affiliate marketing Famous Urdu Poetry: Kehny ko mere pas ik dunya hai by Uzma Khan

Tuesday 5 July 2022

Kehny ko mere pas ik dunya hai by Uzma Khan

کہنے کو پاس ایک دنیا ہے

نظر نظر رعنائی ہے

ہر دل ایک بہتا دریا ہے

ہر آنکھ جیسے شیدائی ہے

میرے پاس ایک گھنا ہجوم سا ہے

اور ہجوم سے گھنی تنہائی ہے

 

ایسا کیا ہے جو جان کو کھاتا ہے

میں کچھ اور ہوں مجھے بتاتا ہے

جو ہر سمندر چہرے میں

مجھے ایک پیاسے کا عکس دکھاتا ہے

کچھ ہے جو کشن کے پیروں کو

رادھا کی اور بہکاتا ہے

 

کیا لکھوں اور کیا جانے دوں

یا اُن نینوں کی ندیا میں

آب خود کو بہہ ہی جانے دوں

وہ ایک ٹھہرا سا لمحہ میں

اب خود کو بھول بھی جانے دوں

عین ممکن ہے بھول بھی جاؤں میں

پھر سوچنے کے خود کو بہانے دوں

 

یہ سب اب خواب سا لگتا ہے

ایک کڑوا جواب سا لگتا ہے

یہ گناہ ہے تو پھر گناہ لگے

کیوں اجر،ثواب سا لگتا ہے

 

دن ہے اور رات سی لگتی ہے

سب کل کی بات سی لگتی ہے

گہرے گہرے ساگر میں

پھر ایک برسات سی لگتی ہے

 

پاس ایک گھنا ہجوم سا ہے اور

اس سے بھی گھنی تنہائی ہے

آنکھ کے سب کچھ پڑھتی ہے

دل کہ مجسم بینائی ہے

 

عظمٰی خان

No comments:

Post a Comment