affiliate marketing Famous Urdu Poetry: July 2022

Sunday 31 July 2022

Poetry by Suman Sadiq

خواب حستی سے کچھ یوں بیدار ہوا ہوں میں

ک اب کوئی  خواب دل کو بہاتا نہیں

سوتا ضرور  ہوں میں پر کوئی خواب دیکھتا نہیں

نام ثمن صادق

***********

یہ دنیا ویسی نہیں ہے جیسی دیکھتی ہے

یہ دنیا ویسی ہے جیسی دیکھتی نہیں ہے

ثمن صادق

***********

کیا فائدہ اس علم کا جو کفر میں ڈالے

علم تو وہ ہے جو انسان کو ابن ادم بنائيں

ثمن صادق

*************

یاد اتےہے لوگ بچھرے ہوے کبھی کبھی

انکھیں نمی بھی ہو جاتی ہے کبھی کبھی

مگر یہ سوچ کر صبر اجاتا کبھی کبھی

یاد کر کے ہماری یادیں وہ بھی روے گا کبھی کبھی

ثمن صادق

**********

سارا دن گذر جاتا ہے انہيں یادکر کر کے

انہیں خبر تک ہی نہیں کے کوئی یاد کرتا اپنا وقت برباد کرکے

ثمن صادق

**********

Ishq e haqeeqi ke insan per asrat by Mirha Shehbaz

عشقِ حقیقی کے انسان پر اثرات

ازقلم مرحا شہباز

 

سجدہ فقط رب کے در کرے

حاضر ہر پل اپنا سر کرے

شرک پر نہ ہو کبھی قاٸل

عشق، شرک سے متنفر کرے

وہ ٹوٹے، نہ کبھی ٹوٹ سکے

فقط عشق اُسے منتشر کرے

وہ نہ سوچے کسی اور کو

بس عشق اسے متفکر کرے

پھیلاۓ ہر سُو بُوۓ محبت

عشق ایسا اُسے معطر کرے

چرچا ہو اللہ والوں میں اُس کا

عشق ایسا اُسے مقتدر کرے

ع پر سوچے، ش کو سمجھے

وہ مدبر بنے، پھر تدبر کرے

ق پہ دنیا سے قطع کرے

وہ مفکر بنے اور تفکر کرے

دنیا میں تنہا وہ چلنے لگے

کوٸی خطا پہ اگر مصر کرے

بےخودی خدا تلک لے چلے

یوں عشق دل پہ اثر کرے

ہو رفاقت نصیب اُسے اللہ کی

عشق دل سے انسان، اگر کرے

*********

Wednesday 27 July 2022

Ghazal by Shakeela Saher

 

غزل

کس نے یہ  کہہ  دیا  تمہیں

تو نہ ملے تو میں  ٹھیک ہوں

 

"تیرا رابطہ_ میری ہر دوا

یہ دوا ملے تو میں ٹھیک ہوں "

 

تیری چاہتوں میں جو صدا

وہ صدا ملے تو میں ٹھیک ہوں

 

وو جو  دیکھنے میں ہے  نشّہ

وہ نشہ ملے تو میں ٹھیک ہوں

 

وہ جو روکنے میں ہے ادا

وہ ادا ملے تو میں ٹھیک ہو ں

 

تیرے آ نسووں میں جو دعا

وہ دعا ملے تو میں ٹھیک ہوں

 

وہ جو  سب  کا . . .   ھے خدا

وه خدا  ملے تو میں ٹھیک ہوں

 

 

12_07 _2022

 

شکیلہ سحر

*************

غزل

اس کے جانے کے دکھ  کی گہرائی

اس قدر تھی  کہ آنکھ  بھر آ آئی

 

ابھی جو  ذرا  دل بہلنے کو  تھا

کہ  یا دوں کی  پھر ایک لہرآ ئی

 

میں آ نسو کی بو ند یں سمو نے لگی

دکھ  کی  ایسی  کوئی  بحر  آ ئی

 

کار ہستی میں دن تو گزر ہی  گیا

رات  آئی تو پھر  رات  بھر  آئی

 

کیا تعلق تھا  وہ  تیرے ساتھ کہ

تیرے جانے کے بعد میں گھبرا ئی

 

تیرے جاتے ہی منظر بدل سے گیے

دن  نکلتے  ہی  رات  گھر   آئی

 

تم  بھی نہیں لوٹ  کر آ ئے   پھر

میں بھی صحرا سے نہ لوٹ کر آ ئی

 

 

شکیلہ  سحر .

************

غزل

کس نے یہ  کہہ  دیا  تمہیں

تو نہ ملے تو میں  ٹھیک ہوں

 

"تیرا رابطہ_ میری ہر دوا

یہ دوا ملے تو میں ٹھیک ہوں "

 

تیری چاہتوں میں جو صدا

وہ صدا ملے تو میں ٹھیک ہوں

 

وو جو  دیکھنے میں ہے  نشّہ

وہ نشہ ملے تو میں ٹھیک ہوں

 

وہ جو روکنے میں ہے ادا

وہ ادا ملے تو میں ٹھیک ہو ں

 

تیرے آ نسووں میں جو دعا

وہ دعا ملے تو میں ٹھیک ہوں

 

وہ . .    جو  سب  کا ھے خدا

وه خدا  ملے تو میں ٹھیک ہوں

 

 

12_07 _2022

 

شکیلہ سحر

*********

Sunday 24 July 2022

Ishq e haqeeqi ke insan per asrat by Mirha Shehbaz

 

عشقِ حقیقی کے انسان پر اثرات

ازقلم مرحا شہباز

 

سجدہ فقط رب کے در کرے

حاضر ہر پل اپنا سر کرے

شرک پر نہ ہو کبھی قاٸل

عشق، شرک سے متنفر کرے

وہ ٹوٹے، نہ کبھی ٹوٹ سکے

فقط عشق اُسے منتشر کرے

وہ نہ سوچے کسی اور کو

بس عشق اسے متفکر کرے

پھیلاۓ ہر سُو بُوۓ محبت

عشق ایسا اُسے معطر کرے

چرچا ہو اللہ والوں میں اُس کا

عشق ایسا اُسے مقتدر کرے

ع پر سوچے، ش کو سمجھے

وہ مدبر بنے، پھر تدبر کرے

ق پہ دنیا سے قطع کرے

وہ مفکر بنے اور تفکر کرے

دنیا میں تنہا وہ چلنے لگے

کوٸی خطا پہ اگر مصر کرے

بےخودی خدا تلک لے چلے

یوں عشق دل پہ اثر کرے

ہو رفاقت نصیب اُسے اللہ کی

عشق دل سے انسان، اگر کرے

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

Ghazal by Abida Bashir Aabi Ahmed

جس محفل میں تم نہ ہو ،اس رونق میں کیا رکھا ہے

تیری اک چپ کے بعد ،ہجوم کے شور میں کیا رکھا ہے

بے ساختہ تجھے دیکھ کر وہ جو پلٹ گئے تھے ہم

وہ اک پل کا دیکھنا بھی کیا دیکھ رکھا ہے

نم آنکھ نے عیاں کردی پھر حقیقت ساری

تیری خاموشیوں کا اک اشک نے کیا پردہ رکھا ہے

ان کے آنے کے آثار بھی نہیں دور تلک ابھی

پھر بھی راہ گزر پہ پھول بچھانے میں کیا رکھا ہے

میرے سوگوار تھے جنہیں میرے جانے کی خبر نہ ہوئی عابی

اب شہر میں اعلان کر کے بتانے میں کیا رکھا ہے

( عابدہ بشیرعابی احمد)

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

Wednesday 20 July 2022

Ghazals by Muhammad Kumail Sagar

"" غزل""

وقت کو بدلنے میں دیر نہیں لگتی

امیدوں کے بکھرنے میں دیر نہیں لگتی

یہاں ملتے ہیں لوگ تو یوں بچھڑتے ہیں

جیسے سایوں کو ڈھلنے میں دیر نہیں لگتی

کاش!جاۓ نہ کو کسی کی پلکوں کے عرش پر

پلکوں سے گرنے میں دیر نہیں لگتی

کریں کیا ہم کسی سے شکوہ گلہ "ساگر"

چہروں ک روپ بدلنے میں دیر نہیں لگتے

*****

شاعر:

محمد کمیل ساگر

****************

" غزل ""

کہاں وفا کے وعدے نبھاتے ہیں لوگ

کہاں محبت کی شان بڑھاتے ہیں لوگ

بدنام کرتے ہیں محبت کو محبت کا نام دے کر

کہاں محبت کا مطلب سمجھ پاتے ہیں لوگ

غرض ہو تو چلے آتے ہیں اپنے بن کر

جی بھر جاۓ تو تنہا چھوڑ جاتے ہیں لوگ

عہد بھی کرتے ہیں ساتھ نبھانے کے

حالات کروٹ بدلے تو بچھڑ جاتے ہیں لوگ

کبھی خوشیوں سے بھرتے ہیں دامن

تو کبھی خون کے آنسو رلاتےہیں لوگ

مت کرنا کسی پے بھی اعتبار "ساگر"

کلامِ پاک پر ھاتھ رکھ  بھی بدل جاتے ہیں لوگ

******

شاعر:

محمد کمیل ساگر

Beautiful poetry by Ayesha




شہر ذات کے نام دعا...

میں چاہتی  ہوں دعا دوں آپ کو ۔۔

دعا میں آپ کے لئے ایک بیٹی اور اپنے لئے ایک بیٹا مانگو ۔۔

آپ کی بیٹی کی آنکھیں بلکل مجھ سی ہوں ۔۔

پھر کچھ مکافات عمل یو ہو ۔۔

آپ کے بیٹے کو میرے بیٹے سے عشق ہو جائے بلکل جیسے مجھے آپ سے ہوا تھا ۔۔۔

میرا بیٹا آپ کی بیٹی کے ساتھ سالوں گزار دے

اسے اپنی عادت ڈال دے

اپنا ذہنی مریض بنا دے

اور پھر سالوں کے بعد ایک دن دھک سے کہہ دے ۔۔ کہ گھر والے تم سے شادی کے لئے نہیں مان رہے ۔۔

تمہاری بیٹی لاکھ منتیں کرے ۔۔

خدا کا واسطہ دے

اور میرا بیٹا بولے سنو بی بی میں اپنی فیملی کو ناراض نہیں کر سکتا  ۔۔

بلکل آپ کی طرح کہہ دے ۔۔۔

اور کیوں کہ آپ کی بیٹی آپ سے بہت قریب ہوگی

لاڈلی آپ سے سب شیر کرتی ہوگی ۔۔

آپ سے کہے گی بابا جان

میں ٹوٹ گئی  ..

وہ کہہ رہا ہے

اسکی فیملی نہیں مان رہیں

آپ بات کریں ان سے ۔۔

اس کی آنکھوں میں آتے آنسو دیکھ کر

آپ کو وہ 20 سال پرانی میری آنکھیں یاد آجائیں ۔۔

وہ جن سے بیٹھے ہوے آنسو دیکھ کر بھی آپ نہ روکے تھے ۔۔

پھر آپ آئیں میرے گھر

آپکو آنا پرے

اپنی بیٹی کی خاطر ہی سہی ۔۔

بیٹھ کر کہیں

سنو ۔۔

میں کہو جی ۔۔

نہیں کرو ایسا ۔

میں کہوں جی کیسا ؟

آپ کہیں جو ہوا سو ہوا

بچوں کو سزا نہیں دو ۔۔

کیا ہوا تھا ؟

وہ 20 سال جو میں تمہیں چھوڑ گیا تھا

بیچ راستے پر منہ موڑ گیا تھا ۔۔

بچوں کی خوشی کے خاطر ضد چھوڑ دو

میری بیٹی تڑپتی ہےاور تمہارا بیٹا وہ

میں کہوں آپ بھی تو سہی سلامت ہیں وہ بھی جی لے گا

اور میری بیٹی کا کیا ہوگا ؟

سمبھل جائے گی بہت پیاری بچی ہے آپ کی بیٹی کو مجھ سے سبق لینا چاہیے ۔۔

اور میں اتنا کہہ کے کمرے سے اٹھ چلی جاؤ

اور آپکو اپنا وہ 20 سال پہلے ساتھ چھوڑنا یاد آجاے ۔۔

آپ سے اٹھ کے جایا نہ جائے۔۔

پھر جب آپ گھر پوچھیں تو آپ کی بیٹی آپ کے اترے چہرے اور خاموش لبوں سے سب سمجھ جائے

اور زار زار روۓ

اور پھر آپ کو یاد آۓ کہ

خلیل الرحمن کہتے تھے

خدا اپنے گنہگاروں  کو معاف کردیتا ہے لیکن محبت اپنے گنہگاروں کو معاف نہیں کرتی ۔۔۔

از عائشہ

***********

حسن والوں سے بنتی نہیں اب میری

یعنی خاصی سدھر گئی ہوں میں

 

بے وقت فضول گفتگو نہیں ہوتی اب مجھ سے

یعنی خاصی سمبھل گئی ہوں میں ۔۔

 

اب ان جینس و کرتیوں پر دل نہیں آتا میرا ۔۔

یعنی خاصی بدل گئی ہوں میں

 

زیادہ سنتی ہوں کم بولتی ہوں۔ ۔

یعنی اب ہر ایک کو موقع دیتی ہوں میں ۔۔

 

خود کو جینے کی تسلّی دیتی ہوں

یعنی تجھ کو بھول رہی ہوں میں

 

اور تو اس وہم میں جی رہا ہے کہ اب تک تیری ہوں میں

سنو میاں سمجھدار ہو چکی ہوں میں

از عائشہ

***********

ذرا یاد کر

میرے شہر مزاج

 

وہ میری بےبسی

وہ میری دیوانگی

وہ میرے واسطے خدا کے

وہ میری عاجزی

 

ذرا یاد کر

میرے شہر ذات

 

وہ میری فقیری

وہ میری بے قراری

وہ میری لگن

وہ میری جستجو

 

ذرا یاد تو کر

میرے دل نشیں

 

وہ میری چاہت

وہ میری منتیں

وہ میری سماجتیں

وہ میرا ڈرا سا پیار

وہ میرا پاگل پن

 

ذرا یاد کر

میرے ہمسفر

وہ تیری بے رخی

وہ تیری بے دلی

وہ تیری انا

وہ تیرا جرم فراری

وہ تیری خاموشی

وہ تیری اکٹاہت

وہ تیرا غرور

وہ تیرا مجھ کو روند دینا

وہ تیرے شوخ قدموں کی دھول

ذرا یاد کر

میرے شہر مزاج

از عائشہ

*************