affiliate marketing Famous Urdu Poetry: October 2017

Tuesday 31 October 2017

Mery HumSafar




مرے بے خبر
مرے ہمنشیں، میرے ہمسفر
تجھے کیا پتا، تجھے کیا خبر
مرے لب پہ ٹھہری ہوئی تھی 
جو وہ ہزار صدیوں کی پیاس تھی
تجھے پا کے مجھ کو لگا ہے یوں
مجھے صرف تیری تلاش تھی
مرے ہمنشیں،مرے ہمسفر
تجھے کیا پتا تجھے کیا خبر
مرے دل میں جتنا بھی پیار ہے
وہ ترے لیے ہے ترے لیے!
میں نے برسوں جس کے لیے لکھا
مرے خواب جس سے سجے رہے
وہ فقط ہے تو، تیری ذات ہے
تجھے کیا پتا، تجھے کیا خبر!
تجھے سوچ کر، تجھے چاہ کر
مرے ہمنشیں یہ یقیں ہوا
تو ہی منزلوں کا سراغ ہے
تو ہی تیرگی میں چراغ ہے
ہے تو ہی وہ جس کے لیے ہوں میں
مری زندگی، مری شاعری
مرا دن بھی، شام بھی، رات بھی
مری خامشی، مری بات بھی
تیرے بن جو گزری گزر گئی
بھلا اس کا کوئی شمار کیوں
مری زندگی ترا ساتھ ہے
ترا پیار میری حیات ہے
مرے ہمنشیں مرے ہمسفر
تجھے کیا پتا، تجھے کیا خبر
ترے پیار سے جو بجھی ہے اب
وہ ہزار صدیوں کی پیاس ہے
عاطف سعید

Monday 23 October 2017

موت آئے گی تو چلی جاؤں گی از ثنا احمد

موت آئے گی تو  چلی جاؤں گی
زندہ رہ کر مجھے دور ہونا نہیں آتا
سلسلہ کچھ یوں ہے میری محبت کا
تمھارے سوا مجھے کسی اور کا ہونا نہیں آتا

Saturday 21 October 2017

ایک دن چاند کی طرح از صوفیہ Ek din chand ki trah by Sophia

ایک دن چاند کی طرح

تمہیں بھی روشنی ملے گی

ایک دن ستاروں کی طرح
  
تم بھی چمکوں گے

ملے گا تمہیں وہ سب

جس کے تم قابل ہو 
 
نہ  گهبراؤ  اس دنیا کے لوگوں  سے  

ان کا تو کام ہے یہ 
 
دوسروں کی خوبیوں کو

خامیوں کا رنگ دینا

پر تم اپنے ارادوں کو 

مضبوط کر کے چلنا 

قدم بڑھاتے رہنا  

اپنی منزل کو پا کے رہنا

Monday 9 October 2017

Teri rahi mein


حنائی ہاتھوں میں
سفید نرگس کے پھول تھامے
کھڑی رھی میں،
بہار آئی
خزاں میں بدلی
تیری رھی میں
گروی رکھ دی گلابی چوڑی
گجرے تک بھی اتار پھینکے
کہ اپنی ضد پہ اڑی رھی میں
تیری رھی میں

Kabhi un ka naam lena ,Kabhi un k baat krna


کبھی اُن کا نام لینا، کبھی اُن کی بات کرنا
میرا ذوق اُن کی چاہت، میرا شوق اُن پہ مرنا


وہ کسی کی جھیل آنکھیں، وہ میری جُنوں مِزاجی
کبھی ڈُوبنا اُبھر کر، کبھی ڈُوب کر اُبھرنا


تِیرے منچلوں کا جگ میں یہ عجب چلن رہا ہے
نہ کِسی کی بات سُننا نہ کِسی سے بات کرنا


شبِ غم نہ پُوچھ کیسے تِیرے مُبتلا پہ گُزری
کبھی آہ بھر کے گِرنا، کبھی گِر کے آہ بھرنا


وہ تِیری گلی کے تیور، وہ نظر نظر پہ پہرے
وہ مِیرا کِسی بہانے تُجھے دیکھتے گُزرنا

 

کہاں میرے دِل کی حسرت کہاں میری نارسائی ۔
کہاں تیرے گیسوؤں کا تِیرے دوش پر بِکھرنا

لوئے لوئے بھر لے کُڑیے

لوئے لوئے بھر لے کُڑیے، 

جے ددھ بھانڈا بھرناں
شام پئی بِن شام محمد،

 گھر جاندی نیں ڈرناں
مرنا مرنا ہر کوئی آکھے ،

میں وی آکھاں مرنا
جس مرنے وِچ یار نئی راضی،

 اُس مرنے دا کی کرنا​
بیلی بیلی ہر کوئی آکھے تے میں وی آکھاں بیلی
اس ویلے دا کوئی نہ بیلی جدوں نکلے جان اکیلی
ربّا توں بیلی تے سب جگ بیلی ان بیلی وی بیلی
سجناں باہجھ محمد بخشا سُنجی پئی حویلی۔
(سیف الملوک ۔ میاں محمد بخش۔ )

Agr me tum se kuch mango....,,



اگر میں تم سے کچھہ مانگوں........؟
اگر میں تم سے یوں بولوں.................؟
اگر میری تمنا ہو..............؟
میرے دل کی یہ خواہش ہو......؟
کہ......
زندگی میں جب کبھی تم کو پکاروں میں
تہمارا ساتھہ چاہوں میں.....؟
تہمارے پیار کی تھوڑی سی جو خیرات مانگوں میں.....؟
تو.......؟
وصل کے ان خوابیدہ لمحوں میں
تم!
ہماری چھوٹی چھوٹی خواہشوں کو بانٹ لوگے ناں.......؟
ہمارا ساتھ دوگے ناں.....؟