affiliate marketing Famous Urdu Poetry: April 2018

Sunday 29 April 2018

Ye jaza saza k tlusam hai mera tera es m qasoor kya

جو بے رخی ہے بجا نہیں،یہ ادائیں کیوں؟یہ غرور کیا؟
یہ گریز کس لئے اس قدر،یہ خفا خفا سے حضور کیا؟


تجھے یاد کرنا مذاق تھا،تجھے بھول جانا عذاب ہے
یہ سزا ہے جرمِ فراق کی،میرے حافظے کا قصور کیا


تیرے ساتھ ہے جو تیری انا،میرے ساتھ میرا نصیب ہے
مجھے تجھ سے کیسی شکائیتں،تجھے خود پہ اتنا غرور کیا!


کوئی خواب تھا کہ سراب تھا،جو گزر گیا،سو گزر گیا
یہ بصیرتوں کا قصور کیوں،یہ بصارتوں کا فتور کیا


یہ تمہارا چہرہ کتاب ہے،اسے پڑھ رہا ہوں ورق ورق
ذرا بات سادہ لکھا کرو،یہ محاوروں کی سطور کیا


دلِ خود پسند صدا نہ دے کہ یہ اک صداؤں کا دشت ہے
کہیں کھو گئے ہیں جو بھیڑ میں،ہمیں ڈھونڈنا ہے ضرور کیا؟


سبھی پھول تیرے نصیب میں،سبھی خار میرے حساب میں
یہ جزا سزا کا طلسم ہے،میرا تیرا اس میں قصور کیا



Thursday 26 April 2018

Zindagi ikrat hai


ﺍﺏ ﺳﻤﺠﮫ ﻣﯿﮟ ﺁﺗﺎ ﮨﮯ
ﭘﯿﺎﺭ ﮐﯽ ﮐﮩﺎﻧﯽ ﻣﯿﮟ
ﮐﺲ ﺟﮕﮧ ﭨﮭﮩﺮﻧﺎ ﺗﮭﺎ؟
ﮐﺲ ﺳﮯ ﺑﺎﺕ ﮐﺮﻧﺎ ﺗﮭﯽ؟
ﮐﺲ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﭼﻠﻨﺎ ﺗﮭﺎ؟
ﮐﻮﻥ ﺳﮯ ﻭﮦ ﻭﻋﺪﮮ ﺗﮭﮯ
ﺟﻦ ﭘﮧ ﺟﺎﻥ ﺩﯾﻨﺎ ﺗﮭﯽ؟
ﮐﺲ ﺟﮕﮧ ﺑﮑﮭﺮﻧﺎ ﺗﮭﺎ؟
ﮐﺲ ﺟﮕﮧ ﻣﮑﺮﻧﺎ ﺗﮭﺎ؟
ﮐﺲ ﻧﮯ ﺍﺱ ﮐﮩﺎﻧﯽ ﻣﯿﮟ
ﮐﺘﻨﯽ ﺩﻭﺭ ﭼﻠﻨﺎ ﺗﮭﺎ؟
ﮐﺲ ﻧﮯ ﭼﮍﮬﺘﮯ ﺳﻮﺭﺝ ﮐﮯ
ﺳﺎﺗﮫ ﺳﺎﺗﮫ ﮈﮬﻠﻨﺎ ﺗﮭﺎ؟
ﺍﺏ ﺳﻤﺠﮫ ﻣﯿﮟ ﺁﺗﺎ ﮨﮯ
ﺍُﺱ ﻧﮯ ﺟﻮ ﮐﮩﺎ ﺗﮭﺎ ﺳﺐ
ﮨﻢ ﻧﮯ ﺟﻮ ﺳﻨﺎ ﺗﮭﺎ ﺗﺐ
* ﮐﺲ * ﻃﺮﺡ ﮨﻠﮯ ﺗﮭﮯ ﻟﺐ
ﮐﺲ ﻃﺮﺡ ﮐﭩﯽ ﺗﮭﯽ ﺷﺐ
ﮨﻢ ﻧﮯ ﺍﻥ ﺳﻨﯽ ﮐﺮ ﺩﯼ
ﺑﺎﺕ ﺟﻮ ﺿﺮﻭﺭﯼ ﺗﮭﯽ
ﮐﺲ ﻗﺪﺭﻣﮑﻤﻞ ﺍﻭﺭ
ﮐﺲ ﻗﺪﺭ ﺍﺩﮬﻮﺭﯼ ﺗﮭﯽ
ﻭﮦ ﺟﻮ ﺍﮎ ﺍﺷﺎﺭﮦ ﺗﮭﺎ
ﺫﮐﺮ ﺟﻮ ﮨﻤﺎﺭﺍ ﺗﮭﺎ
ﻭﮦ ﺟﻮ ﺍﮎ ﮐﻨﺎﯾﮧ ﺗﮭﺎ
ﺟﻮ ﺳﻤﺠﮫ ﻧﮧ ﺁﯾﺎ ﺗﮭﺎ
ﺍﺏ ﺳﻤﺠﮫ ﻣﯿﮟ ﺁﺗﺎ ﮨﮯ
ﺟﺎﻥ ﮐﮯ ﮨﯽ ﺩﺷﻤﻦ ﺗﮭﮯ
ﺟﺎﻥ ﺳﮯ ﺟﻮ ﭘﯿﺎﺭﮮ ﺗﮭﮯ
ﮨﻢ ﺟﮩﺎﮞ ﭘﮧ ﺟﯿﺘﮯ ﺗﮭﮯ
ﺍﺻﻞ ﻣﯿﮟ ﺗﻮ ﮨﺎﺭﮮ ﺗﮭﮯ
ﺭﺍﮦ ﺟﺲ ﮐﻮ ﺳﻤﺠﮭﮯ ﮨﻢ
ﺭﺍﺳﺘﮧ ﻧﮩﯿﮟ ﺗﮭﺎ ﻭﮦ
ﻭﺍﺳﻄﮧ ﺩﯾﺎ ﺟﺲ ﮐﻮ
ﻭﺍﺳﻄﮧ ﻧﮩﯿﮟ ﺗﮭﺎ ﻭﮦ
ﮐﺲ ﻧﮯ ﺭﺩ ﮐﯿﺎ ﮨﻢ ﮐﻮ؟
ﮐﺲ ﻧﮯ ﮐﯿﻮﮞ ﺑﻼﯾﺎ ﺗﮭﺎ؟
ﺟﺲ ﮐﻮ ﺍﺗﻨﺎ ﺳﻤﺠﮭﮯ ﮨﻢ
ﮐﯿﻮﮞ ﺳﻤﺠﮫ ﻧﮧ ﺁﯾﺎ ﺗﮭﺎ؟
ﺍﺏ ﺳﻤﺠﮫ ﻣﯿﮟ ﺁﺗﺎ ﮨﮯ
ﺍﺏ ﺳﻤﺠﮫ ﻣﯿﮟ ﺁﯾﺎ ﺟﺐ
ﺯﻧﺪﮔﯽ ﺍﮐﺎﺭﺕ ﮨﮯ
ﺩﯾﺮ ﺳﮯ ﺳﻤﺠﮫ ﺁﺋﯽ
ﺍﯾﺴﯽ ﺍﮎ ﺑﺠﮭﺎﺭﺕ ﮨﮯ
ﺯﻧﺪﮔﯽ ﮐﮯ ﺑﮭﯿﺪﻭﮞ ﮐﻮ
ﮨﻢ ﻧﮯ ﺍﺏ ﺳﻤﺠﮭﻨﺎ ﺗﮭﺎ
ﺗﺐ ﺳﻤﺠﮫ ﺑﮭﯽ ﺁﺗﯽ ﺗﻮ
ﮨﻢ ﻧﮯ ﮐﺐ ﺳﻤﺠﮭﻨﺎ ﺗﮭﺎ
ﺁﻧﮑﮫ ﺟﺐ ﭘﮕﮭﻞ ﺟﺎﺋﮯ
ﺍﻭﺭ ﺷﺎﻡ ﮈﮬﻞ ﺟﺎﺋﮯ
ﺯﻧﺪﮔﯽ ﮐﯽ ﻣﭩﮭﯽ ﺳﮯ
ﺭﯾﺖ ﺟﺐ ﻧﮑﻞ ﺟﺎﺋﮯ
ﺑﮭﯿﺪ ﺍﭘﻨﮯ ﺟﯿﻮﻥ ﮐﺎ
ﺗﺐ ﺳﻤﺠﮫ ﻣﯿﮟ ﺁﺗﺎ ﮨﮯ
ﺳﺐ ﺳﻤﺠﮫ ﻣﯿﮟ ﺁﺗﺎ ﮨﮯ


Wednesday 25 April 2018

Meri belos muhabbat k ghwa Chand bta


میری بے لوث محبت کے گواہ چاند بتا
میں نے ہر روز اسے یاد کیا ہے کہ نہیں
وہ جو معروف ہے
مشہور ہے لوگوں کیلیئے
دل یہ اس کے لیئے آباد کیا ہے کہ نہیں
میں نے ہر روز دعاؤں کے مہکتے گجرے
جھلملاتی ہوئ آنکھوں کے بکھرتے آنسو
گُدگُداتے ہوئے احساس کی پیاری خوشبو
اس کے کوچے کی طرف روز پہنچائ کہ نہیں
ٹہل کر دیر تلک رات کی تنہائ میں
دل کی گہرائیوں سے میں نے اسے سوچا کہ نہیں
سرسراتی ہوئ ان مست ہواؤں کی قسم
کھا کر بتلاؤ اے چاند...!!
اسے ٹوٹ کہ چاہا کہ نہیں
تیری ہی چاندنی میں لاکھ ستاروں کے تلے
میں نے پیغامِ محبت اسے بھیجا کہ نہیں
میری بے لوث محبت کے گواہ چاند بتا...!!
جسطرح رہ گیا صحراؤں میں رُل کر مجنوں
میں نے حق قدموں کا اس طرح نبھایا کہ نہیں
جس طرح کھائے تھے لیلیٰ نے جگر پر پتھر
میں نے بھی دیپ محبت کا جلایا کہ نہیں؟
پھر بھی وہ مجھ سے خفا ہے تو گلا کس سے کروں؟
اے چاند تو ہی ہم راز ہے میرا....
تو ہی بتا گواہ کس کو کروں؟
ہے کیا سچائ اسے کون بتلائے گا بھلا؟
میری بے لوث محبت کے گواہ چاند تو ہی بتا


Muhabbat


سنو یہ جو تھوڑی سے محبت باقی ہے
ہم اس کو بچا لیتے ہے
اب ہم بچھڑ جاتے ہیں


Musafir



چلے جانے کی عُجلت میں
دِلوں پر جو گُزرتی ہے....
مُسافِر کب سمجھتے ہیں
اُنہیں احساس کب ہوتا ہے
زادِ رہ سمیٹیں تو کسی کا
دل سِمٹتا ہے ...........
رَگوں میں خُون جَمتا ہے...
کسی کے الوداعی ہاتھ ہِلتے ہیں
مگر دل ڈوب جاتا ہے
مگر جانے کی عُجلت میں مُسافِر
کب سمجھتے ہیں....!!!


Ashar



کھلی زمینوں میں جب بھی سرسوں کے پھول مہکیں
تم ایسی رت میں سدا مرا انتظار کرنا

جو لوگ چاہیں تو پھر تمہیں یاد بھی نہ آئیں
کبھی کبھی تم مجھے بھی ان میں شمار کرنا

"محسنؔ نقوی"


Nzam by A.H.Yaqin











Network by A.H.Yaqin










Maraq by A.H.Yaqin











Ankh by A.H.Yaqin











Bhool by Tehseen Akhter










Sath by A.H.Yaqin










Barish by A.H.Yaqin











Soch by A.H.Yaqin











Ghazal by A.H.Yaqin











Zeesit by A.H.Yaqin











Masroof by A.H.Yaqin











Shayed by Arooj Ahmed


میں جس لمحے بھی تجھے دیکھوں
محبت کا نئے سرے سے آغاز ہو جاتا ہے۔۔
ان آنکھوں میں تیرا منظر
 اگلے دیدار تک جم جاتا ہے
میں آواز نہ دوں تو یہ نہ سمجھنا
جیسے بھول گئی ہوں شاید۔۔
تم کیا جانو اس خاموشی کی سریلی آواز کو
اس میں چھپا درد سب کچھ تو کہہ جاتا ہے
میں تجھے پکاروں تو پکاروں کس طرح
 یوں لگتا ہے شاید لفظوں کا فقداں ہو جاتا ہے
تمنا ہے تجھے دیکھنے
کو صدیوں کی مہلت مل جائے
تمنا ہے موت آنے تک
 تیری آغوش کا آسرا مل جائے
مگر یہ تمنایں کبھی پوری نہ ہوں شاید۔۔.
 عروج احمد
 
 

Guman by Arooj Ahmad


کس گماں میں گزر گئیں
میری زندگی کی وضاحتیں
نہ حسرتیں رہیں حسرتیں
نہ راحتیں بنی راحتیں
فاصلوں میں ہیں اذیتیں
قربتوں میں ہیں وحشتیں
گر ہو سکے تو نواز دے
میری بے چینیوں کو اطمیناں
میری اذیتوں کو سخاوتیں
نہ ہوں محبتیں نہ اداسیاں
دے رحمتوں سی رحمتیں

Arooj Ahmad 


Sakoon e jan by Aheer Zadi










Talkhi e muhabbat by Aheer Zadi











Anso by Aheer Zadi

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Dastak by Aheer Zadi











Mehram by Aheer Zadi











Mukhatib by Aheer Zadi










Muhabbat by Aheer Zadi











Ehsas by Aheer Zadi











Martaba by Aheer Zadi










Libada by Aheer Zadi











Taqaz e dil by Aheer Zadi










Dua by Aheer Zadi










Poem by Aheer Zadi










Yaqin by Aheer Zadi










Swal by Aheer Zadi











Poem by Aheer Zadi











Ashar by Aheer Zadi











Qismat by A.H.Yaqin



تتلیوں کی قسمت بھی
کیا عجیب قسمت ہے
جستجو میں خوشبو کی
دربدر بھٹکتی ہیں
خوبصورت پھولوں کی
زندگی پہ مرتی ہیں
موسموں کی شدت کو
خامشی سے سہتی ہیں
خوبصورت خوابوں کو
آنکھ میں سجاتی ہیں
آرزو کی اینٹوں سے
اپنا گھر بناتی ہیں
ہر ایک آرزو کے لیے
کتنا دل جلاتی ہیں
ان کو ان کی حالت پر
نہ خود ہی رحم آتا ہے
حالات ترس کھاتے ہیں
نہ چارہ گر کوئی آتا ہے
ان کو اپنے ہونے کی
کوئی خبر نہیں ملتی
ان کو اپنے خوابوں کی
قبر بھی نہیں ملتی

A.H.Yaqeen


Hijar by A.H.Yaqin


ہجر کے بے سکوں سمندر میں
جب دل ڈوبنے لگتا ہے
خزاں کی تیز بارش جب میری آنکھیں بھگوتی ہے
بوسیدہ کاغذوں کے مٹتے حرفوں میں محبت سانس لیتی ہے،
تو میرے ذہن کی سولی پہ لٹکی
یادوں کی لاشوں سے
پچھتاوں کا لہو بہنے لگتا ہے
اور میرے چار سو دکھ کا تعفن پھیل جاتا ہے

A.H.Yaqeen

Dukh by A .H.Yasqin




دکھ کا پانی گرتا ہے
جب ہجر کے کالے بادل سے
میری آنکھ میں دھیرے دھیرے
آنسو جلنے لگتے ہیں
کتنی آہوں فریادوں کی سانس کی ڈوری
ضد میں ٹوٹنے لگتی ہے
وحشت میرے دل کو مٹھی میں لیکر
زور سے بھینچنے لگتی ہے
تنہائی گھر کی چوکھٹ پر
ٹکریں مار کر رونے لگتی ہے


A.H.Yaqeen

Khamosh safar by A.H.Yaqeen

 

 

 

مسلا گیا ہے سر مژگاں پہ آنسو کوئی
ایک گرداب میری راہ میں ٹھہرا ہوا ہے
جس کی آشاءوں میں کاٹے ہیں سفر آبلہ پا
وہ ایک لمحہ ابھی ارض پہ اترا ہی نہیں
کوئی معرکہ انجام کو نہیں پہنچا
کوئی سوال زباں سے نکلا ہی نہیں
مٹ گئے خیالوں سے میرے نقش کئی
حروف کتنے بکھر گئے ہیں صدا ہونے تک
کتنے سوکھے ہوئے پھول ہوا برد ہوئے
کتنی ناکام تمناؤں کے شجر ٹوٹ گئے
نظام باطل، رواج و رسم سرخرو ٹھہرے
افکار مملوء تعصب بھی مشکبو ٹھہرے
رگ برگ سمن پہ کیسا ستم ہوا
"ایک خاموش محبت کا سفر ختم ہوا"
A.H.Yaqeen


Tuesday 24 April 2018

Tootay Khawab by A.H.Yaqin


ٹوٹےخواب...
کلیاں تو نہیں کہ دامن میں چنیں
بکھرے موتی بھی نہیں کہ پرو لیں مالا
ذرد گل بھی نہیں کہ کتابوں میں رکھیں
یہ تو دل میں اترے ہوئے نشتر ہیں جنہیں
ایسے ہی گڑے رہنا
یہ درد کے جرعے ہیں جنہیں پینا ہے
پینا ہے مگر...
جینا ہے...!!!!

اے.ایچ.یقین

Mujh se pochty hain mery kher andesh by A.H Yaqin



مجھ سے پوچھتے ہیں میرے خیر اندیش
بے سبب کیوں اداس رہتے ہو؟
مایوس اسقدر کیوں ہو؟
شمع امید سرد کیونکر ہے؟
تلخیاں کیوں گھلی ہیں لہجے میں ؟
خود سے بیزاری کی وجہ کیا ہے ؟
یہ جو لالی بچھی ہے آنکھوں میں،
یہ جو شبنم جمی ہے پلکوں پر
کچھ تو باعث ہوگا اس کا بھی
میں یہ سن کر ان سے کہتا ہوں
اور تو کچھ بھی نہیں بات صرف اتنی ہے
کہ کراچی لہو میں ڈوبا ہے اور بم کوئٹہ میں بھی پھٹتے ہیں
لاشیں کشمیر میں ہیں بکھری ہوئی اور آگ فاٹا پہ برستی ہے
بارود پھیلا ہے پشاور میں، چیخیں کابل سے بھی اٹھتی ہیں
عراق میں بھی شہر جلتے ہیں
برما میں بھی خون بہتا ہے
بھوک افریقہ میں رقص کرتی ہے
سکون عرب کب کا غارت ہوا
قہر شام و یمن پہ ٹوٹا ہے
انصاف دھن کے بنا نہیں ملتا
دار پر بے قصور لٹکے ہیں
علم فٹ پاتھ پہ روتا رہتا ہے
ڈگریاں سرمایہ داروں میں بٹتی ہیں
جھوٹ کو تخت پر ہے جگہ ملتی
سچ سنتا ہے جھڑکیاں سب کی
منافقت سے بھری پڑی ہے فضا
زہر لہجوں میں بھی پھیلا ہے
ملک کے ہر ایک دفتر میں
بے ایمانی ہمالیہ پر ہے
جانے کتنے شاداب ذہنوں میں
نصاب ظلم و جبر کا ہوتا ہے
بے بسوں کو لوٹا جاتا ہے
استحصال ہوتا ہے بے نواءوں کا
حق مفلس کو نہیں ملتا اور لاچاروں کو، مار قسمت کی بھی پڑتی ہے
ہر روز دو نوالوں کے لیے
جانے کتنی کتابیں بکتی ہیں
روشنی چراغ سے نہیں ملتی
معصیت ہے عبادت گاہوں میں
میری اس نظام سے بغاوت ہے
اور مجھے خود سے بھی عداوت ہے
مفاد کی رات بہت اندھیری ہے
دوستوں نے بھی آنکھ پھیری ہے
دامن اخلاص کا بھی گدلا ہے
اور رنگ خون کا بھی بدلا ہے
مجھ کو تسلیم کہ میں ناداں ہوں
میں نے مانا کہ آپ دانا ہیں
میں غلط ہوں تو سمجھائیں مجھے
مگر ایک بات تو بتائیں مجھے
ان دل سوز واقعات پر
اور ان ماتمی حالات پر
کیا کروں، کدھر کو جاءوں میں؟
خوشی کس بات پر مناءوں میں ؟


اے.ایچ.یقین

Sunday 15 April 2018

Bila Unwan by Fizza Batool

"بلا عنوان"
  لفظ ہیں جوڑ توڑ حرفوں کی
یہ بھلا کب پائیدار ہوتے ہیں
دکھ ہی دیتے زندگی کو دوام
زخم تو سایہ دار ہوتے ہیں
عرش والے کی مان لینے سے
فرش والے بیزار ہوتے ہیں
یہ بغاوت نہیں عبادت ہے
آئینے کاٹ دار ہوتے ہیں
ہر اک کربلا کا محرک تو
اہل کوفہ کے تار ہوتے ہیں
اس کی آنکھوں کا رنگ ایسا کہ
دل تو سارے نہال ہوتے ہیں
عارضی نفرتوں میں گھر کر ہی
سارے انساں خوار ہوتے ہیں
دائمی حسرتوں کا کیا کہنا
جگر سارے فگار ہوتے ہیں
زندگی بوجھ بن ہی جاتی ہے
جب خسارے سوار ہوتے ہیں
رونا آئے تو پھوڑ لو آنکھیں
دلاسے خاردار ہوتے ہیں
صبر سے ہی عرش والے سے
رابطے استوار ہوتے ہیں

 
شاعرہ: فضہ بتول


Bila Unwan by Fizza Batool



"بلا عنوان"
لفظ ہیں جوڑ توڑ حرفوں کی
یہ بھلا کب پائیدار ہوتے ہیں
دکھ ہی دیتے زندگی کو دوام
زخم تو سایہ دار ہوتے ہیں
عرش والے کی مان لینے سے
فرش والے بیزار ہوتے ہیں
یہ بغاوت نہیں عبادت ہے
آئینے کاٹ دار ہوتے ہیں
ہر اک کربلا کا محرک تو
اہل کوفہ کے تار ہوتے ہیں
اس کی آنکھوں کا رنگ ایسا کہ
دل تو سارے نہال ہوتے ہیں
عارضی نفرتوں میں گھر کر ہی
سارے انساں خوار ہوتے ہیں
دائمی حسرتوں کا کیا کہنا
جگر سارے فگار ہوتے ہیں
زندگی بوجھ بن ہی جاتی ہے
جب خسارے سوار ہوتے ہیں
رونا آئے تو پھوڑ لو آنکھیں
دلاسے خاردار ہوتے ہیں
صبر سے ہی عرش والے سے
رابطے استوار ہوتے ہیں


شاعرہ: فضہ بتول



Bichrana kon chahata hai by Naima Ghazal

بچھڑنا کون چاہتا ہے
مگر اس زندگانی میں
سبھی لمحے
امر گر ہو بھی جائیں تو
زباں زد عام ہوتے ہیں
مگر قصے کہانی کی حدوں تک ہی یہ ممکن ہے
گھڑی کی سوئیاں کوئی
بھلا کیا روک سکتا ہے
یہ موسم آنے جانے ہیں
انہیں کیسے بھلا کوئی
پکڑ کر روک سکتا ہے
ہمارا تو کبھی خود پر بھی کوئی بس نہیں چلتا
کبھی آنکھوں سے بہتے آنسوؤں کو دیکھ کر سوچو
ہمارا ضبط بھی اس کو بھلا کب روک پاتا ہے
مگر سب آتے جاتے موسموں سے ہم نے سیکھا ہے
کہ کچھ بھی ہو
کوئی دکھ ہو
کوئی آنسو
کوئی ہو درد کیسا بھی
ہماری زیست کا کیسا بھی موسم ہو
بدلنا اس کی فطرت ہے
کہ سارے موسموں کی ایک عادت یہ بہت اچھی

نائمہ غزل

Pory chand k raton m by Farzana Khral

پورے چاند کی راتوں میں
جب پہرہ خوشبو کا
تیرے دل پہ
ذرا سا ہاتھ رکھے
پرانا موسم میری آرزو کا
کوئی ٹوٹا ستارہ
پلک تیری چھو کے جائے
تمہاری انگلیوں کو
لمس میرا یاد آجائے
تبھی تم ہجر لکھنا
کبھی تم ہجر لکھنا

 شاعرہ فرزانہ کھرل


Thursday 12 April 2018

چلو جاناں پھر سے محبت محبت کھیلتے ہیں از عروج احمد


چلو جاناں پھر سے محبت محبت  کھیلتے  ہیں

تم پھر سے مجھے خوابناک غزلیں لکھ کر بھیجنا
میں تحفے میں دو اداس آنکھوں کی نظمیں بھیجوں گی

تم روز رات دیر تک جاگ کر چاند سے میری باتیں کرنا
میں ڈائری میں تمھارے لیے چند پیغام لکھ چھوڑوں گی

چلو جاناں پھر سے محبت محبت کھیلتے ہیں_

مگر اب کی بار شرط یہ کہ ہم اپنی جگہیں بدل لیں
تم شرمیلی سی حور بن جاو کہ تمھیں دیکھوں تو بہک نہ جاوں

میں سخت گیر سا مرد بن جاوں اور پھر کھیل شروع ہو
تم مجھ پر سحر سا کردو میں پگھلوں تو موم موم ہو جاوں

چلو جاناں پھر سے محبت محبت کھیلتے ہیں_

اب کی بار کچھ ایسا کھیل ہو کہ تم یہ بازی پلٹ دو
اب کی بار تم جیت جانا کہ مات میرے حصے میں ہو

اب کی بار یوں خاموشی سے نہ جانا کہ سب ختم ہو جائے
اب کی بار کھیل یوں ختم ہو کہ اختیار میرے حصے میں ہو

چلو جاناں پھر سے محبت محبت کھیلتے ہیں_

عروج احمد

Kab tak hum khud ko jodty rahen gy by Hina Malik



کب تک ہم خود کو جوڑتےرہیں گے
اب عہد ہےکہ ہم بھی ٹوٹ کے جیئں گے

از قلم: ”حناملک

Nishani by Hina Malik


محنت وعظمت سے ملتی ہے کامرانی
خوابوں کو پانے کی بس یہی ہے نشانی

از قلم: ”حنا ملک

Manzal by Hina Malik


رستے میں جو سوئے تو کھو گئی منزل
منزلوں کےراہی کرتے ہیں سفر مسلسل

از قلم: ”حناملک