affiliate marketing Famous Urdu Poetry: February 2019

Thursday 28 February 2019

Kabhi na hum ny socha tha by Munaza Qayyum







وقت گزر جائیگا ایسے
کبھی نا ہم نے سوچا تھا

وہ کیسے ہم ہنستے تھے
اور ہنستے ہوئے کہتے تھے
یہ پل کبھی نا بھولینگے
یہ دوستی کبھی نا توڑینگے

پڑھائی کرنے آتے تھے
مستی کرکے جانے تھے
وہ دن کبھی نا بھولینگے
وہ باتیں کبھی نا بھولینگے

خاموشی کہ اس ماحول میں
کچھ ایسا شوشا کرتے تھے
روتا ہوا بھی ہنس پڑے
کچھ ایسی باتیں کرتے تھے

سب کامزاق اڑاتے تھے
سب کی باتیں بناتے تھے
کچھ نا کسی کی سنتے تھے
بس اپنی ہی سناتے تھے

ٹیسٹ یاد نا ہوتا تو کہتے
”ﷲ کرے آج سر نا آئیں،
ﷲ کرے آج چھٹی ہو جائے“
اب ہم ایسا سوچتے ہیں
کہ کیوں ہم ایسا کہتے تھے

فارغ جب بھی بیٹھتے تھے
فالتو باتیں کرتے تھے
ہم جیسا کوئی عقلمند نہیں
پڑھاکو  ایسے بنتے تھے

جیسے کبھی کھائی ہی نا ہو
بریانی پر ایسے مرتے تھے
برسوں بعد ملے ہوں جیسے
روز ایسے ملتے تھے

ایسے جدا ہوجائیں گے سب
کبھی نا ہم نے سوچا تھا
چلیں جائینگے اک دن وہاں سے
جہاں ہیرو بن کر پھرتے تھے

نہیں ملیں گے پھر کبھی ایسے
جیسے روز ملتے تھے
وقت گزر جائیگا ایسے
کبھی نا ہم نے سوچا تھا


از قلم:  منزہ قیوم

Yaqeen by Khadija Noor









نا پہچان رہی، نا نام رہا
نا بات رہی، نا کلام رہا 
یقین کہ آئینے کو تم نے
کچھ توڑا اسطرح
نا عزت رہی، نا مقام رہا

از قلم خدیجہ نور

Monday 25 February 2019

Hay dil is bat pe sharminda by Aqsa Rajpoot


ہے دل اس بات پر شرمندہ
کہ جو کہنا تھا نہ کہہ سکے
بہت کچھ سوچ کر بیٹھے تھے
تجھے دیکھتے ہی اپنا غم بھی یاد نہ رکھ سکے...!
)ا/ر (

Ishq by Pareeshy Naz


عشق
میں وہ کھیل ہوں جسے کھیلتے ہیں لوگ...
میں وہ درد ہوں جسے جھیلتے ہیں لوگ...

میں وہ پیاس ہوں جس سے مرتے ہیں لوگ...
میں وہ دریا ہوں جس میں بہتے ہیں لوگ...

میں وہ چراغ ہوں جسے جلاتے ہیں لوگ...
میں وہ آگ ہوں جس میں جلتے ہیں لوگ...

میں وہ طاقت ہوں جس سے جھکتے ہیں لوگ...
میں وہ ظالم ہو جس کے ظلم سہتے ہیں لوگ...

میں وہ چنگاری ہوں جس سے جلتے ہیں لوگ...
میں وہ راکھ ہوں جس میں مِلتے ہیں لوگ...

میں وہ طوفان ہوں جس سے بکھرتے ہیں لوگ...
میں وہ عشق ہوں جس میں جیتے ہیں لوگ...
........................................

Tere bin sans thami thami si hay by Bisma Zullnorain


تیرے بن سانس تھمی تھمی سی ہے،
تیرے بن دھڑكن ركی ركی سی ہے..
میری شام نہیں گزرتی تیری یادوں كے بنا،
ہر رات میں تیری یاد ڈھلی ڈھلی سی ہے..
تم نا ہو تو میری ذندگی ویران ہے،
تم ہو تو پوری دنیا میری، سجی سجی سی ہے

Dil ko teri zaroorat mehsoos hoti hay by Bisma Zullnorain


دل كو تیری ضرورت محسوس ہوتی ہے،
جس روز تجھے نہ پاۓ
میری چا ہت كی انتہا بڑھتی ہے،
جب دل تیرے خیالوں میں ڈوب جاۓ
كھل اٹھتا ہے میرا چہرا،
جب لبوں پر تمہارے مسكراہٹ بكھر جاۓ..

Tumhara hal dekh kar by Arshad Parwaz


تمہارہ حال دیکھ کر لوگوں کو تم پر ترس آتا ہے

تم کیوں ہو اس دنیا میں کچھ شرم آتا ہے

خود کو دنیا سے بہتر مت سمجھ ارشد

اس دنیا کو جهوٹ کو سچ اور سچ کو جهوٹ کرنے کا ہنر آتا ہے

ارشد پرواز


Na tamam musafton ke rahi by Ruqia Kousar


ہم تو وہ نا تمام مسافتوں کے راہی ہیں
کہ
کہیں رُکی تو
اداسیوں کی ہوائیں
اُسی سمت مُڑ جائیں
دلِ مضطر کی
خواہشِ وصل بھی
دل سے اُتر جائے
راہِ کوچۂ جاناں بھی
گریزاں ہی رہے ہم سے
دیدِ دلدارِ تمنا پر
نگاہیں ہمیں غوریں
ہم تو وہ ہمسفر ٹھہرے
کہ جن پر
قربتوں کا موسم بھی
گِراں گزرے۔۔۔۔۔!!!

از قلم : رُقیہ کوثر

Mein kia kahon kia na kahon by Haya Khan


میں کیا کہوں، کیا نہ کہوں
گلہ کروں یا نہ کروں
میری سوچ کی بہتی ندیوں میں
ایک دنیا بهولی بهالی سی
جہاں پیار کرو تو پیار ملے
جہاں نفرت کا سامان نہیں
جہاں اپنے کیا، پرائے بهی دل کو اچھے لگتے ہیں
دل کی بند دروازوں پر دستک جیسے لگتے ہیں
جہاں جسم سے روح نکالنے والے رسم و رواج نہیں
لہجوں سے زخمی کرنے والے لوگ وہاں آباد نہیں
جہاں میں ہوں، میری گڑیا ہے
ایک پنسل  اور کتاب ہے بس
اب تم ہی بتا میں گلہ کروں یا نہ کروں
میں کچھ کہوں یا نہ کہوں
تیری دنیا میری دنیا سے میل زرا بهی کهاتی نہیں
تم اس دنیا میں رہتے ہو
جہاں پرائے کیا، اپنے بهی آنکھوں کو نہ بهاتے ہیں
جہاں حسد ہے، انا ہے
نفرتوں کی آگ میں لوگ تو جل جاتے ہیں
آگ مگر نہیں بجهتی
جہاں تعلیم تو عام ہیں
انسان مگر نہیں کوئی
جہاں ظلم ہے، جفا ہے
اور درد کی انتہا ہے
رسمیں مار دیتی ہیں
خود مگر نہیں مرتیں
تم اس دنیا کے باسی ہو
میں اس دنیا میں رہتی ہوں
مجھے اپنی دنیا پیاری ہے
تجھے اپنا جہاں مبارک ہو.
حیا خان

Friday 22 February 2019

Hamd bari tahala by zunaira jameel

تیری ذات اول و آخر ہے 
میں تو ہوں اک بندہ نا تواں 

تیری ذات رحیم و کریم ہے 
میں تو ہوں اک بندہ گناہگار 

تیری ذات عزیز و حکیم ہے 
میں تو ہوں تیرا اک نشان حکمت 

تیری ذات عظیم و علیم ہے 
میرا شعور تیری امانت 

تیری ذات ظاہر و باطن
میں تو ہوں اک بندہ فنا

Thursday 21 February 2019

Zindagi by Arshad Perwaz









مــلا ہــے تـــم کـــو کبهی کچه اچها اس بے وفا زندگی سے

غم دکه اور ناجانے کیا کیا ملا اس بے وفا زندگی سے

چهوڑ دو اے امیدیں کہ کچه ملے گا تم کو اس بے وفا زندگی سے

درد بهی بہت ملا ہے دکه بهی بہت ملا ہے اس سے

اور کیا کیا باقی ہے ملنے کو سب ملے ہے نہیں ملا تو بس کوشی نہیں ملا اس بے وفا زندگی سے

یہاں کوشی ایک لہمے کا ملتا ہے اور غم ہزار لہموں کے ملتے ہیں ارشد

کاٹ بهی  دو اے زنجیرے امیدوں کے اور چلے بهی جاو اس بے وفا زندگی سے

 ارشد پرواز

Wednesday 20 February 2019

Chand by Qurat ul ain











Tery bin by Hijab Mughal









یہ جو روٹھے ہو تم اس قدر،
منائیں تجھے اب کیسے ہم؟
حال دل اپنا بیاں کریں تم سے
بلائیں تجھے اب کیسے ہم؟
یہ جو سسکیوں بھری شام ہے
سنائیں تجھے اب کیسے ہم؟
عصر غم جانے کب ہو گا ختم
ستائیں تجھے اب کیسے ہم؟
تیرے بن گزارا نہیں ممکن اے حجاب،
جتائیں تجھے اب کیسے ہم؟
حجاب مغل

Aey mery khaliq by Ruqia Kousar








اے میرے خالقِ کن
اے میرے معبود
شکیستہ و ریختہ مقدر لئے
تیرے دربار میں حاضر ہوں
میری ہستی کو دلا دے نجات
سبی خوف و غم و رنج کے اندھیروں سے
مجھ کو عطا کر چشمِ نم
دل ِ مغموم کو یادِ محمد سے سنوار
اے میرے خالقِ کن
اے میرے معبود
میں انجانے میں خود کو توڑ بیٹھی ہوں
دل دنیا میں لگا بیٹھی ہوں
میری ہستی کو فنا و بقا سے گزار
روحِ دریدہ و آبلہ پائی کی بھی سن
وخشتِ دل کو ، عشقِ محمدی میں بدل دے

از قلم : رُقیہ کوثر

Lafz or taseer by Fakhar Sabri











Poem by Fakar Sabri











Ajnabi by Pareeshay Naz









بند گلی یا دوراہے پر...
میں کھڑی یہ سوچ رہی ہوں...
کچھ لوگ زندگی میں جب...
اک بار فقط ہی ملتے ہیں...
تو اپنے اپنے کیوں لگتے ہیں...؟
ان سے باتیں کرنے کو...
جی پھر کیوں مچلتا ہے...؟
پھر آنکھوں میں جب خواب بہت سے...
آکر بسیرا کر لیتے ہیں...
کچھ ساتھ میں پانے کی باتیں...
کچھ کر کے دکھا دینے کی باتیں...
پروان جونہی چڑھنے لگتی ہیں...
ہواؤں کا رخ بدل جاتا ہے...
پھر ہاتھ سے ہاتھ جدا ہوتے ہیں...
وہی اپنے پھر پرائے بن کر...
ان آنکھوں میں کچھ ریت کے ذرے...
اور ٹوٹے ہوئے کانچ کے ٹکڑے...
چھوڑ کر جدا ہو جاتے ہیں...
جانے کہاں پھر جاتے ہیں...؟
جانے کس کے لیے جاتے ہیں...؟

Tuesday 19 February 2019

Alam e bekhudi mein by Falak Bhutto

عالم بے خودی میں رقص ہو
ہاتھ پاٸوں اٹھائے
دنیا جہاں کو بھلائے
سرور و مستی میں 
جھوم جھوم کر رقص ہو
دھول دھول مٹی مٹی 
سربستہ درد بدرد
اڑتی خاک میں وجود گم ہو تو رقص ہو
دل شکستہ ہو' روح میں دراڑیں ہو
میں ہستی کو بھلا کر' خود کو مٹا کر
جو گر پڑوں ریگ زاروں پر تو رقص ہو
میں فنا و بقا کے سبھی سفر طے کرتی 
شیشہ گروں کی محفل میں جو پہنچی
بے دم ہو کر جو اپنا عکس دیکھا تو جھوم جھوم کر رقص کیا

Monday 18 February 2019

Hame yad karna by Aqsa Rajpoot

چلتی ہوا جو چھو جاۓ تو ہمیں یاد کرنا
بارش جو تمہیں بھیگو جاۓ تو ہمیں یاد کرنا
کبھی دل کی گلیاں ویران ہوں تو ہمیں یاد کرنا
کبھی کسی اپنے کی چاہ ہو تو ہمیں یاد کرنا
خوشیوں میں نہ سہی غم میں ضرور ہمیں یاد کرنا
کبھی دل پر بوجھ محسوس کرو تو ہمیں یاد کرنا
کبھی مڑ کر دیکھنا چاہو تو ہمیں یاد کرنا
 کچھ پریشانی ستاۓ تو ہمیں یاد کرنا
 ہم نے تو خدا کے بعد تمہیں ہی یاد کیا ہے
 تم سے بھی التجا ھے ایک بار یاد کرنا،،ضرور یاد کرنا٠٠٠٠٠"
                                                           (ا/ر-)

Mohabbat pehli manzil by Aqsa Rajpoot

محبت پہلی منزل
عشق دوسری منزل
وہ تیری منزل
تو میری منزل.‍‍..!
                            (ا/ر-)

Han chaha hay tumhe by Aqsa Rajpoot

ہاں چاہا ہے تمہیں انکار نہ کرینگے
تم لوٹ آؤ گے تو شکایت نہ کرینگے
جانے سے پہلے کچھ کہہ کر کیوں نہ گئے
چلو ٹھیک ہے یہ سوال بھی نہ کرینگے.....!
                                            ( ا/ر-)

Ishq by Sadia Shahzaib


Misar ke bazar me by Sadia Shahzaib


Zindgi by Sadia Shahziab


Door rehna bhi to waqt ka insaf tha by Sadia Shahzaib


Tark e ulfat by Tanzeel Shakar


ترکِ الفت
اَب۔۔۔۔
اَب ان کانچ سے نگینوں کی سطح نہیں دھندلاتی
اَب پلکوں کی سرحد کو بھی بِن موسم کی برسات کو روکنے کی تگ و دو میں ہلکان نہیں ہونا پڑتا
اَب رخسار خشک رہتے ہیں
اَب ان کانچ سے نگینوں کی سرخی بتدریج کم ہو رہی ہے
موتیوں کی لڑی کو پونچھنے کے لیے اَب یہ ہاتھ نہیں اُٹھتے
جس آواز پر۔۔۔۔
جس حیات آفریں، جس جان لیوا آواز پر
کبھی بیعت کی تھی
وہ اب ہمہ وقت کانوں میں نہیں گونجتی
اَب رَس نہیں گھولتی
جس چہرے کی۔۔۔۔
جس مجسم حُسن، رب کی صناعی کا شاہکار چہرے کی
کبھی پرستش کی تھی
وہ اَب ذہن کے پردے سے محو ہو رہا ہے
وجود میں گڑے اپنے پنجے
لحظہ بہ لحظہ نکال رہا ہے
گو کہ اِس ستم آمیز اَمر میں
وجود کے ریشے ریشے سے لہو رِس رہا ہے
مگر اس وجود کی۔۔۔۔
اس کھنڈر وجود کی
اب پرواہ ہی کس کو ہے
یہ لہولہان ہو
یہ سُلگے
یہ فنا ہوجائے
اب پرواہ نہیں رہی
کہ اب تو بہت کچھ نہیں رہا۔۔۔۔
رہا دل نام کا سرکش اور دغاباز لوتھڑا
تو وہ تو کب کا۔۔۔۔
اپنی بے قدری پر ماتم کناں
وجود کے کھنڈر قبرستان کی تاریک ترین قبر میں دفن ہو چکا
ذہن یا پاسبانِ عقل کا اس محفل میں تذکرہ نہ ہوگا
کہ اس کا کوئی تعلق نہیں ہوتا اہلِ دل سے
تو اَب۔۔۔۔
اِن آتی جاتی سانسوں کا بوجھ 
مزید نہیں ڈھویا جاتا
اَب اِس زندگی نام کی قید سے فرار درکار ہے
یہ وجود۔۔۔۔
اَن دیکھی زنجیروں اور بیڑیوں میں جکڑا ہے
اِس میں قید نیم مردہ روح
بے بس مقبوض پرندے سے بھی زیادہ 
بے بسی سے پھڑپھڑاتی ہے
اور ہر لحظہ اپنی آزادی کے لیے فریاد گو ہے
وہ خود میں باقی
حیات کی موہوم سی رمق کو بھی فنا کر دینا چاہتی ہے
وہ نجات چاہتی ہے
وہ ترکِ الفت کی مرتکب ہوئی ہے
وہ ترکِ الفت پر مجبور کر دی گئی ہے
اَب۔۔۔۔
اَب مزید اسے جینے کی خواہش تو درکنار ضرورت بھی انتہائی لغو معلوم ہوتی ہے
اَب۔۔۔۔
اِس متعفن روح کو
کہ جس کے تعفن کا باعث اس میں محبت کی سڑتی گلتی نعش ہے جو اِس کی تازگی و رعنائی کو نگل چکی ہے
تو اس متعفن روح کو اب مدفن ہو جانا چاہیے۔۔۔۔
اَب۔۔۔۔

تنزیل شاکر