹ لیتے ہیں
زمانے کی نظر سے دور جا کر گھوم آتے ہیں
نئی دنیا بساتے ہیں
جہاں نہ کوئی روکنے والا
نہ ٹوکنے والا ہو
نہ کوئی خوف دنیا کا
نہ کوئی ڈر زمانے کا
جہاں بارش محبت کی
ہمیں مدہوش کر جائے
تمھارے سامنے میں ہوں
ہمارے سامنے تم ہو
چلو اس زندگانی میں
امر کرلیں اپنی کہانی کو
تو پھر خوابوں ملتے ہیں
محبت اوڑھ لیتے ہیں

چَل آ اِک ایسی نظم کہوں۔۔!


چَل آ اِک ایسی نظم کہوں۔۔!
جو لفظ کہوں وہ ہو جائے۔۔
بس’’ اشک‘‘ کہوں تو،
اِک آنسو ترے گورے گال کو دھو جائے۔۔
مَیں’’ آ‘‘ لکھوں،
تُو آ جائے۔۔
میں ’’بیٹھ‘‘ لکھوں،
تُو آ بیٹھے۔۔
مرے شانے پر سر رکھے تو،
مَیں’’نِیند‘‘ کہوں،
تُو سو جائے۔۔
میں کاغذ پر’’تِرے ہونٹ‘‘ لکھوں،
تِرے ہونٹوں پر مُسکان آئے۔۔
میں’’ دِل‘‘ لکھوں،
تُو دِل تھامے۔۔
میں’’ گُم‘‘ لکھوں،
وہ کھو جائے۔۔
تِرے ہاتھ بناؤں پینسِل سے،
پھر ہاتھ پہ تیرے ہاتھ رکھوں۔۔
کُچھ’’ اُلٹا سِیدھا‘‘فرض کروں،
کُچھ’’ سِیدھا اُلٹا ‘‘ہو جائے۔۔
میں’’ آہ ‘‘لِکھوں،
تُو "ہائے" کرے۔۔
’’بے چین‘‘ لکھوں،
بے چین ہو تُو۔۔
پھر میں بے چین کا ’’ب ‘‘کاٹوں،
تُجھے چین زرا سا ہو جائے۔۔
ابھی’’ ع‘‘ لکھوں،
تُو سوچے مجھے۔۔!
پھر’’ش‘‘ لکھوں،
تِری نیند اُڑے۔۔!
جب’’ ق‘‘ لکھوں،
تُجھے کُچھ کُچھ ہو۔۔
مَیں’’ عِشق ‘‘لِکھوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔تُجھے ہو جائے..

Wednesday 19 July 2017

Pehla fiqra by Saria Chaudhary

          غزل
سبھی رنگ تیری چاھت کے آج اتر جانے دے
ٹھہر جا دو پل کہ ھمیں پتھر کا ھو جانے دے
پھر نجانے تجھے میسر بھی آئیں فرصتیں کہ نہیں
کچھ پل جو میرے ساتھ ھو تو میری ھمراھی میں گزر جانے دو
تیرے بعد تو روز جئیں گے روز مریں گے ھم 
آئیں گے تجھے بھی یاد زرا موسم ھجراں گزر جانے دو
زندگی میری تھی اسے دنیا والوں نے گزارا
ھوگا سبکو احساس ذرا ھمکو مر جانے دو

ساریہ چوھدری


Hamd by Saria Caudhary


                         حمد
اللہ...اللہ...اللہ ھو لاالاالہ ھو
تجھ سے ھے میری بس اک ھی دعا
معاف کر دے تو میری ہر اک خطا
نام ھے غفعور تیرا
اللہ...اللہ....اللہ ھو
جب بھی پڑی ھے مشکل کوئی
جاگ اٹھی ھے میری قسمت سوئی
مولا ھے بڑا رحمن میرا
اللہ ....اللہ....اللہ ھو
میں ھوں بے کس و مجبور بڑا
سنوار دے میری قسمت اک اشارہ تیرا
مالک ھے بڑا مہربان میرا
اللہ...اللہ...اللہ ھو
تو غفعور بھی ھے تو شکور بھی ھے
تو جبار بھی ھے تو قہار بھی ھے
تو ھی رحیم بھی تو رحمن بھی ھے
کر دے کرم بس میرے مولا
بڑا ھی مہربان ھے مولا تو
اللہ ...اللہ اللہ ھو....لا الاالہ ھو
ساریہ چوہدری گجرات
https://ssl.gstatic.com/ui/v1/icons/mail/images/cleardot.gif

Yaad by Saria Chaudhary

اب کے دل میں
اک قبرستان بنا ڈالا ھے
جب بھی تیری یاد آئے گی
چپکے سے دفنا آئیں گے
ساریہ چوہدری



Maa by Saria Chaudhary

مشہور فلاسفر نپولین کا قول ھے کہ
"مجھے اک اچھی ماں دو میں تمہیں اک عظیم 
قوم دوں گا"..
اک مشہور کہانی بھی سناتی ھوں کہ اک
استاد صاحب کلاس میں بچوں سے پوچھ رہے
تھے آپ  بڑے ھو کر کیا بنیں گے ؟ سب بچے
بتا رھے تھے سر میں ڈاکڑ بنوں گا کسی نے کہا
سر میں انجینئر بنوں گا کسی نے کہا سر میں
وکیل بنوں گاکسی نے سر میں پائلٹ بنوں گا
اک بچہ کھڑا ھوا بولا سر میں اصحا بی بنوںگا
سب بچے ہنسنے لگ گئے سر نے پوچھا بیٹا آپ 
کیوں اصحابی بننے کا سوچا؟ بچہ بولا سر
میری ماں روز رات کو سونے سے پہلے مجھے
اک اصحابی کی کہانی سناتی ھیں میں وہ
کہانیاں سن کے اندازہ لگایا اس دنیا میں اگر
کوئی بہت عظمت والا اور رتبے والا ھے تو وہ
ا صحابی  ھیں اسلئے میں بھی اصحا بی بنو ں
گا.....اا کہانی سنا نے کا مقصد بس اتنا تھا کہ
آپنے دیکھا بچے کو وہی یاد تھا اسنے وہی کچھ
سیکھا جو اسکی ماں نے سکھایا  بتایا..اک ماں
بچےکو بچپن سے جو سکھا تی ھے وہی اسکے
ذھن میں بیٹھ جاتا رچ بس جاتا  بڑا ھونے کے
بعداسے جو بھی سکھایا جائے وہ ویسے نہیں
سیکھ پا تا جیسے بچپن کا پڑھایا ذھن نشین
رھتا ھے...آجکل ھمارے ملک کے جو حالات
ھیں سب حکو مت کو کوس رھے بیں کہ حکو
مت یہ نہیں کیا ایسا کر رھی ھے حکومت
سسٹم بدلنا چاہئے نیا پاکستان بنائیں وغیرہ
وغیرہ.مجھے بتا ئیں آپ لوگ، آپ سب جو
دوسروں کو الزام دیتے ھیں حکومت کو کوستے
ھیں کبھی اپنے گریبان میں جھانک کے دیکھا
آپ نے وطن کو کیا دیا وطن کے لئے کیا کیا؟
دوسروں پہ الزام تراشی سے بہتر ھے بندہ  اپنے
آپکو دیکھے  یقین مانئیے اک ایسا معاشرہ
جہا ں پانی کے کولروں کے ساتھ رکھے
گلاسوں کو زنجیروں کے ساتھ باندھ کے رکھنے
کی ضرورت ھو اور جہاں  مسجدوں میں
نمازوں کی بجائے اپنے جوتوں کی فکر رھتی ھو
وہاں سسٹم نہیں بدلا کرتے.وہاں حکومتیں
بدلنے سے حالات نہیں بدلتے وہاں ضرورت
ھوتی ھے سوچ بدلنے کی اپنا  آپ بدلنے کی ،
اور اسکے لئے ضرورت ھے اک اچھی ماں کی
جو آپکی نسل بدل سکے معاشرہ بدل سکے اسی
ماں کی جسکا نپولین نے کہا...یہا ں اک اور
کہانی سناتی ھوں کہ اک چور تھا بہت ساری
چوریوں  کے بعد جب پکڑا گیا تو اسے سزائے
موت سنا دی گئی  پولیس نے جب اس سے
آخری خواہش پوچھی گئی تو اسنے کہا پہلے
میری ماں کو پھانسی دی جائے سب حیران
ھوگئے کہ کیوں؟؟؟ جب اس سے وجہ پوچھی
گئی تو اسنے کہا بچپن میں میں نے اک چوری
کی تھی تو میری ماں نے مجھے شاباش دی
تھی بات پھر وہی آئی کہ ماں نے جو سکھایا
اسنے   وہی سیکھا آج ھم اپنے ماحول کو سسٹم
بدلنے کی بات کرتے ھیں اپنے حکمرانوں کو
الزام دیتے ھیں آخر ان حکمرانوں کو جنم دینے
والی بھی تو اک ماں تھی نا ھمارے بانی
پاکستان کو جنم دینے والی بھی اک ماں تھی
تو انسانیت کے دشمن  دہشت گرد انکی 
پیدائش کے پیچھے بھی اک ماں ھے نا آپ
حکومت کو مت دیکھیں  آپ اپنی تربیت پہ
غور کریں اگر آپنے اک اچھی بیٹی اور  بہن کی
پرورش کی ھے تو آپ سو فیصد یقین کر لیں
اک دن یہ سسٹم بدلے گا اور ضرور بدلے گا
ضرورت ھمیں اک اچھے حکمران کی نہیں اک
اچھی بہن اور بیٹی کی ھے جو اک اچھی نسل
کی ہرورش کر سکے  جو آگے چل کر اک
معاشرہ ببنے گا اک ریاست اک قوم بنے گی
اپنی سوچ کو بدلیں اپنی بیٹی کو اچھی سوچ
دیں یہ سوچ ھی ھے جو قوموں کی تقدیر
بدلتی ھے جہاں ننگے جسموں ہھرنے والی
عورتیں ھوں اور سر بازار  پوسٹروں اور
اشتہاروں کی صورت بیچ گلی چوراھوں کی
زینت بنی ھوں  جنہیں اپنی عزت اپنے مقام
تک کی پہچان نہ ھو جو دل میں بغض رکھ
کے دوسروں کے لئے گھڑے کھودیں وہ عورتیں
محمد بن قاسم اور طارق بن زیاد جیسے عظیم
لیڈر جنم نہیں دے سکتی وہا ں غدار اور یزید
جیسے لوگ جنم لیتے ھیں ( اب میں ان یزیدوں
کا نام نہیں لیتی آپ سب تو واقف ھیں نا؟)
ھمیں خود کو بدلنا ھے اپنی سوچ کو بدلنا ھے
اپنے گریبان میں جھانک کے دیکھنا ھے اک
اچھی بیٹی اود اچھی بہن کی پرورش کرنی ھے
آپکا معاشرہ آپکا سسٹم خود بخود بدلے گایہ
صرف دعوی نہیں چیلنج ھے اور آزمائش شرط
ھے خدا آپکو مجھے عمل کی تو فیق دے (آمین)
وہ انسان نہیں جو ڈر جائے حالات کے خونی
منظر سے
جس دور میں جینا مشکل ھو اس دور میں جینا
لازم ھے  
از قلم ساریہ چوہدری


habas barh jae is qadar by Aina Aine

حبس بڑھ جائے اس قدر 
سکون ملے نہ کسی نگر
لگے  جیسے قیامت کا منظر 
 لوگ بھٹکیں ادھر اُدھر 
پھر اچانک افق پہ کالے بادل چھا جائیں 
طوفان سی برکھا برسا جائیں 
خوشی سی دوڑ جائے ہر طرف 
ہر چیز اس میں نہا جائے 
پر اک کمرے میں کہیں 
موجود ھو اک ہستی 
جسے فرق پڑے نہ برکھا سے 
نہ گرمی سردی نہ ھوا سے 
اس کا سیلن زدہ کمرہ 
کرے اس کے دل کا حال بیاں 
کمرے میں موجود اک کھڑکی 
باندھی ھو جہاں اس نے ٹکٹکی 
اور سوچ اک جگہ پہ ھو اٹکی 
یہ بارش جب بھی آتی ھے 
کئی سوغاتیں ساتھ میں لاتی ھے 
وہ لوگ جو بیچ سفر چھوڑ گئے 
ہر رشتے سے منہ موڑ گئے 
زندگی کیا کیا غم سہتی ھے 
تب یہ بارش چپکے سے کہتی ھے
تمہیں لگا تم بھول جاؤ گے 
یہ دل کسی اور طرف لگاؤ گے 
پر ھے یہ ممکن کہاں 
دیکھو کتنے باقی ہیں نشاں
اور تمہاری مرجھائی ھوئی صورت 
کرے بیاں تیرے دل کی حالت
یہ حبس تو تمہارے اندر ھے 
اور برکھا تمہارا ہی اک منظر ھے 

عیناعینی ۔۔ 


Monday 17 July 2017

تعلق


میں نے تعلق کو یہاں

فرصتوں کا محتاج پایا ھے

Tuesday 4 July 2017

تمہیں پتہ ہے



تمہیں پتہ ہے

پورے چوبیس گھنٹوں میں

میرے لئے

سب لمحوں سے برتر تھا

آدھی رات کا وہ لمحہ جب

تم سے باتیں کرتے کرتے

میرے فون پہ

دن، تاریخ بدل جاتے تھے

Sunday 2 July 2017

نہیں ہے اب ساتھ تمہارا



بھیگی بھیگی سڑکیں
لہلہاتے درخت
ٹھنڈی ہوا
برستی بارش
ساتھ تمہارا
اور یہ چائے
ہاں یہ بھی تو ہے
ساتھ ہماری خاموشی کی
گواہ ہے ہماری
محبّتوں کی
یہ چائے اور یہ بارش
ان دونوں سے ہے گہرا تعلق
چائے سے اٹھتے دھویں میں
اب بھی عکس تمہارا دیکھتا ہے
اور یہ بارش جب بھی اتی ہے
یادیں تمہاری ساتھ لاتی ہے
سب ویسا ہی ہے
یہ چائے اور یہ بارش
بس ایک کمی ہے
نہیں ہے اب ساتھ تمہارا 

تحریر ..
عینی اسد