اے میرے خالقِ کن
اے میرے معبود
شکیستہ و ریختہ مقدر لئے
تیرے دربار میں حاضر ہوں
میری ہستی کو دلا دے نجات
سبی خوف و غم و رنج کے اندھیروں سے
مجھ کو عطا کر چشمِ نم
دل ِ مغموم کو یادِ محمد سے سنوار
اے میرے خالقِ کن
اے میرے معبود
میں انجانے میں خود کو توڑ بیٹھی ہوں
دل دنیا میں لگا بیٹھی ہوں
میری ہستی کو فنا و بقا سے گزار
روحِ دریدہ و آبلہ پائی کی بھی سن
وخشتِ دل کو ، عشقِ محمدی میں بدل دے
از قلم : رُقیہ کوثر
اے میرے معبود
شکیستہ و ریختہ مقدر لئے
تیرے دربار میں حاضر ہوں
میری ہستی کو دلا دے نجات
سبی خوف و غم و رنج کے اندھیروں سے
مجھ کو عطا کر چشمِ نم
دل ِ مغموم کو یادِ محمد سے سنوار
اے میرے خالقِ کن
اے میرے معبود
میں انجانے میں خود کو توڑ بیٹھی ہوں
دل دنیا میں لگا بیٹھی ہوں
میری ہستی کو فنا و بقا سے گزار
روحِ دریدہ و آبلہ پائی کی بھی سن
وخشتِ دل کو ، عشقِ محمدی میں بدل دے
از قلم : رُقیہ کوثر
No comments:
Post a Comment