affiliate marketing Famous Urdu Poetry: 2016

Friday 9 December 2016

Bohat se rang ,badal or prinday loat jaty hain


بہت سے رنگ، بادل اور پرندے لوٹ جاتے ہیں
کئی موسم بہت تاخیر کر دیتے ہیں آنے میں

Sunday 4 December 2016

Sarapa wafa the khfa ja rhe the by Naina Baloch

Sarapa wafa the khfa ja rhe the
qasm hy khuda ki khfa ja rhe the
...
Wafaon ki dunia m laay arhe the
muhbt ki devi khfa ja rhe the
...
Wo palkon sy motii gira bh rhe the
ada by niyazi khfa ja rhe the
..
Wo nazuk c guriia ho pthr rhe the
chtanu c shktii khfa ja rhi the 
...
Wwo mjh ko dua  bh diye ja rhi the 
thma kr saza bh khfa ja rhe the 
...
Wo baziii wafa kheel kr ja rhi the
bhly "naina "hari khfa ja rhe the

Chlo kuch baat kerty hain


چلو کچھ بات کرتے ہیں۔۔۔
خاموشی کا سحر ٹوٹے۔۔۔
چلو کچھ بات کرتے ہیں۔۔۔
وفاوں کی۔۔۔ جفاوں کی۔۔۔
چلو کچھ بات کرتے ہیں۔۔۔
بکھرنے کی۔۔۔ بچھڑنے کی
بکھر کر پھر سمٹنے کی۔۔۔
بچھڑ کر پھر سے ملنے کی۔۔۔
میں تم سے دور ہو جاوں۔۔۔
تمہیں جب بھی طلب ہو مجھ سے ملنے کی۔۔۔
کسی ویران ساحل پر کھڑے ہو کر۔۔۔
مجھے آواز دے دینا۔۔
تیری پلکوں کی چوکھٹ پر جو دستک دے۔۔۔
سمجھ لینا کہ وہ میں ہوں۔



Saturday 26 November 2016

Jub tum ko he sawan ka sandesa nahi ban'na


جب تم کو ہی ساون کا سندیسہ نہیں بننا
مجھ کو بھی کسی اور کا رستہ نہیں بننا

کہتی ہے کہ آنکھوں سے سمندر کو نکالو
ہنستی ہے کہ تم سے تو کنارہ نہیں بننا

محتاط ہے اتنی کہ کبھی خط نہیں لکھتی
کہتی ہے مجھے اوروں کے جیسا نہیں بننا

تصویر بناؤں تو بگڑ جاتی ہے مجھ سے
ایسا نہیں بننا مجھے ویسا نہیں بننا

اس طرح کے لب کون تراشے گا دوبارہ
اس طرح کا چہرہ تو کسی کا نہیں بننا

چہرے پہ کسی اور کی پلکیں نہیں جھکنی
آنکھوں میں کسی اور کا نقشہ نہیں بننا

میں سوچ رہا ہوں کہ میں ہوں بھی کہ نہیں ہوں
تم ضد پہ اڑی ہو کہ کسی کا نہیں بننا

میں رات کی اینٹیں تو بہت جوڑ رہا ہوں
پر مجھ سے تیرے دن کا دریچہ نہیں بننا

اُس نے مجھے رکھنا ہی نہیں آنکھوں میں عامر
اور مجھ سے کوئی اور ٹھکانہ نہیں بننا..

Sunday 20 November 2016

آج دل پہ کچھ بوجھ سا ٹعھرا ہے


نازک لڑکی


کوئی تو ہو جو پتہ میرا ، مجھے بتانے آئے



کوئی تو ہو جو پتہ میرا ، مجھے بتانے آئے 

مجھے بھی میری طرح ، چاہنے آئے
بوجھل بوجھل ہیں آنکھیں لوری سنا کر 
کوئی تو ہو جو مجھے ، سلانے آئے
مدت سے لا پتہ ہو ں میں خود سے 
کوئی تو ہو جو مجھے خود سے ملانے آئے 
کب ہنسی تھی آخری با ر کچھ یاد نہیں
کوئی تو ہو جو مجھے پھر سے ، ہنسانے آئے
پتھروں کے اس مکان کو گھر کیسے کہوں
کوئی تو ہو جو مکان کو گھر بنانے آئے
میرے باغیچے کے سبھی پھول مرجھا گئے 
کوئی تو ہو جو آنگن میں گل کھلانے آئے 
ہو ا میں اک اداسی ، اک ویرانی سی ہے
کوئی تو ہو جو فضا کو مہکانے آئے
میں جو ہواؤں کی مسافر ہوا کرتی تھی
کوئی تو ہو جو مجھے اڑنا سکھانے آئے 
حسرتیں ہیں گمشدہ ، گمنام سے خواب ہیں
کوئی تو ہو جو میرے خوابوں سے ملانے آئے
ہیں پاؤ ں بھی شل او ر تنہا چلا نہیں جاتا
کوئی تو ہو جو چل کر سا تھ نبھانے آئے 
عرصہ ہوا میرے کانوں کو کوئی نغمہ سنے ہوئے
کوئی تو ہو جو مجھے گیت سنا نے آئے 
دل کی زمین خشک ، بنجر ہے صحرا کی طرح
کوئی تو ہو جو بارش کی بو ندیں گر انے آئے
روٹھیں کس سے اور کس سے خفا ہوں
کوئی تو ہو جو ہمیں منانے آئے 
محبتوں میں شمار میرے سواء کو ئی نہ ہو
کوئی تو ہو جو یہ حق جتانے آئے
علاج زخموں کا ، خود سے ممکن نہیں عمارہ
کوئی تو ہو جو مرہم زخموں پہ لگانے آئے
عمارہ شفیق (مکہ مکرمہ)


ان گنت حسیں راز بتائیں تیری آنکھیں از عمارہ شفیق


Friday 18 November 2016

Aitraf ,Khawish ,Aurat


میری محبت کے اظہار نے

مجھے بے حد ارزاں کر دیاہے

مگر اسے یہ کون سمجھائے

جزبے، چاہت،اوروفا

کب کسی کے اختیار کی بات ہے

محبت تو محبت ہے

پہل میں کروں یاتو

مگر یہاں پر عورت کے اظہار کو

اسکےکمزور کردار سےملا دیا جاتا ہے

ایسا ہے تو کیوں ہے؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟

وہ بھی ایسا ہی شخص ہے

جو میری محبت کو خطا سمجھا

دل چاہتا ہے کہ کبھی اس سے کہوں

محبت تو محبت ہے

حقیقت پسندی سے سوچو

ایسی نادان عمرمیں

ایسی غلطیاں ہو ہی جاتی ھیں

میری چھوٹی سی غلطی کو وجہ بنا کر

میری محبت کو بےتوقیر مت کرو

میری زات کابھرم رکھ لو

مجھے سرخرو کر دو


Thursday 3 November 2016

Shiksta pai iradon kay pesh e pas m nahi


شکستہ پائی ارادوں کے پیش و پس میں نہیں
دل اُس کی چاہ میں گم ہے جو میرے بس میں نہیں
پروین شاکر

Friday 28 October 2016

Macha deti hain halchal sham dhaly he teri yadden



مچا دیتی ھیں ہلچل شام ڈھلتے ہی تیری یادیں,

دلٍ نادان_____کا تجھ کو بھلانے کا ارادہ تھا..!!

( محسن نقوی)


Farz kro


فرض کرو

 تمہیں مرے ہوئے ایک سال ہو گیا
کسی دن فرض کرو
کہ تمہیں مرے ہوئے ایک سال ہو گیا ہے
ایک پل، ایک دن یا ایک مہینہ بھی فرض کیا جا سکتا ہے لیکن احتیاطاً
ایک سال ہی سہی
فرض کر لو تو کسی عام آدمی کا بھیس بدل کر
اپنے گھر یا اپنے شہر جاؤ
اور لوگوں میں بیٹھ کر اپنا ذکر کرو
اور دیکھو
کہ تم جو ایک مشہور آدمی تھے اور کافی لوگوں میں مقبول بھی
تمہاری موت کے بعد
لوگ جو تمہیں بمشکل یاد رکھے ہوئے ہیں
تمہارے بارے میں گفتگو کرنے میں ذرا بھی دلچسپی محسوس نہیں کرتے
جو جو شخص
تم سے پیار کرتا تھا اتنا
کہ پل بھر کی جدائی بھی اسے عذاب لگتی تھی
اور اس وقت تک کھڑا رہتا تھا
جب تک تم اپنی نشست پر بیٹھ نہیں جاتے تھے
اور کبھی تمہاری آواز سے
اپنی آواز بلند نہیں ہونے دیتا تھا
اب اس کے پاس اتنا وقت نہیں
کہ کہیں بیٹھ کے چند گھڑیاں تمہارے ساتھ بیتے ہوئے لمحات یاد کر سکے
پھر وہاں سے آگے چلو
اور کسی ایسے آدمی کو تلاش کرو
جو تمہاری شاعری پہ دل و جان سے فدا ہو
اور تمہارا اتنا معتقد ہو
کہ ہمہ وقت ہاتھوں میں تمہاری کتابیں اٹھائے
اور ہونٹوں پر تمہارے شعر سجائے پھرتا ہو
لوگوں کو
دن رات تمہاری نظمیں سناتا تھکتا نہ ہو
تم اس سے ملو
اور اس سے گزارش کرو
کہ وہ تمہیں تمہاری نظمیں سنائے
اور تمہارے بارے میں اپنے خیالات اور اپنی معلومات کا اظہار کرے
وہ تمہاری بات سنتے ہی تمہیں اپنے پاس بڑے احترام سے بٹھا لے گا
اور بڑی خوشی اور گہری دلچسپی سے تمہیں تمہاری ساری شاعری سنا ڈالے گا
اور کہے گا
"فرحت شاہ ایک عظیم شاعر تھا
اس کی شاعری پڑھ کے ہوں لگتا ہے
جیسے اس نے لوگوں کے دلوں اور روحوں کے اندر اتر کے شاعری کی ہو
مجھے تو اس کی شاعری سے عشق ہے
یوں لگتا ہے جیسے اس نے سارا کچھ خود میرے متعلق ہی لکھ ڈالا ہے
میرے دل کا عالم اور حالات زندگی
بالکل ایسے ہی ہیں جیسے اس نے لکھا ہے
اس کی ایک ایک سطر پڑھتے ہوئے
مجھے یہ لگتا ہے کہ یہ بات تو میں خود کہنا چاہتا ہوں"
وہ شخص تمہیں بتاتا جائے گا ایسی ہزاروں باتیں
جن میں تمہارا کم اور اس کا اپنا حوالہ زیادہ ہو گا
ہاں صرف ایک سال بعد
تم جس کسی سے بھی ملو گے
جس سے بھی اپنے بارے پوچھو گے
صورت حال مختلف نہیں ہو گی
گویا تمام باتیں کسی زندہ آدمی کے لیے جاننا تقریباً ناممکن ہے
لیکن پھر بھی
کسی دن تم فرض تو کرو
کہ تمہیں مرے ہوئے ایک سال ہو گیا ہے
اے میرے گمنام اور اجنبی فرحت شاہ

فرحت عباس شاہ

Thursday 27 October 2016

Tery khyal k chader


ﺳﺴﮑﺘﯽ ﺭﺍﺕ ﻣﯿﮟ ﺗﺮﮮ ﺧﯿﺎﻝ ﮐﯽ ﭼﺎﺩﺭ
ﺗﺮﮮ ﻓﻘﯿﺮ ﻧﮯ ﮐﺎﻧﺪﮬﻮﮞ ﭘﮧ ﮈﺍﻝ ﺭﮐﮭﯽ ﮨﮯ


ﻋﻘﯿﺪﺗﻮ ﮞ ﮐﯽ ﺍﺱ ﻻﺯﻭﺍﻝ ﻧﮕﺮﯼ ﻣﯿﮟ
ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ ﺩﺭﺩ ﮐﯽ ﺩﻭﻟﺖ ﺳﻨﺒﮭﺎﻝ ﺭﮐﮭﯽ ﮨﮯ

Ranj kitna bhi kren en ka zamany waly


رنج کتنا بھی کریں ان کا زمانے والے
جانے والے تو نہیں لوٹ کے آنے والے

 

کیسی بے فیض سی رہ جاتی ہے دل کی بستی
کیسے چپ چاپ چلے جاتے ہیں جانے والے

 

ایک پل چھین کے انسان کو لے جاتا ہے
پیچھے رہ جاتے ہیں سب ساتھ نبھانے والے

 

لوگ کہتے ہیں کہ تو دور افق پار گیا
کیا کہوں اے مرے دل میں اتر آنے والے

.

جانے والے تری مرقد پہ کھڑا سوچتا ہوں
خواب ہی ہوگئے تعبیر بتانے والے

 

ہر نیا زخم کسی اور کے سینے کا سعودؔ
چھیڑ جاتا ہے مرے زخم پرانے والے

 

شاعر : سعودؔ عثمانی

Ik qisa urtay paton ka


ﺍﮎ ﻗﺼﮧ ﺍﮌﺗﮯ ﭘﺘﻮﮞ ﮐﺎ .
ﺟﻮ ﺳﺒﺰ ﺭﺗﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺧﺎﮎ ﻫﻮﮮ

ﺍﮎ ﻧﻮﺣﮧ ﺷﮩﺪ ﮐﮯ ﭼﮭﺘﻮﮞ ﮐﺎ
ﺟﻮ ﻓﺼﻞ ﮔﻞ ﻣﯿﮟ ﺭﺍﮐﮫ ﮨﻮﺋﮯ

ﮐﭽﮫ ﺑﺎﺗﯿﮟ ﺍﯾﺴﯽ ﺭﺷﺘﻮﮞ ﮐﯽ

ﺟﻮ ﺑﯿﭻ ﻧﮕﺮ ﻣﯿﮟ ﭨﻮﭦ ﮔﺌﮯ

ﮐﭽﮫ ﯾﺎﺩﯾﮟ ﺍﯾﺴﮯ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ﮐﯽ
ﺟﻮ ﺑﯿﭻ ﺑﻬﻮﺭ ﻣﯿﮟ ﭼﮭﻮﭦ ﮔﺌﮯ

ﺗﻢ ﺩﺷﺖِ ﻃﻠﺐ ﻣﯿﮟ ﭨﻬﺮﮔﺌﮯ
ﮨﻢ ﻗﺮﯾﮧ ﺟﺎﻥ ﮐﮯ ﭘﺎﺭ ﮔﺌﮯ

ﯾﮧ ﺑﺎﺯﯼ ﺟﺎﻥ ﮐﯽ ﺑﺎﺯﯼ ﮨﮯ
ﺗﻢ ﺟﯿﺖ ﮔﺌﮯ ﮨﻢ ﮨﺎﺭ ﮔﺌﮯ ۔۔۔
۔

Bohat Mumkin tha


بہت ممکن تھا
میرے پاؤں ،میرے زیست کے
کانٹے نکل جاتے
بہت ممکن تھا
میری راہ کے پتھّر پگھل جاتے
جو دیواریں میرے رستے میں حائل تھیں
میرے آگے سے ہٹ جاتیں
اگر تم آنکھ اٹھا کر دیکھ لیتے
کوہساروں کی طرف اک پل
چٹانیں اک تمہاری جنبش ابرو سے کٹ جاتیں
بہت ممکن تھا
انگاروں بھری اس زندگانی میں
تمہارے پاؤں کے اجلے کنول کھِلتے
رفاقت کی سنہری جھیل میں
دونوں کے عکس ضوفشاں بنتے
بس اک خواب مسلسل کی فضا رہتی
ہماری روح کب ہم سے
خفا رہتی
یہ سب کچھ عین ممکن تھا
اگر تم مجھ کو مل جاتے

(اعتبار ساجد)

Monday 17 October 2016

Un jheel se ghari ankhon m ik khawab khen abad tu ho


اُن جھیل سی گہری آنکھوں میں اک شام کہیں آباد تو ہو

اُس جھیل کنارے پل دو پل

اک خواب کا نیلا پھول کھلے

وہ پھول بہا دیں لہروں میں

اک روز کبھی ہم شام ڈھلے

اُس پھول کے بہتے رنگوں میں

جس وقت لرزتا چاند چلے

اُس وقت کہیں ان آنکھوں میں اُس بسرے پل کی یاد تو ہو

اُن جھیل سی گہری آنکھوں میں اک شام کہیں آباد تو ہو

پھر چاہے عُمر سمندر کی

ہر موج پریشاں ہو جائے

ہر خواب گریزاں ہو جائے

پھر چاہے پھول کے چہرے کا

ہر درد نمایاں ہو جائے

اُس جھیل کنارے پل دو پل وہ رُوپ نگر ایجاد تو ہو

دن رات کے اس آئینے سے وہ عکس کبھی آزاد تو ہو

اُن جھیل سی گہری آنکھوں میں اک شام کہیں آباد تو ہو


امجد اسلام امجد

Sunday 16 October 2016

Koe nahi hai

کوئی نہیں ہے

جو اس کو جا کر یقین دلائے

 کہ اب بھی اس کے گماں میں اکثر

ذرا سی آہٹ پہ چونکتے ہیں

جو اس کی قامت کے شک میں ڈالے

ہم اس کو مڑ مڑ کے دیکھتے ہیں

Sunday 11 September 2016

Mera sawan bhi tum ho ...meri pyais bhi tum ho

میرا ساون بھی تم ہو میری پیاس بھی تم ہو

صحرا کی بانہوں میں چھپی آس بھی تم ہو


تم یوں تو بہت دور ہو مجھ سے

احساس یہ ہوتا ہے جیسے میرے پاس ہی تم ہو


ہر زخم کی آغوش میں ہے درد تمہارا

ہر درد میں تسکین کا احساس بھی تم ہو


کھو جاؤ تو ویران سی ہوجاتی ہیں راہیں

مل جاؤ تو پھر جینے کا احساس بھی تم ہو


لکھتی ہوں تو تم ہی اترتے ہو قلم سے

پڑھتی ہوں تو لہجہ بھی تم،آواز بھی تم ہو​



Tuesday 6 September 2016

Agr ye keh do baghir mery ni guzara ..tu mein tumhara

اگر یہ کہہ دو بغیر میرے نہیں گزارہ، تو میں تمہارا
یا اس پہ مبنی کوئی تاثر کوئی اشارا، تو میں تمہارا

 
غرور پرور، انا کا مالک، کچھ اس طرح کے ہیں نام میرے
مگر قسم سے جو تم نے اک نام بھی پکارا ، تو میں تمہارا

 
تم اپنی شرطوں پہ کھیل کھیلو، میں جیسے چاہوں لگاؤں بازی
اگر میں جیتا تو تم ہو میرے، اگر میں ہارا ، تو میں تمہارا

 
تمہارا عاشق، تمہارا مخلص، تمہارا ساتھی، تمہارا اپنا
رہا نہ ان میں سے کوئی دنیا میں جب تمہارا ، تو میں تمہارا

 
تمہارا ہونے کے فیصلے کو میں اپنی قسمت پہ چھوڑتا ہوں
اگر مقدر کا کوئی ٹوٹاکبھی ستارا تو میں تمہارا

 
یہ کس پہ تعویز کر رہے ہو؟یہ کس کو پانے کے ہیں وظیفے؟
تمام چھوڑو بس ایک کر لو جو استخارہ ، تو میں تمہارا

 
عامر امیرؔ


Wednesday 31 August 2016

Piadh nay chaand ko agosh m ley rkha hai


پیڑ نے چاند کو آغوش میں لے رکھا ہے.

 میں تمھیں روکنا چاہوں تو ٹھہر جاؤ گے کیا..

Monday 29 August 2016

Na itna yaad aao k me khud ko tum samjh bethon

 

نہ اتنا یاد آو کہ میں خود کو تم سمجھ بیٹھوں

 

مجھے احساس رہنے دو میری اپنی بھی ہستی ہے.

Sunday 28 August 2016

Suno jin se muhabbat ho Unhen azad kerty hain

ﺳﻨﻮ

 ﺟﻦ ﺳﮯ ﻣﺤﺒﺖ ﮨﻮ ﺍﻧﮩﯿﮟ ﺁﺯﺍﺩ ﮐﺮﺗﮯﮨﯿﮟ


ﻗﻔﺲ ﺳﮯ، ﺁﺭﺯﻭﺋﮯ ﻃﻠﺐ ﺳﮯ. ﺳﮯ ﻣﺤﺒﺖ ﮨﻮ


ﻭﮦ ﺟﮕﻨﻮ ﮨﻮﮞ،ﭘﺮﻧﺪﮮ ﮨﻮﮞ ﮐﮧ ﺍﻧﺴﺎﮞ ﮨﻮﮞ


ﺍﻧﮩﯿﮟ ﭘﮭﺮ ﻣﭩﮭﯿﻮﮞ ﺳﮯ ،ﺍﻭﺭ ﻗﻔﺲ ﺳﮯ


ﺁﺭﺯﻭﺋﮯ ﻃﻠﺐ ﺳﮯ ﺁﺯﺍﺩ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ


ﺍﻧﮩﯿﮟ ﻗﯿﺪﯼ ﺑﻨﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﻧﮧ ﮨﯽ ﻣﻘﯿﺪ ﮐﺮﺗﮯﮨﯿﮟ


ﻣﺤﺒﺖ ﻧﺎﻡ ﮨﮯ ﻧﻔﺮﺕ ﮐﯽ ﺑﻨﺪﺵ ﺳﮯ ﺭﮨﺎﮨﻮﻧﺎ


ﻣﺤﺒﺖ ﻧﺎﻡ ﮨﮯ ﺩﻝ ﮐﮯ ﻗﻔﺲ ﺳﮯ ﺁﺭﺯﻭ ﺁﺯﺍﺩ ﮐﺮﺩﯾﻨﺎ


ﺗﻮ ﭘﮭﺮ ﺍﯾﺴﺎ ﮐﺮﻭ ﺗﻢ ﺑﮭﯽﭘﺮﻧﺪﻭﮞ ﮐﻮ ﺭﮨﺎ ﮐﺮﺩﻭ


ﺍﻭﺭ ﻣﭩﮭﯽ ﮐﮭﻮﻝ ﮐﺮﻧﻨﮭﮯ ﺳﮯ ﺟﮕﻨﻮﮐﻮﺍﮌﺍﮈﺍﻟﻮ


ﺭﮨﺎ ﺍﻧﺴﺎﻥﻭﮦ ﺑﮯﭼﺎﺭﮦ


ﺭﮨﺎ ﮨﻮﮐﺮ ﺑﮭﯽ ﻗﯿﺪﯼ ﮨﮯ


ﮐﺮﺏ ﮐﺎ،ﺭﻧﺞ ﻭ ﺍﻟﻢ ﮐﺎ، ﺭﻭﺯﮔﺎﺭ ﺯﻧﺪﮔﯽﮐﺎ،ﺍﻭﺭﺟﺒﺮ ﮐﺎ،


ﻭﮦ ﺻﺪﯾﻮﮞ ﺳﮯ ﮐﺌﯽ ﺟﯿﻠﻮﮞ ،


ﮐﺌﯽﻗﻔﺴﻮﮞ ﮐﺎ ﻗﯿﺪﯼ ﮨﮯ


ﺗﻤﮩﺎﺭﯼ ﻗﯿﺪ ﺳﮯ ﺁﺯﺍﺩ ﮨﺮ ﮐﺮ ﺑﮭﯽ ﮐﮩﺎﮞﺟﺎﺋﮯ؟


ﻣﮕﺮ ﯾﮧ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺍﮎ ﮐﮭﮍﮐﯽ ﮨﯽ ﺳﮩﯽ


ﮐﮭﻞ ﺗﻮ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﯽ


ﭼﻠﻮ ﺗﮭﻮﮌﯼ ﺳﮩﯽ


ﺗﺎﺯﮦ ﮨﻮﺍ ﻣﻞ ﺗﻮ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﯽ


ﺳﻨﻮ ﺟﻦ ﺳﮯ ﻣﺤﺒﺖ ﮨﻮ ﺍﻧﮩﯿﮟ ﺁﺯﺍﺩ ﮐﺮﺗﮯﮨﯿﮟ


ﻗﻔﺲ ﺳﮯ، ﺁﺭﺯﻭﺋﮯ ﻃﻠﺐ ﺳﮯ.

 

Tuesday 23 August 2016

Jis ko likhta hon mein jan se pyairy jesa

ﺟﺲ ﮐﻮ لکھتا ہوں میں ﺟﺎﻥ ﺳﮯ ﭘﯿﺎﺭﮮ ﺟﯿﺴﺎ۔

ﺩﻭﺭ ﻭﮦ ﺍﯾﺴﺎ ﮨﻮﺍ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺳﺘﺎﺭﮮ ﺟﯿﺴﺎ

۔

ﺟﮩﺎﮞ ﻣﻠﻨﺎ ﺗﮭﺎ ﺗﻤﮩﯿﮟ،ﺗﻢ ﺳﮯ ﺑﭽﮭﮍﻧﺎ ﭘﮍﺍ۔

ﻋﺸﻖ ﺑﮭﯽ ﺗﻢ ﻧﮯ ﮐﯿﺎ ﮨﻢ ﺳﮯ ﮔﺰﺍﺭﮮ ﺟﯿﺴﺎ۔


ﺯﺧﻢ ﺑﮭﯽ ﺩﯾﺘﺎ ﮨﮯ،ﻣﺮﮨﻢ ﺑﮭﯽ ﻭﮨﯽ ﺑﻨﺘﺎ ﮨﮯ۔

ﻭﮦ ﮐﻨﺎﺭﮦ ﺑﮭﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮﺗﺎ ﮐﻨﺎﺭﮮ ﺟﯿﺴﺎ۔


ﺗﻢ ﺗﻮ ﮐﮩﺘﮯ ﺗﮭﮯ ﺍﭼﮭﺎ ﮨﮯ ﺯﻣﺎﻧﮧ ﮨﻢ ﺳﮯ۔

ﯾﮧ ﺑﺘﺎﺅ،،ﻣﻼ ﮐﻮﺋﯽ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﺟﯿﺴﺎ۔؟

Tumhara Khat mila janan

تمہارا خط ملا جاناں۔
وہ جس میں تم نے پوچھا ہے
کہ اب حالات کیسے ہیں؟
میرے دن رات کیسے ہیں؟
مہربانی تمہاری ہے
کہ تم نےاس طرح مجھ سے
میرے حالات پوچھے ہیں
میرے دن رات پوچھے ہیں
تمہیں سب کچھ بتا دونگا!
تمہیں سب کچھ بتا دونگا
مجھے اتنا بتاؤ کہ
کبھی ساگر کنارے پر
کسی مچھلی کو دیکھا ہے؟
کہ جسکو لہریں پانی کی،
کنارے تک تو لاتی ہیں
مگر پھر چھوڑ جاتی ہیں
میرے حالات ایسے ہیں
میرے دن رات ایسے ہیں

Thursday 18 August 2016

Us k har baat mery dil ko rwa ho jaey

 

اس کی ہر بات مرے دل کو روا ہو جائے

وہ مگر اپنی انا سے تو رہا ہو جائے


بات ہم دل کی چھپائیں گے نہیں اب ہرگز
کوئی ہوتا ہے خفا گر تو خفا ہو جائے


جتنے ممکن تھے جتن ہم نے کئے ہیں لیکن
وہ جدائی پہ مصر ہے تو جدا ہو جائے


پھر سے سیراب کرے روح مری ، پیار ترا
دل کے صحراؤں پہ ساون کی گھٹا ہو جائے


ہم نے سوچا تھا تجھے بھول کے جینے کا مگر
دل کی مرضی ہے ترے غم میں فنا ہو جائے


ہم ترے غم سے تعلق کو نبھائیں گے سدا
چاہےاب ہم کو یہ جینا بھی سزا ہو جائے


ہم ترے حکم کو تسلیم کیئے لیتے ہیں
اس سے پہلے کہ کوئی اور خطا ہو جائے


کچھ تو میرے یار توازن بھی محبت میں رہے
اس کو اتنا بھی نہ چاہو کہ خدا ہو جائے

Monday 8 August 2016

Bohat Ujra Hua Hai Dil Magr Apna Aqeeda Hai

Yadden

Bohat Ujra Hua Hai Dil Magr Apna Aqeeda Hai

Jhan Makhen Teri Yadden Wo Sehra Ho Nahi Sakta 

بہت اجڑا ہوا ہے دل مگر اپنا عقیدہ ہے

جہاں مہکیں تیری یا دیں وہ صحرا ہو نہیں سکتا.