میں نے کہا محبّت تو اذیت ہے . 
تم کونسی راحت کے منتظر
هو . 
یہ تو فقط نظر کا دھوکہ
ہے .
 ایک شفاف اور سفید دھوکہ .
 جو ہم کرتے ہیں اعتبار کے نام پر . 
تم کن خوشیوں کے طلب گار
هو . 
که یہاں تو دکھ اور
آنسوؤں کے سوا کچھ بھی نہیں .
 زندگی تو کسی کی بھی یہاں رکتی نہیں . 
تم کہتے هو محبّت میں
سکون ملے گا . 
اے میرے ہمسفر!!
 یہ بس تمہاری خوش فہمیاں ہیں . 
تمہیں پتہ ہے که جب محبّت
پر نفرت غالب آجاے تو . 
یہ اپنی وقعت اور وجود
کھو دیتی ہے . 
یہ محض ایک سایے کی مانند
رہ جاتی ہے . 
جو دن چڑھتے ساتھ ھوتا ہے
.
 اور رات کے اندھیرے میں کوسوں دور . 
سنو جاناں!!
 میں پھر بھی تم سے محبّت کرتی ھوں .
 کہ اپنے اس نرم و نازک وجود کو پاش ہوتے دیکھنا
چاہتی ھوں . 
میں خود کو تمہارے ہاتھوں
سمٹتے دیکھنا چاہتی ہوں .
 میں تم پر اعتبار کرنا چاہتی ھوں . 
میں اب بھی تم سے محبّت
کرنا چاہتی ھوں ... 
تحریر .. عینی اسد

 
dangue mosquito virces
ReplyDeletelatest information 2017|2018
click here
https://goo.gl/R19zbY