affiliate marketing Famous Urdu Poetry: April 2021

Tuesday 13 April 2021

Batani maraz by Amna Saeed

ظاہری مرض اتنا تکلیف دہ نہیں ہوتا جتنا باطنی مرض تکلیف دہ ہوتا ہے. ظاہری مرض کا علاج کے لیے ہر طرح کی اینٹی بائیوٹک موجود ہے اور باطنی مرض کا کوئی اینٹی بائیوٹک نہیں ہوتا. 
باطنی مرض بے حد تکلیف دہ ہوتا ہے, جو دِکھتا نہیں ہے مگر دُکھتا بہت ہے. باطنی مرض بے قرار, بے چین اور بے سکون رکھتا ہے.........ہائے 
*تب ہی تو اللہ ملتا ہے...... 
کیونکہ باطنی مرض کا علاج محض اللہ کے ذکر میں ہے کسی اینٹی بائیوٹک میں نہیں... 
یہ انسان کو اللہ سے جوڑتا ہے.... 
بے حد قریب کر دیتا ہے... 
عشق کے مقام تک پہنچا دیتا ہے.. اور انسان کو خاک کر دیتا ہے. 
آ منہ سعید

Sunday 11 April 2021

Poetry by Iqra Shokat

مجھے جو خاص لگتے ہیں انھیں دل کے پاس رکھتی ہوں

مجھےجو عام لگتے ہیں انھیں ذرا باز رکھتی ہوں

مجھے زمانے نے پرکھا ہے اپنے اپنےمعیار کے مطابق

کسی کو نایاب اور کسی کو ارزاں لگتی ہوں

مجھے نہیں ہے گہوارہ ہر ایک کو دینا دلیلیں

مجھے ہر ایک نے جانچا ہے اپنی اپنی سوچ کے مطابق

مجھے نہیں ہے گہوارہ کے میں اپنا ظرف کھو دوں

ورنہ ایسے جواب دوں کہ پھر سب کے لب سی لوں

خوبیوں پر ڈال کر پردہ کرتے ہیں ایسےتذکرہ لوگ میری خامیوں کا

جیسے کہ وہ کوئ انسان نہیں بلکہ کراماً کاتبین ہوں

پسِ پشت رکھ کر لوگ اپنے عییوں کو

ہر وقت رکھتے ہیں نگاہ میرے

عیبوں پر

ازخود:اقراءشوکت

**************

ہم کوہساروں کے مابین اپنی ایک نئی دنیا بسائیں گے

ہم ساری دنیا و مافیہا سے کٹ کے رہ جائیں گے

منافقت بھری دنیا اور خوبرو چہروں سے جدا ہو جائیں گے

اپنے مالک کے سنگ ایک نئی دنیا بسائیں گے

دنیا کے تضخیک و الم سے بیگانے ہو جائیں گے

درویشوں کی سی ایک دنیا آباد کریں گے

دنیائے آب و گل سے گوشہ گزیں کر لیں گے

عشقِ حقیقی کے جام سے سراب ہو جائیں گے

ریوڑ بھیڑ و بکریوں کا چرائیں گے

تخلیات کی دنیا میں مالک سے ملنے جایا کریں گے

پہاڑ کی دھار پر بیٹھ کر دیوانہ وار گنگنایا کریں گے

زندگی کی تمام تلخیوں و پشیمانیوں کے احوال مالک کو سنایا کریں گے

سحر و شب کے خوبصورت مناظر سے آنکھوں کو چندھیائیں گے

بلبل و مینا کے نغموں سے کانوں کو جومائیں گے

گوشہِ تنہائی میں بیٹھ کر ماضی کے گوشواروں میں جائیں گے

کبھی اپنے و پرائیوں کی جفاوءں پر پلکوں کو بھگائیں گے

کبھی گرمی و جاڑے کی رتوں کو دیکھ کر قلبانہ پڑھیں گے

کبھی بہار و خزاں کی رنگینیوں کو دیکھ کر قلبانہ پڑھیں گے

ہم بس اب قوقاف کی پری بن جائیں گے

ہم تو بس اپنے خالقِ محبوب کی جوگن بن جائیں گے

ازقلم:اقراء شوکت

*************

سنو اے حسین و جمیل

لڑ کیو

یہ نا محرم نا آستین کے سانپ ہوتے ہیں

سنو اے میری دل آویز پریو

یہ نامحرم جہنم کا آنگارہ ہوتے ہیں

تمہارے محرم تمہارا مان و وقار ہوتے ہیں

اور نامحرم رسوائ و گمراہی کا باعث ہوتے ہیں

نا محرم تمہارے لئے وقتی دل لگی کا اثا ہوتے ہیں

اور تمہارا محرم تمہاری کل حیات کی جزا ہوتا ہے۔

تمہارے خیرخواہ وہی ہیں جو تمہارے ساتھ سدا ہوتے ہیں

انکے الفاظ  میں کم تاثیر و لبان ہوتے ہیں

مگر تمہارے لئے سب سے وہ یکسر جدا ہوتے ہیں

تمہارے محرم تمہارے  محافظ و نگہان ہوتے ہیں

اور غیر محرم صرف تمہارے جسدوں کے خواہاں ہوتے ہیں

تمہارے محرم تمہارے لئے سر کا تاج ہوتے ہیں

اور نا محرم تمہارے لئے قدموں کی دھول ہوتے ہیں

تمہارے محرم مالک کی طرف سے منتخب کردہ افضل عطا ہوتے ہیں

اور نامحرم تمہارے لئے خداِ ذوالجلال کے غیض و غضب کی وجہ ہوتے ہیں

ازخود:اقراء شوکت

***************

 دکھ

دکھ  درد نہیں  ہوتے ہیں ،خالق کی ایک خاص عطا ہوتے ہیں۔

مالک انھی لوگوں کو دیتا ہے جو اس کے لئے جدا ہوتے ہیں

رنج و الم گناہوں کی سزا نہیں ہوتے ہیں

بلکہ انسان کے لئے باعثِ جزا ہوتے ہیں

دکھی و  خستہِ حال قلب مالک کے سب سے قریب ہوتے ہیں ۔

دکھ انسان کے لئے قرب الہی کا ذریعہ ہوتے ہیں

اگر دکھ و الم نہ ہوتے زندگی بے کیف ہوتی

دکھ  انسان کے لئے  جینے  کی ایک وجہ ہوتے ہیں ۔

دکھ انسان کے لئے گناہوں کا کفارہ نہیں ہوتے ہیں ۔

بلکہ انسان کی بخشش کے ابواب ہوتے ہیں ۔

اے انسان! سدا عمر نہ دکھ رہتے ہیں اور نہ سکھ و مسرتیں

اسی آس پے جیے جا اے انسان!تغیرِ زندگی سدا ہوتے ہیں ۔

بقلم:اقراء شوکت

*****************

جو میرا گمان تھا وہی میرا ایک   گمنام خواب تھا

جومیری جستجو کا ایک سفر تھا وہی میری روح کا عکس تھا

بقلم:اقراء شوکت

********************

Saturday 10 April 2021

Teri rooh ka aseer hun by Aisha

تیری روح کا میں اسیر ہوں   

  تیرے عشق میں میں فقیر ہوں.    .  .  .   .  .   .  . . 

 ناچتا ہوں میں عشق میں   .

جانتا ہوں میں مجھے   .  .  .

 یہ عشق نہی تو کیا ہوں میں

   اک زوال ہوں میں اس عشق میں

*************

بو ہوت تیز ہے یہ دنیا   .  .  . 

 ذرا بچ کے رہنا   .  .  .  .  .  .

 بھروسہ ہے نہ مجھ پے میری دست رس سے کبھی دور نہ جانا   .  .  .  .  .  .  .  .  .   .

میں کہتی بھی ہوں نہ سنو اس دنیا کی  .  .  .  .  .  .  .

ہمارے بچرنے پر جشن منا ہے گی یہ  .  .  .  .  .  .  .  .  .  .

  مجھ سے بچھڑ کر یہ دنیا رول دی گی تمہے   .  .  .  .  .

 تمہے یاد اے گی مگر یہ دنیا بھلا دیگی تمہے

***********8

میرے دل کی ہر گوشیے پی حق ہے تمہارا  .  .  .  .  .  .  .  

تم اپنے عشق سے کبھی باز نہ آنا  .  .  .  .  .  .  .  .  .  .

چاہے یہ دنیا جتنا بھی زور لگا لے  .  .  .  .  .  .  .  .  .  .

 تم عشق کی انتہا تک جانا  .  بو ستا ہے گی یہ دنیا تمہے تم ہر نہ ماننا   .  .  .  .  .  .  .  . 

 بس اپنا عشق بچانا اس دنیا کو ہرانا  .  .  .  .  .  .  .  .  .

  اس دنیا میں تو بچھڑ گئے ہم ملیں گے اب افلاك پے ہم   .  .

 بتا آیئں گے خدا کو گناہ اس دنیا کا  .  .  .  .  .  .  .  .  .  .

 ہم مل کر دیکھیں گے اانجام اس دنیا کا  .  .  .  .  .  .    .

 ابتدا بھی عشق تھا انتہا بھی عشق رہا  .  .  .  .  .  .  .  .

خیر آباد یہ عارضی دنیا افلاك پر ہی اب گزر ہمارا

************

THE DANCING FEfeets by Noor Fatima,

 THE DANCING FEETS 🩰

 

The melody of dancing feets,

fascinating as thunder's beat.

of all the world's beauty,

there's nothing like feet meet.

 

As all the shining stars at sky,

whether if it's night or day,

as feet beats on the ground,

it heals the wounded soul in reply.

 

On the way to my heart,

it seems miracles is a part.

the spell of charming feets,

will never seems to be apart.

 

The melody of dancing feets,

fascinating as thunder's beat.

of all the world's beauty,

there's nothing like feet meet.

 

NOORFATIMA

************

خیال کی دنیا

 

اور اک دن خیالوں کی دنیا میں کھو کر

ہوا یوں کہ حقیقی دنیا بری لگنے لگی

 

کِیا جب دھیان حالتِ  زار پہ اپنی پھر

ہوا یوں کہ اپنوں سے نفرت سی ہونے لگی

 

خود میں محو ہونے سے جو راحت ملتی

کسی دلکش نظارے کے سحر سے نہ کم لگی

 

کبھی جو سوچ آئی مجھ میں ہے کیا۔۔۔۔!

تو کبھی خود میں ہی دنیا مکمل سی لگی

 

اے انساں، اپنے من میں جھانکنے کے بعد مجھے

جھوٹا کہنا گر تجھے خود سے نہ نفرت ہونے لگی

 

۔۔نورفاطمہ۔۔

*********

زندگی کی طلب

 

زندگی اک تجھے جینے کی طلب میں

نا جانے کہاں سے کہاں آ گئے ہیں ہم

 

جو گزرا تھا بچن اپنا آزادی کے نغمے سنتے

اب کہ جوانی میں پر کٹوا کے چل دیے ہم

 

کبھی سنا تھا کہ ساری بات ہوتی بخت کی

مگر کھیل ہے سب پیسے کا اب جاننے لگے ہم

 

تلاشِ خدا میں بھٹکتے رہے مسجد، مندر

خدا مگر ہے من میں اب ماننے لگے ہیں ہم

 

خیر و شر ، کا جو سبق کبھی پڑھتے تھے

شر خیر پہ بھاری آج یہ حقیقت جان گئے ہم

 

سنا تھا عبادت اظہار ہے رب سے عقیدت کا

غرض ہے نام عبادت، اب یقیں کرنے لگے ہم

 

زندگی عجب کھیل ہے ہر پل چال چلنے کا

واہ کیا معجزہ ہے ، سمجھدار ہونے لگے ہم

 

۔۔نورفاطمہ۔۔

**************

وہ اک ملال

 

مگر ہاں عمر بھر وہ اک ملال تو رہے گا

جو نہ ہو سکا بیاں وبال وہ دل میں رہے گا

 

اے میرے چارہ گر، چارہ گری نے مجھے تری

بدلا کچھ یوں کہ اب نہ کبھی ہوش رہے گا

 

ساری زندگی شبِ فراق میں جاگتے گزری

مگر اب سے زرا برابر نہ سوگ باقی رہے گا

 

اہلِ ذوق کی محفل میں اب ہوں گے مدعو

ہاں بس اب خود کو بدنام کرنا باقی رہے گا

 

عجب ہے جو اب بھی جلا رکھا ہے چراغ

بجھا ڈالو کہ اب کوئی خواب ہی نہ رہے گا

 

بس اب جی رہے ہیں کچھ اس انداز سے نور

کہ زندگی ترا کوئی قرض نہ مجھ پہ رہے گا

 

۔۔نورفاطمہ۔۔

**********

ویراں دنیا

 

میری اجڑی ویراں دنیا میں کون جھانکے گا

بھلا بے حسی کے دور میں دو پل کون نکالے گا

 

اب کہ جو میں رہا نہیں کسی کے کام کا

پھر بھلا برگد کے پیڑ کو پانی کون ڈالے گا

 

میں کہ جو بجھا نہیں بجھا دیا گیا ہوں

آخر مجھے زندہ سمجھ کر دانہ کون ڈالے گا

 

خزاں کے بکھرے پتوں اور ریت کے ذروں سا

بکھرا کچھ یوں ہوں کہ اب کون سنبھالے گا

 

اب کہ سب کچھ کھو بیٹھا ہوں زمانے میں

بھلا محض اللہ والے سے یاری کون کرے گا

 

یاد ہے جب کبھی نام اپنا بھی ہوا کرتا تھا

اب کہ بدنامِ زمانہ ہوں بھلا منہ کون لگائے گا

 

اب جو سوچ آئی بن جاؤں میں بھی دنیا جیسا

مگر پھر حشر میں صبر کا صلہ کون پائے گا

 

۔۔نورفاطمہ۔۔

************

نزدیکیاں

 

میں نے سنا تھا نزدیکیاں سکھ دیتی ہیں

اب مگر جانا کہ محض جان لیتی ہیں

 

کہ کسی کے بن کسی کی یاد کے بن

ہاں ہجر بہتر ہے توقعات مار دیتی ہیں

 

دل شکستہ لیے مارے مارے پھرنا

ذلت قبول ہے قربتیں مار دیتی ہیں

 

جو مزہ رکھا درد میں قدرت نے پھر

ساتھ کیا کرنا تنہائی سکوں دیتی ہیں

 

محبت، وفا، عشق سب فضول ٹھہرے

یہ جان لو کہ اب انائیں ہی پار کرتی ہیں

 

کھیل عجب ہے قسموں، وعدوں کا بھی

زندگی دے کر سانسیں چھین لیتی ہیں

 

گۡر سکھا کر زندگی جینے کا وہ درویش

روح گھائل کرتے کہ سزائیں ایسی ملتی ہیں

 

ہاں سچ ہے یہ دوریاں اکثر رلا دیتی ہیں

مگر نزدیکیاں تو زندہ درگور کر دیتی ہیں

 

۔۔نورفاطمہ۔۔

************

جنت کی سیر

 

کچھ تو خاص تھا جو رات کا خواب تھا

کہ جیسے جنت کی سیر کا ہوا گماں تھا

 

ہیرے سا نایاب، ہرنی کی چال سا لاجواب

حسن بےمثال ایسا،ہر سو دکھ رہا چاند تھا

 

چمکتی آنکھیں، مسکراتے لب یوں معلوم ہوا

کہ ہر جانب ہی چھایا خوشیوں کا سماں تھا

 

نہ خوف موت کا ، نہ درندوں ، وحشیوں کا

انسانوں کا بھی آپس میں کیا خوب ملن تھا

 

کیا امیر کیا فقیر، کہ سب کا ایک تخت تھا

محبت، محبت، محبت کا ہی وہاں راج تھا

 

میووں کے باغات اور پھلوں کا یہ حال تھا

جو طلب کرو ہر کھانا پینا وہاں دستیاب تھا

 

زمرد، نگینہ کہ غرض جواہرات کا جہاں تھا

تاج و تخت دلکش ایسا کہ ہر دل عزیز تھا

 

ہائے، خوابِ بیداری پہ ہوا مجھے بے حد غم تھا

بھلا جنت پا کر کون کہے گا دنیا میں سکھ تھا

 

۔۔نورفاطمہ۔۔

***********

وحشتوں کا بسیرا

 

وحشتوں کا بسیرا ہے مجھ میں

آجکل مجھ سے زرا اجتناب کیجئے

 

خود سے ہی میں تنگ ہوں آج کل

تو مرے دوست آپ بھی اختیاط کیجئے

 

کہ محض اپنا جی بہلانے کی غرض سے

آواز نہ دستک اور نہ ہی مرا انتظار کیجئے

 

اہلِ علم تو پکارتے پاغل ہیں مجھ کو

میرے زخموں کی آپ بھی نمائش کیجئے

 

ویسے تو کسی کام کے نہیں ہیں ہم

مگر مشکل جب بنے تو ہمیں یاد کیجئے

 

اے ستم گر، محفلوں میں اپنی پھر تم

درد ہمیں جو دیے وہ بھی اجاگر کیجئے

 

کہ تنہا ہوں غم کی چار دیواری میں

پھر آئیے پرانے حساب کتاب تو کیجئے

 

اور ساتھ ہی کفن مرے کا بھی اہتمام کیجئے

پھر آخر میں کام تمام یعنی سپردِ خاک کیجئے

 

۔۔نورفاطمہ۔۔

*************