میں نے بھی إشکوں کا دریا بہایا تھا
کسی ظالم نے إس بت کو بھی رولایاتھا
راتوں کے پہر سپنوں کی سیج سجا کر
حقیقت نہ بنا تومیرےخوابوں کو بہلایاتھا
یادآتی ہےآج بھی گرفت أس ظالم کی
باہوں میں لپٹے میرے بالوں کو سہلایاتھا
جان گۓ وہ موضوع سخن میرا جسے
لہجہ-شاعری کےغلافوں میں چھپایا تھا
خوشیوں توبہت مل گئ مجھے وریشہ
مگراک تیری کمی نے مسلسل ستایاتھا
ازقلم: بشرئ دلاور
No comments:
Post a Comment