affiliate marketing Famous Urdu Poetry: Wajiha Asif
Showing posts with label Wajiha Asif. Show all posts
Showing posts with label Wajiha Asif. Show all posts

Tuesday, 5 July 2022

Gandmi chehra aur sufaid moti by Wajiha Asif

آج میں نے ایک ضعیف باپ کو دیکھا ہے۔

وہ خوبصورت گندمی چہرہ ہے۔

چہرے کے نقوش کو جھریوں نے سجا رکھا ہے۔

چاندی سے اس کے بال ہیں

اور گھنی دھاڑی پر چمکتی نمی ہے۔

جو اس کو اور بھی نورانی کرتی ہے۔

اور بھی معزز بناتی ہے

سفید موتی اس کی عمر بھر کی کمائی ہے ۔

یا پھر وہ کسی خوفناک دردناک حقیقت کے سائے ہیں۔

یا پھر شاید وہ بڑھاپے کی بے بسی ہے

اس کے ناک پر ٹکی ایک بھاری عینک

وہ اس کے موٹے شیشوں کے بنا بھی دیکھ سکتا ہے

اپنوں کے چہروں پر اتی جاتی اکتاہٹ کو

وہ دیکھ سکتا ہے اپنی عمر بھر کی کمائی کو

وہ جان چکا ہے زندگی کی حقیقت کو

وہ دیکھ چکا ہے زمانے کے ارتقاء کو

وہ میٹھی آوازوں میں چھپے تیروں سے زخمی ہے

وہ اپنی قدروقیمت جان چکا ہے۔

وہ اپنے برھم تور چکا ہے

مگر وہ پھر بھی مسکراتا ہے۔

وہ پھر بھی دل سے دعا دیتا ہے

وہ پھر بھی جینے کے سلیقے کو بر قرار رکھے ہوئے ہے

                                                                    وجیہہ آصف

**********************

Wednesday, 29 June 2022

Meri fana ka hasil hai by Wajiha Asif

مجھے صفِ اول ہونا تھا اُسے مرکزِ جاں بنانا تھا

ہم ایک ہی گرداب میں پھنسے مُسافر تھے

اس نے برائے فروخت کیا کہا

میں سرِ بازار دام لگوانے نِکل پڑا

جانےخواش کا احترام تھا یا وابستگی کی انتہاء

کے میں مقتل اپنے ہی قدموں نکل پڑا

تم جانتے ہو میں ھم نفس پہ قربان ہوا ہو

اُس کی بقا کی تعظیم، میری فنا کا حاصل ہے

وجیہہ آصف

Wednesday, 14 October 2020

Ik zara si uljhan by Wajiha Asif

سنو! ایک ذرا سی الجھن سلجھا دوں

میری محبت شدید ہے یا

ان کی محبت پر زور

میرا ان سے خون کا رشتہ ہے یا

صرف فرض و احسان کے امتیاز کا

وہ مجھے اپنی جان کہتے ہیں

میں انہیں اپنا مان گردانتی ہوں

 پھر بھلا یہ پرآئے دھن کا شور کیوں گونج رہا ہے

 وہ مجھے اپنا غرور کہتے ہیں اپنا

 میں انہیں معتبر جانتی ہوں

 وہ کہتے ہیں میں رونق ہو اس گھر کی

 اور میں ان کو اپنا گھر مانتی ہوں

  پھر میرے اگلے گھر کی فکر کیوں کھائے جا رہی ہے

  سنو! تم جانتے ہو تو یہ پہیلی تو ذرا سلجھادو

کوئی نئی رت چلا دو کوئی حل لا دو

سنو تم جانتے ہو!

وہ مُجھ پہ زیادہ غور کرنے لگے ہیں

اور میرا دھیان ان پہ ٹھہرنے لگا ہے

وہ میری بڑھتی عمر کو دیکھ رہے ہیں

اور میں ان کی جھکتی کمر کو

 

وہ میری مصروفیت پر نظر رکھنے لگے ہیں

مجھے ان کی فراغت نظر آنے لگی ہے

وہ مجھے ایک نئی مصروفیت تھما دینا چاہتے ہیں

میں ان کو اپنی مصروفیت بنا لینا چاہتی ہوں

وہ میرے لئے نئے خواب دیکھ رہے ہیں

مجھے ان کی گمنام خواہشوں کا احساس ہونے لگا ہے

وہ میرے لئے نئے سہارے کی تلاش میں ہے

میں ان کے لئے خود کو مضبوط کرنے لگی ہوں ہو

اب میری باری ہے انہیں تھام لینے کی

وہ چاہتے ہیں میں ایک نیا ہاتھ تھام لو

میں ان کی پرچھائی بننا چاہتی ہوں

وہ میرے لئے اپنی پرچھائی تلاش کر رہے ہیں

میں جیت لینا چاہتی ہوں ان کی ہر مُسکراہٹ کو

وہ مجھے مسکرانے کی نئی وجہ دینا چاہتے ہیں

سنو!

اب میں تسلیم کرنے لگی ہوں

لڑکا ہوتا تو باپ کا سہارا ہوتا

سنو!

میں وہ متائے جاں ہوں جو لٹا دیا جاتا ہے

وہ غرور ہوں جو نظر جھکا کے تھما دیا جاتا ہے

 

میں دو قدموں پر کھڑی کمزور ہستی ہوں

میں وہ اڑان ہوں جو محض خواب وگماں ہو

میں وہ خوشی ہو جواندیشوں کی زد میں ہوں

وہ کوشش ہوں جو سحر کے اثر میں ہوں

سنو! میں ایک لاڈلی بیٹی ہوں

Wednesday, 3 June 2020

Badalon ki trah by Wajiha Asif



''بادلوں کی طرح''
بادلوں سےدھیمی اورخاموش
مجھے چال چلنی ہے
کئ پہاروں سے گزر کر
مجھے منزل تک پہنچنا ہے
ہو کر آسماں سے کوسوں دور
مجھے آسماں کو ڈھانپ لینا ہے
کرکے خود کو فنا
مجھے بنجر کو زرخیز کرنا ہے
بن کے بوند بوند
مجھے ہر نفس پہ نثار ہونا ہے
ہو کے زمین میں جذب
مجھے پھر سے وجود میں آنا ہے
بادلوں کی طرح
مجھے کئی مراحل سے گزرنا ہے
وجیہہ آصف