affiliate marketing Famous Urdu Poetry: June 2022

Wednesday 29 June 2022

Meri fana ka hasil hai by Wajiha Asif

مجھے صفِ اول ہونا تھا اُسے مرکزِ جاں بنانا تھا

ہم ایک ہی گرداب میں پھنسے مُسافر تھے

اس نے برائے فروخت کیا کہا

میں سرِ بازار دام لگوانے نِکل پڑا

جانےخواش کا احترام تھا یا وابستگی کی انتہاء

کے میں مقتل اپنے ہی قدموں نکل پڑا

تم جانتے ہو میں ھم نفس پہ قربان ہوا ہو

اُس کی بقا کی تعظیم، میری فنا کا حاصل ہے

وجیہہ آصف

Poetry by Huma Malik

 

 سنو جاناں

محبت چاند جیسی ہے

بہت ٹھنڈی بہت روشن

بہت پرنور لگتی ہے

بتاؤ نہ محبت چاند جیسی ہے

ارے پگلی

کس نے کہا تم سے

کہ

محبت چاند جیسی ہے

چاند جیسی ہے تو

یہ داغ ہے پگلی

ارے یہ آگ ہے پگلی

سنو جاناں محبت آگ جیسی ہے؟

ارے پگلی یہ آگ ہے

تبی جلاتی ہے مٹاتی ہے

ہجر دے کر تڑپاتی ہے

سنو جاناں

اگر

محبت آگ ہے جاناں

جلاتی ہے مٹاتی ہے

تو کندن بھی بناتی ہے

ارے پگلی

یہ منہ زور جذبہ ہے

بڑا رسوا کراتی ہے

سنو جاناں

یہ جزبہ تو آباد کرتا ہے

سرشاد کرتا ہے

چلو اب جان لو جاناں

محبت ایمان جیسی ہے

محبت چاند جیسی ہے

ہما ملک

**********

تم نے دیکھا ہے وہ شخص جو اندر سے بھی باہر جیسا ہو

جو حالات کی زد کا مارا ہو اور قسمت سے بھی ہارا ہو

جو غصے میں رو دیتا ہو پل بھر میں سب کھو دیتا ہو

جو نازک دل تو رکھتا ہو پر ٹوٹ جانے سے ڈرتا ہو

جو ساحر آ نکھوں والا ہو اندھیرے کا بھی مارا ہو

جو ہر وقت ہستا رہتا ہو اور رات کو تکیہ بھگوتا ہو

بولو

کیا دیکھا ہے تم نے ایسا شخص جو اندر سے بھی باہر جیسا ہو

 

ہما ملک۔

*********

سنو جاناں

محبت چاند جیسی ہے

بہت ٹھنڈی بہت روشن

بہت پرنور لگتی ہے

بتاؤ نہ محبت چاند جیسی ہے

ارے پگلی

کس نے کہا تم سے

کہ

محبت چاند جیسی ہے

چاند جیسی ہے تو

یہ داغ ہے پگلی

ارے یہ آگ ہے پگلی

سنو جاناں محبت آگ جیسی ہے؟

ارے پگلی یہ آگ ہے

تبی جلاتی ہے مٹاتی ہے

ہجر دے کر تڑپاتی ہے

سنو جاناں

اگر

محبت آگ ہے جاناں

جلاتی ہے مٹاتی ہے

تو کندن بھی بناتی ہے

ارے پگلی

یہ منہ زور جذبہ ہے

بڑا رسوا کراتی ہے

سنو جاناں

یہ جزبہ تو آباد کرتا ہے

سرشاد کرتا ہے

چلو اب جان لو جاناں

محبت ایمان جیسی ہے

محبت چاند جیسی ہے

ہما ملک

میرے ہمسفر

میرے ہم نشیں

میرے چارہ گر

میرے راہ گزر

میں بگڑ گئ مجھے سنوار دو

میں بکھر گئے مجھے پیار دو

میری بے قراری کو قرار دو

مجھے اک ملاقات ادھار دو

میرے اجڑے حال کو نکھار دو

غموں کو میرے مار دو

میرے ہمسفر

میری خزاؤں کو بہار دو

میری زندگی سنوار دو

میری زندگی سنوار دو

ہما ملک

Friday 24 June 2022

Poetry by Fatima Writes

یہ زمیں کی رونقیں تو دل بہلانے کوہیں

نہ لگا خود سے کہ یہ تو عارضی ہیں

 

یہاں جو پھول ہیں جو شاخوں سے لگے ہوۓ

نہ گھر میں یہ سجا کے یہ تو عارضی ہیں

 

عجب ضد ہے کہ آسماں سے تارے توڑ لانے ہیں

نہ ان کو توڑ کر لا کہ یہ تو عارضی ہیں

 

تو کیوں ڈرتا ہے زمانے کے غموں سے

نہ خود کو یوں ڈرا کہ یہ تو عارضی ہیں

 

یہ کلیاں پھول کونپلیں ہیں دیکھنے کو

نہ ان کو ہاتھ لگا کہ یہ تو عارضی ہیں

 

فاطمہ رائٹس 🏻

٭٭٭٭٭٭٭

اے یزید! تیرا تخت و تاج  بھی تیری طر ح کتنا عجیب تھا

تو جو خود کو سمجھ بیٹھا تھا خدا تجھے دو دن کا تاج نصیب تھا

 

تو نے خاندان رسولﷺ کی ہدایت پر عمل نہ کیا

الٹا سمجھ بیٹھا ان کو اپنا رقیب تھا

 

کیا ایسے ستم ڈھاۓ تجھ پہ مولا حسین علیہ السلام نے

جو کیا تو نے چھ ماہ کے علی اصغر کو بھی شہید تھا

 

افسوس ! جو تو سمجھتا تھا خود کو سب سے بڑا

موت کے وقت نہ خود کو بچا سکا کیا کوئی تجھ سے بڑا غریب تھا

 

فاطمہ رائٹس  🏻

٭٭٭٭٭

میرے رب کا مجھ پر بہت بڑا احسان ہے

کہ اس بھری دنیا میں اسلام میں پہچان ہے

 

میرے آقاہیں وہ جن کو بنایا رب نے ختم الرسل

جن کے طفیل ملی وہ کتاب جس کا نام بھی تو قرآن ہے

 

قربان جاؤں میں ان کی قسمت پر جن کو ملا نبی ﷺ کا ساتھ

ایسی عظیم شخصیتوں کے نام بھی تو علیؓ و عمرؓ صدیقؓ و عثمانؓ ہیں

 

دیا ہر مشکل گھڑی میں جہنوں نے رب کے حبیبﷺکا ساتھ

وقت پڑنے پہ کی اپنی جان مال اور اولاد بھی قربان ھے

 

کتنا صابر ہے میرے نبی ﷺ کا سارا گھرانہ

جن کا ہر مشکل گھڑی میں بھی رہا رب پہ پختہ ایمان ہے

 

اگر جو اسلام موجود ہے اس بھری دنیا میں تو اس کے پیچھے ہیں بڑی مصائب

اس دین کےلیے ہی تو لٹایا آل نبیﷺ اولاد علیؓ نے اپنا خاندان ہے

 

فاطمہ رائٹس 🏻

٭٭٭٭٭٭٭

ہے کس میں حوصلہ کے وہ ایسی شفقت کی انتہا کرے

کہ پتھر مارنے والوں کےلئے خود ہاتھ اٹھا کر دعا کرے

 

ہے جس کے گھر کا غلام جبرائیلؑ ہو جس کے حکم کا تابع اسرافیل

وہ پھر بھی سارے جہاں کے کاموں کو اپنے ہاتھ سے کیا کرے

 

ہیں جن کے پیارے پیارے نواسے حسنین ابن علیؓ کے جیسے

وہ وقت پڑنے پہ اتنی عظیم ہستی کو بھی خدا کی راہ میں ذبح کرے

 

 

ہے جن کے سجدوں پہ رب کو ناز ہے جن کے دم سے اسلام آج

وہ جب بھی ہاتھ اٹھا کر دعا کرے امت کی بخشش کی التجا کرے

 

ہےان کی ایسی عظیم ہستی ہے انکا ایسا مقام اعلیٰ

کہ جب وہ چاہیں وہ جس کو چاہیں اپنی الفت عطا کریں

 

فاطمہ رائٹس🏻

٭٭٭٭٭٭٭

بہار زیست میں ایسے بہت سے لمحے آنے ہوں گے

جب خزاں کے سارے بوجھ اکیلے مجھ کو اٹھانے ہوں گے

 

کبھی سوچا نہ تھا زندگی کے اس عجیب رخ کو

جب غموں کو خوشیوں کے عارضی رنگ چڑھانے ہوں گے

 

آٸیں گے ایسے ہزاروں لمحے زندگی کے گلشن میں

جب اداس دل لے کر لوگوں سے ہاتھ ملانے ہوں گے

 

یہ تو سوچا نہ تھا وہ ناراض ہوں گے مجھ سے کچھ اسطرح

کہ مجھے ان کو منانے میں مہینے لگ جانے ہوں گے

 

یہ تو سوچا نہ تھا کہ آٸیں گے میری زندگی میں ایسے لمحات

جب خوشیوں کے چراغ مجھے خود اپنے ہاتھوں سے بجھانے ہوں گے

 

میں جو سمجھی تھی کہ مل لوں گی کبھی سرشام انہیں کہیں پر

مجھے کیا پتہ تھاکہ انہوں نے بدل لئے اپنے ٹھکانے ہوں گے

 

فاطمہ رائٹس 🏻

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

اپنے مطلب سوا اس بھری دنیا میں کوٸی کسی کا نہیں قیوم

 

یہاں اگر شجر سوکھ جاۓ تو پرندے بھی ٹھکانہ بدل لیتے ہیں

 

فاطمہ رائٹس 🏻

٭٭٭٭٭٭٭٭

مجھے کھو کر وہ خود بھی پچھتاتے ہوں گے

صداقت میری دوستی کی سب کو بتاتے ہوں گے

 

کیسے دیتا تھا میں ہر گھڑی انکا ساتھ

یہ بات قدم قدم پر وہ دہراتے ہوں گے

 

نہ چھوڑتا کبھی اس کا ساتھ تو اچھا ہوتا

اس کے اپنے ہی فیصلے اکثر اسے رولاتے ہوں گے

 

میرے ساتھ گزارے تھے جو دن اس نے محبت کی چھاٶں میں

اب وہ سب خواب بن کر اس کو رات دن ستاتے ہوں گے

 

 

نہ ملتا ہوگاجب ان کو کوئی مسیحا بھری دنیا میں

تب زمانے کی محفلوں میں جانے سے وہ گبھراتے ہوں گے

 

فاطمہ رائٹس 🏻

٭٭٭٭٭٭٭

زمانے کے رواجوں سے ذرا ہٹ کر اگر دیکھو

تمہیں معلوم ہوگاکہ حسیں صورت نہیں بلکہ حسیں سیرت ضروری ہے

 

فاطمہ رائٹس 🏻

٭٭٭٭٭٭٭٭

اداس ہے میرا دل  فقط یہ سوچ کرہ قیوم

 

کہ مجھ کو چھوڑ کر کہیں وہ تنہا نہ ہوجاۓ

 

فاطمہ رائٹس 🏻

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

وقت کی گردش سے یہ بات آئی سمجھ

 

رشتے بدلتے ہیں وقت کی طرح

 

فاطمہ رائٹس 🏻

٭٭٭٭٭٭٭

میری بات بات پر جو دیتا تھا بے وفائی کا طعنہ

 

کل ھماری ہی وفا کی مثال دے رہا تھا کسی اور کے سامنے

 

فاطمہ رائٹس 🏻

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

سیکھ گٹھن حالات سے ہنس کر گزرنے کا  ہنر قیوم

 

ورنہ خوشیوں کے لمحات میں مسکرانہ تو سبھی کو آتا ہے

 

فاطمہ رائٹس 🏻

٭٭٭٭٭٭٭

چھوڑ دیا پرندوں کو آزاد فضا میں یہ سوچ کر قیوم

 

کہ کسی کو قید کر لینے سے وہ اپنا نہیں ہوتا

 

فاطمہ رائٹس 🏻

٭٭٭٭

تشنہ لب ہی رہے ہم عمر بھر

 

اے زندگی تو نے ہمیں جی بھرہ کر رولایا ہے

 

فاطمہ رائٹس 🏻

٭٭٭٭٭٭٭٭

زندان میں رہنے والے پرندوں سے پوچھنا ذرا اے دوست

 

کہ کتنا مشکل ہوتا ہے کسی اپنے سے جدا ہونا

 

فاطمہ رائٹس 🏻

٭٭٭٭٭٭٭

کل ڈوبتے ہوۓ سورج نے مجھے یہ درس دیا قیوم

 

 

جہنیں تیرنا آتا ہو وہ ڈوبا نہیں کرتے

 

فاطمہ رائٹس 🏻

٭٭٭٭٭٭

ہم انمول تو نہیں مگر خاص ضرور ہیں اے دوست

 

یہ تمہیں معلوم ہو گا ہم سے بچھڑ جانے کے بعد

 

فاطمہ رائٹس 🏻

٭٭٭٭٭٭٭٭

ھماری سادگی کو دیکه کر راستہ نہ بدل لینا اے دوست

 

ہم سادہ مزاج ہیں لیکن وفا میں کمال رکھتے ہیں

 

فاطمہ رائٹس 🏻

٭٭٭٭٭٭

میرے دل کے دریچوں کو بند ہی رہنے دو

 

ورنہ ہر لفظ کی حقیقت تمہیں رلا دے گی

 

فاطمہ رائٹس 🏻

٭٭٭٭٭

چل چھوڑ فکر تو دنیا کی بس سوچ اپنے بارے میں اے دل

 

یہاں مٹی سے بنے لوگوں کو تو مٹی کی ہی پرواہ نہیں

 

فاطمہ رائٹس 🏻

٭٭٭٭٭

زمانہ کیا جانے جدائی کی راتوں کا ہجر

 

جیسے تنہا سے رہتے ہیں پرندوں کے بغیر شجر

 

فاطمہ رائٹس 🏻

٭٭٭٭٭٭

ہم تجھ سے خفا نہیں نہ کوئی رنجشیں نہ کوئی گلہ ہے

 

ہم رو رہے ہیں قسمت پر کہ قسمت بنانے والے نے کیا لکھا ہے

 

فاطمہ رائٹس 🏻

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

سنو!

تم کو کہا تھا ناں؟

نہ ہم کو یوں ستاٶ تم

نہ اتنا آزماٶ تم

کہ خودسے روٹھ جائیں ہم

مکمل ٹوٹ جائیں ہم

مگر!

تم نے ہمیں

جی بھر کر ستایا ہے

بہت ہی آزمایا ہے

تو اب سن لو!

مکمل ٹوٹ گئے ہیں ھم

خود سے روٹھ گئے ہیں ہم

نہ اب ہم کو یوں کریدو تم

نہ اب یہ پھول خریدو تم

کہ!

ہم تو ٹوٹ گئے ہیں ناں؟

خود سے روٹھ گئے ہیں ناں؟

تو اب ہمیں یہ بتاٶ تم

کبھی سوکھے پھول کھلتے دیکھے ہیں؟

ٹوٹے سکے بازار میں چلتے دیکھے ہیں؟

نہیں ناں؟

تو بس اب ہم کو چھوڑ دو تم

ہر اک رشتہ توڑ لو تم

کبھی جو ہو ملن دنیا کے میلے میں

تو اجنبی سمجھ کر ہی سلام کر لینا

 

فاطمہ رائٹس 🏻

٭٭٭٭٭٭٭٭

مجھے شدید چڑ ہے اپنی اس عادت سے یارب

 

میں کیوں ملتی ہوں ہر شخص سے خلوص کے ساتھ

 

فاطمہ رائٹس 🏻

٭٭٭٭٭

ابھی اک نظم لکھی ہے

کہو تو بھیج دیں تم کو

لکھا ہےاس میں  یہ میں نے

کہ تم سے پیار کتنا ہے

جداٸی میں تیری

یہ دل بے قرار کتنا ہے

تمہاری یاد آتی ہے تو

ہم آنسو بہاتے ہیں

گزارے تھے جو تمہارے سنگ

وہ دن بہت یاد آتے ہیں

وہ بچپن کی حسیں یادیں

وہ سب پچھلی ملاقاتیں

وہ کتنی روح پرور تھیں

وہ بچپن کے حسیں سپنے

جو آنکھوں میں سجاۓ تھے

خوشیوں کی تتلیاں کیسے

ہمارے گرد اڑتی تھیں

وہ کالج کے زمانہ جو

لڑتے جھگڑتے گزارا تھا

کبھی ہم نے نہ سوچا تھا

کہ جداٸی آن پہنچے گئی

کہ ہم اک دوسرے کی یاد میں اکثر

آنسو بہائیں گئے

بناوٹی قہقے لگائیں گے

سنو!

اگر تم لوٹ آٶ تو

پھر سے مسکرائیں ہم

نئے سپنے سجائیں ہم

چلو!

اب تم لوٹ آٶ ناں

 

فاطمہ رائٹس🏻

٭٭٭٭٭٭٭٭٭

زنجیروں سے باندھ کر

 

ہمیں طعنوں سے مارا گیا

 

فاطمہ رائٹس 🏻

٭٭٭٭٭٭٭٭٭

ھم محبت سے لے کر نفرت تک

 

ہر شخص سے ملتے ہیں بڑے خلوص کے ساتھ

 

فاطمہ رائٹس 🏻

٭٭٭٭٭٭٭٭

وقت کبھی رکتا نہیں کسی کےلئے

یہ ہمیشہ آگے بڑھتا جاتا ہے

کئی روگ دے جاتا ہے کئی جدائیاں دے جاتا ہے

پیچھےرہنے والوں کو یہ تنہائیاں دے جاتا ہے

لے جاتا ہے کسی کی زباں تو لے جاتا ہےکسی کی قوت بینائی

چھوڑ جاتا ہے اپنے پیچھے یہ کئی سوگ اور جدائی

عمر بیت جاتی ہے نہیں ملتے بچھڑنے والے

اپنے ساتھ  یہ مخلص دلوں کا خزانہ لے جاتا ہے

جلاتے ہیں کوئی منت کا دیا بندھے دھاگہ کوئی

کسی کو یہ ولی تو کسی کو قلندر بنا دیتا ہے

چھوڑ آتا ہے کسی کو دلدل میں تو کسی کو سولی چڑھا دیتا ہے

یہ عشق کا سلسلہ تو وقت بتا دیتا ہے

دل تو خون کے آنسو روتا ہے اوپر سے ہیں ہم چٹاں

چھلکنے نہ دیا ہم نے تیرے ہجر میں کبھی بحرو پیماں

اے میرے یار تم سے ملیں نہ ملیں یہ تو طے ہے

اگلے جہاں میں ملاقات کا امکاں تو ابھی باقی ہے

 

فاطمہ رائٹس 🏻

**********

کٹا سکتی ہوں سر اپنا مگر سجدہ نہ چھوڑوں گی

 

میں اسلام کی شہزادی ہوں کبھی پردہ نہ چھوڑوں گی

 

فاطمہ رائٹس 🏻

*************

سنو!

ابھی تم جا رہے ہو ناں

مجھے آزما رہے ہو ناں

مگر!

جب تم لوٹ آٶ گے

مجھے تم ڈھونڈ نہ پاٶ گے

ہوائیں گنگنائیں گی

فضائیں مسکرائیں گی

میرے شہر کی یہ  گلیاں

تجھے بھی آزمائیں گی

میرا قصہ سنائیں گی

کہ کیسے!

میرااعلان انہوں نے خود سنا ہوگا

کیسے !

مجھ کو دفنا دیا ہو گا

میں مٹی تھی مجھے مٹی میں ملا دیا ہو گا

سنو!

یہ سن کر تمہیں رونا نہیں ہوگا

میں نے خود کو کھو دیا

لیکن

تمہیں کھونا نہیں ہو گا

سنو!

بس تم اتنا سا کام کر لینا

جو گزرو میرے پاس سے  تو

مجھے سلام کر لینا

 

فاطمہ رائٹس 🏻

********