ایک
اندھیری رات تھی
جس
میں چاند چمکا تھا ساتھ کچھ چاندنی تھی
انمول
تھی وہ رات کیونکہ ہم تم ساتھ تھے
تم
نے کہا تھا مجھ سے کہ آوہم بٹوارا کریں
میں
نے تمہاری آنکھوں میں محبت
کے جلتے دیپوں سے سوال کیا تھا
کیسا
بٹوارہ؟
تم
نے کہا تھا کہ
میری
خوشیاں تیری تیرے غم میرے
میری
مسکراہٹ ہے تیری تیرے آنسو میرے
میری
روشنیاں تیری تیرے اندھیرے میرے
میری
نماز ہے تیری تیری قضائیں میری
میری
راحت تیری تیری تھکن میری
میرے
ثواب تیرے تیرے گناہ میرے
میں
تو فقط اس کو محبت کی اداسمجھی تھی
تم
تو کچھ حقیقت بیان کر رہے تھے
کیا
یہی رواج رہا ہے ازل سے؟؟
کر
کے بٹوارا دنیا چھوڑنی پڑتی ہے
دے
کر چیزیں ساتھ چھورنا پڑتا ہے
خدارا
تم لوٹ آؤ تو
ختم
کر دیتے ہیں اس ضالم بٹوارے کی رسم کو
تمہارا
سب کچھ تمہارہ
میرا
سب کچھ میرا
اپنی
جائیداد میں سے فقط تمہیں
اپنے پاس رکھ کر باقی سب دان کر دونگی
میں
ان تمام بے مول چیزوں کی میراث سے
خود
کو عاق کر دونگی
No comments:
Post a Comment