affiliate marketing Famous Urdu Poetry: August 2017

Tuesday 29 August 2017

Mohabbat aziyat by Anee Asad

Mohabbat aziyat by Anee Asad


اس نے کہا تمہیں محبّت میں راحت ملے گی .
 میں نے کہا محبّت تو اذیت ہے .
تم کونسی راحت کے منتظر هو .
یہ تو فقط نظر کا دھوکہ ہے .
 ایک شفاف اور سفید دھوکہ .
 جو ہم کرتے ہیں اعتبار کے نام پر .
تم کن خوشیوں کے طلب گار هو .
که یہاں تو دکھ اور آنسوؤں کے سوا کچھ بھی نہیں .
 زندگی تو کسی کی بھی یہاں رکتی نہیں .
تم کہتے هو محبّت میں سکون ملے گا .
اے میرے ہمسفر!!
 یہ بس تمہاری خوش فہمیاں ہیں .
تمہیں پتہ ہے که جب محبّت پر نفرت غالب آجاے تو .
یہ اپنی وقعت اور وجود کھو دیتی ہے .
یہ محض ایک سایے کی مانند رہ جاتی ہے .
جو دن چڑھتے ساتھ ھوتا ہے .
 اور رات کے اندھیرے میں کوسوں دور .
سنو جاناں!!
 میں پھر بھی تم سے محبّت کرتی ھوں .
 کہ اپنے اس نرم و نازک وجود کو پاش ہوتے دیکھنا چاہتی ھوں .
میں خود کو تمہارے ہاتھوں سمٹتے دیکھنا چاہتی ہوں .
 میں تم پر اعتبار کرنا چاہتی ھوں .
میں اب بھی تم سے محبّت کرنا چاہتی ھوں ...

تحریر .. عینی اسد

Sunday 27 August 2017

Ishq mein apna ahla muqam peda kar

عشق میں اپنا الا مقام پیدا کر
نیا زمانہ نے صوبۂ و شام پیدا کر
کرنا ہی ہے تو محنت سے پہاڑوں کو سر کر
اس معاشرے میں اپنا بھی اک نام پیدا کر
چاہیے اگر جنّت تو اس کے  لئے تو
سر توڑ محنت اور اچھا اخلاق پیدا کر
ہر کام کو کرنے کے لئے ممکن
خود میں ہمّت و جذبہ اور استحکام پیدا کر
نہ ہو گی منزل دور تم سے
اپنے گرد ماں باپ کی دعاؤں کا دائرہ پیدا کر
مت بیٹھ چپ ہر غلط کو دیکھ کر
کہ یہ تیرے لوگ ہیں ان پر مہربانی کے وصاف پیدا کر
مت بن اتنا سنگدل ک جو تیری نہیں پہچان
کہ یہ تیرے اپنے ہیں ان پی رحم ک وصاف پیدا کر
مت پر بحث میں ان ک ساتھ کہ یہ
رحمان کے ہیں بندے ان میں انصاف پیدا کر
تو نہیں ہار سکتا کہ تو ہے مومن
خود میں صبر اور انتظار کے اوصاف پیدا کر
آوارگی اور فرق رہنا تو نہیں ہے تیری پہچان
کہ تو ہے آدم کی اولاد تو خود میں اپنایت کا احساس پیدا کر
نہیں ہے کوئی ام کہ تو ہے پاکستان کی پہچان
خود میں انچایوں کو چھونے کے اوصاف پیدا کر
اپنے گریبان میں جھانک کر دیکھ یہ نہیں ہے تیری حقیقت
تو اپنے بھی کے لئے خود میں جذبہ ا ایثار پیدا کر
عرونہ سجاد

Thursday 17 August 2017

Zindagi

تیرے دام سے نکل کر زندگی
جانے کس دام میں جا الجھی ھے
پیچھے بھی رسوائی تھی
آگے بھی تنہائی ھے

ساریہ چوہدری

اب کے دل میں

اب کے دل میں 
اک قبرستان بنا ڈالا ھے
جب بھی تیری یاد آئے گی
چپکے سے دفنا آئیں گے

ساریہ چوہدری

للہ...اللہ...اللہ ھو لاالاالہ ھو

                          حمد 
اللہ...اللہ...اللہ ھو لاالاالہ ھو
تجھ سے ھے میری بس اک ھی دعا
معاف کر دے تو میری ہر اک خطا
نام ھے غفعور تیرا
اللہ...اللہ....اللہ ھو
جب بھی پڑی ھے مشکل کوئی
جاگ اٹھی ھے میری قسمت سوئی
مولا ھے بڑا رحمن میرا
اللہ ....اللہ....اللہ ھو
میں ھوں بے کس و مجبور بڑا
سنوار دے میری قسمت اک اشارہ تیرا
مالک ھے بڑا مہربان میرا
اللہ...اللہ...اللہ ھو
تو غفعور بھی ھے تو شکور بھی ھے
تو جبار بھی ھے تو قہار بھی ھے
تو ھی رحیم بھی تو رحمن بھی ھے
کر دے کرم بس میرے مولا
بڑا ھی مہربان ھے مولا تو
اللہ ...اللہ اللہ ھو....لا الاالہ ھو

ساریہ چوہدری گجرات

سبھی رنگ تیری چاھت کے آج اتر جانے دے

       غزل
سبھی رنگ تیری چاھت کے آج اتر جانے دے
ٹھہر جا دو پل کہ ھمیں پتھر کا ھو جانے دے
پھر نجانے تجھے میسر بھی آئیں فرصتیں کہ نہیں
کچھ پل جو میرے ساتھ ھو تو میری ھمراھی میں گزر جانے دو
تیرے بعد تو روز جئیں گے روز مریں گے ھم 
آئیں گے تجھے بھی یاد زرا موسم ھجراں گزر جانے دو
زندگی میری تھی اسے دنیا والوں نے گزارا
ھوگا سبکو احساس ذرا ھمکو مر جانے دو

ساریہ چوھدری

وقت کے ساتھ ساتھ

وقت  کے  ساتھ  ساتھ  میں  بہت  کچھ  سمجھتی گئی  
لوگوں  نے مجھے  چپ کرا دیا  اور  میں  چپ ہوتی گئی  
ہر  کوئی  نظرانداز  کرتا  رہا  
اور  میں  نظرانداز  ہوتی  رہی  
دل میں  ہیں  بہت  سی  باتیں  
پر کوئی  سنتا  نہیں  
خوش  تھی  میں  بھی  اپنے بچپن  میں  
پر کبھی  کسی نے مجھے  بچہ  سمجھ ہی  نہیں 


Wednesday 16 August 2017

جو میں نے پوچھا کہ ساتھ دو گے؟




جو میں نے پوچھا کہ ساتھ دو گے؟
کہا تھا تم نے
بہت ہیں ساتھی
نہیں ہے ممکن
سبھی کو کھو کر تمہارا ہونا
منا کے ماتم بہت ہے سوچا
یقین آیا کے تم ہو سچے
تمہاری فطرت ہی میں نہیں ہے
کے خود سے ہٹ کر
کسی کو سوچو
نہیں ہے چاہت
تمہیں کسی کی
کسی کو چاہو
تو اس کو روکو
ہماری خواہش سدا یہی تھی
یہی رہے گی
سہل ہو جیون تمہارا ہمدم
ملے جو فرصت تو ملنا مجھ سے
تمہارے مسئلے کا حل ہے سوچا
سبھی کو کھو کر ہمارا ہونا
تمہیں جو دشوار لگ رہا تھا
تو فکر چھوڑو
سبھی کو رکھو بنا کے ساتھی
تمہیں بدلنا نہیں ہے آتا
تو کیا ہوا پھر
کہانی باقی وہی رہے گی
بس ایک کردار مر گیا ہے
ملے جو فرصت تو اس سے ملنا
________

Saturday 12 August 2017

Mujhe zindgi se kia mila by Sophia

مجھے  زندگی میں  کیا    ملا
اس کی  مجھے  کیا خبر
دل بہت  ٹوٹا  آنسو  بہت  بہائے
اس کی کسی  کو  کیا خبر
تھی میں  سب کے درمیاں اکیلی
اس کی کسی  کو کیا  خبر
ہاتھ تھے میرے  خالی
دل میں  تھی بےقراری
رہی  زندگی  تو
پوچھوں گی  ان لوگوں  سے
زندگی  تو دو دن کی ہے
آج میری  تو
کل تیری  باری ہے