affiliate marketing Famous Urdu Poetry: Ghazals
Showing posts with label Ghazals. Show all posts
Showing posts with label Ghazals. Show all posts

Thursday, 26 May 2016

بھری بہار میں اب کے عجیب پھول کھلے

بھری بہار میں اب کے عجیب پھول کھلے

نہ اپنے زخم ہی مہکے ، نہ دل کے چاک سلے


کہاں تلک کوئی ڈھونڈے مسافروں کا سراغ

بچھڑنے والوں کا کیا ہے ، ملے ملے نہ ملے


عجیب قحط کا موسم تھا اب کے بستی میں

کیے ہیں بانجھ زمینوں سے بارشوں نے گِلے


یہ حادثہ سرِ ساحل رُلا گیا سب کو

بھنور میں ڈوبنے والوں کے ہاتھ بھی نہ ملے


سناں کی نوک، کبھی شاخِ دار پہ محسن

سخنوروں کو ملے ہیں مشقتوں کے صلے


Wednesday, 18 May 2016

آنکھوں آنکھوں میں یہ ان سے رابطہ اچھا لگا


آنکھوں آنکھوں میں یہ ان سے رابطہ اچھا لگا

اس طرح سے گفتگو کا سلسلہ اچھا لگا



آنکھ میں آنسو لبوں پر سسکیاں اور دل میں غم

مجھ کو پھر اے دوست تیرا روٹھنا اچھا لگا


یہ بھی اچھا ہے نبھائی غیر سے اس نے وفا

بے وفائی میں بھی مجھ کو بے وفا اچھا لگا


دور تک مجھ کو ادا اسکی نشہ دیتی رہی

وقت رخصت اس کا مڑ کے دیکھنا اچھا لگا


اس نے ٹھکرایا تو سارے دوست بیگانے ہوئے

ہم کو اپنی موت کا پھر آسرا اچھا لگا


اپنے آنچل پر سجاتے وہ رہے رات بھر

میرے اشکوں کا رواں یہ سلسلہ اچھا لگا


وہ کسی کی یاد میں سوئے نہیں رات بھر

نیند سی بوجھل سی آنکھوں میں نشہ اچھا لگا


مجھ کو ہر ٹکڑے میں ناصر وہ نظر آنے لگے

ٹوٹ کر مجھ کو جب ہی تو آئینہ اچھا لگا

Friday, 6 May 2016

ایسے بھی محبت کی سزا دیتی ہے دنیا

ایسے بھی محبت کی سزا دیتی ہے دنیا
مر جائیں تو جینے کی دعا دیتی ہے دنیا


ہم کون سے مومن تھے جو الزام نہ سہتے
پتھر کو بھی بھگوان بنا دیتی ہے دنیا

یہ زخمِ محبت ہے دکھانا نہ کسی کو
لا کر سر بازار سجا دیتی ہے دنیا

قسمت پہ کرو ناز نہ اتنا بھی فقیرو
ہاتھوں‌ کی لکیروں کو مٹا دیتی ہے دنیا

مرنے کے لئے کرتی ہے مجبور تو لیکن
جینے کے طریقے بھی سکھا دیتی ہے دنیا

ہم کو تو بڑا ناز تھا شاعر بنے لیکن
ہر بار نگاہوں سے گرا دیتی ہے دنیا

کیا یاد رکھے گا ہمیں “ذرّہ“ یہ زمانہ !
زندوں کو بھی پل بھر میں‌ بھلا دیتی ہے دنیا

ذرّہ حیدرآبادی

Monday, 2 May 2016

یہ چھپ کر کون شہرِ دل سے گزرا


یہ چھپ کر کون شہرِ دل سے گزرا
ہمارے دل کی دھڑکن تھم گئی ہے

 

وہ میرے حال سے واقف نہیں ہیں
مری اُن تک خبر کم کم گئی ہے

 

خوشی لینے چلی آئی تھی لیکن
وہ لڑکی آج بھی پُر نم گئی ہے

 

وہ شور و غُل میں کیسے بات سنتے
مری آواز بھی مدّھم گئی ہے

 

کبھی آ کر انہیں شفاف کر دے
ترے وعدوں پہ مٹی جم گئی ہے

 

زین شکیل

Friday, 29 April 2016

تیرا کیا بنے گا اے دل

کسی خواب سے فروزاں کسی یاد میں سمٹ کر

کسی حُسن سے درخشاں کسی نام سے لپٹ کر

 

وہ جو منزلیں وفا کی مرے راستوں میں آئیں

وہ جو لذتیں طلب کی مرے شوق نے اُٹھائیں


اُنہیں اب میں جمع کر کے کبھی دھیان میں جو لاؤں

تو ہجومِ رنگ و بو میں کوئی راستہ نہ پاؤں


کہیں خوشبوؤں کی جھلمل کہیں خواہشوں کے ریلے

کہیں تتلیوں کے جمگھٹ کہیں جگنوؤں کے میلے


پہ یہ دلفریب منظر کہیں ٹھہرتا نہیں ہے

کوئی عکس بھی مسلسل سرِ آئینہ نہیں ہے


یہی چند ثانیے ہیں مری ہرخوشی کا حاصل

انہیں کس طرح سمیٹوں کہ سمے کا تیز دھارا

سرِ موجِ زندگانی ہے فنا کا استعارا


نہ کھُلے گرہ بھنور کی نہ ملے نشانِ ساحل

ترا کیا بنے گا اے دل! ترا کیا بنے گا اے دل

 

 

Thursday, 14 April 2016

تیرے اِرد گِرد وہ شور تھا ، میری بات بیچ میں رہ گئی

تیرے اِرد گِرد وہ شور تھا ، میری بات بیچ میں رہ گئی
نہ میں کہ سکا نہ تُو سُن سکا ، مِیری بات بیچ میں رہ گئی

میرے دل کو درد سے بھر گیا ، مجھے بے یقین سا کرگیا
تیرا بات بات پہ ٹوکنا ، میری بات بیچ میں رہ گئی

تیرے شہر میں میرے ھم سفر، وہ دُکھوں کا جمِّ غفیر تھا
مجھے راستہ نہیں مل سکا ، میری بات بیچ میں رہ گئی

وہ جو خواب تھے میرے سامنے، جو سراب تھے میرے سامنے
میں اُنہی میں ایسے اُلجھ گیا ، میری بات بیچ میں رہ گئی

عجب ایک چُپ سی لگی مجھے، اسی ایک پَل کے حِصار میں
ھُوا جس گھڑی تیرا سامنا، میری بات بیچ میں رہ گئی

کہیں بے کنار تھی خواھشیں، کہیں بے شمار تھی اُلجھنیں
کہیں آنسوؤں کا ھجوم تھا ، میری بات بیچ میں رہ گئی

تھا جو شور میری صداؤں کا، مِری نیم شب کی دعاؤں کا
ہُوا مُلتفت جو میرا خدا ، میری بات بیچ میں رہ گئی

تیری کھڑکیوں پہ جُھکے ھوئے، کئی پھول تھے ھمیں دیکھتے
تیری چھت پہ چاند ٹھہر گیا ، میری بات بیچ میں رہ گئی

میری زندگی میں جو لوگ تھے، مِرے آس پاس سے اُٹھ گئے
میں تو رہ گیا اُنہیں روکتا ، مِری بات بیچ میں رہ گئی

ِِتِری بے رخی کے حِصار میں، غم زندگی کے فشار میں
میرا سارا وقت نکل گیا، مِری بات بیچ میں رہ گئی

مجھے وھم تھا ترے سامنے، نہیں کھل سکے گی زباں میری
سو حقیقتاً بھی وھی ھُوا، میری بات بیچ میں رہ گئی

__امجد اسلام امجد

Monday, 18 May 2015

Main Us k Chehre Ko Dil Se Utaar Deta Hoon

Main Us k Chehre Ko Dil Se Utaar Deta Hoon,
Main Kabhi Kabhi tu Khud Ko Bhi Maar Deta Hoon.


Ye Mera Haq Hai K Main Us ko Thora Dukh Bhi Doon,
Main Chahat Bhi Tu Us Ko Beshumar Deta Hoon.


Khafaa Wo Reh Nahi Sakta Lamha Bhar Bhi,
Main Bohat Pehle Hi Us Ko Pukaar Leta Hoon.


Mujhe Siwa Us k Koi Bhi Kaam Nahi Soojhta,
Woh jo Bhi Karta Hai Main Sab Hisaab Leta Hoon.


Wo Sabhi Naaz Uthaata Hai Main jo Bhi Kehta Hoon,
Wo jo Bhi Kehta Hai Main Chupke Se Maan Leta Hoon.

Tujh Se Juda Howay Na Teri Zaat Me Rahe

Tujh Se Juda Howay Na Teri Zaat Me Rahe.
Hum Youn hi sham-e-gham ki hawalaat me rahay.


Kis arsa-e-fareb ki wehsat me thay k hum,
Din me hi reh sakay na kahin raat me rahay.


Ik shehr-e-khwaab hum ne basaya tha or phir,
Us me rahay na uskay muzafaat me rahay.


Kyun cheen'ta hai mujh se mera saya-e-wajood,
Sooraj se koi keh do k auqaat me rahay.


Main jis k roz-o-shab k zamaano me qaid hun,
Mar jaye agar wo mere halaat me rahay.


Har baar koi baat adhori raha karay,
Har baar tishnagi C mulaqat me rahay.

Aankhon Me Aansuon ki Rawani Liye Huwy

Aankhon Me Aansuon ki Rawani Liye Huwy,
Sehra M Chal Raha Hon Main Pani Liye Huwy.


Roodaad Apni kis ko Sunaaon k Sab Yahan,
Bethy Hain Apni Apni Kahani Liye Huwy.


Guzry Dinon ki Soch Me Rehta Hai Dil Abas,
Ek Aarzoo-e-Ahd-e-Jawani Liye Huwy.


Phir Aa Gaya Hai Laot k Mosam Bahaar ka,
Ek Dil'kharaash Yad Dihaani Liye Huwy.


Chehry Badalty Rehty Hain Aksar Yahan Py Log,
Main khush Hun DAAS Shakl Purani Liye Huwy.

Friday, 8 May 2015

اگر کبھی میری یاد آئے



اگر کبھی میری یاد آئے


تو چاند راتوں کی نرم دل گیر روشنی میں 
کسی ستارے کو دیکھ لینا 
اگر وہ نخلِ فلک سے اُڑ کر تمہارے قدموں میں آگرے تو 
یہ جان لینا، وہ استعارہ تھا میرے دل کا، 
اگر نہ آئے۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 
مگر یہ ممکن ہی کس طرح ہے کہ تم کسی پر نگاہ ڈالو 
تو اُس کی دیوارِ جاں نہ ٹوٹے 
وہ اپنی ہستی نہ بھول جائے 
اگر کبھی میری یاد آئے 
گریز کرتی ہوا کی لہروں پہ ہاتھ رکھنا 
میں خوشبوؤں میں تمہیں ملوں گا 
مجھے گلابوں کی پتیوں میں تلاش کرنا 
میں اوس قطروں کے آئنوں میں تمہیں ملوں گا 
اگر ستاروں میں،اوس قطروں میں، خوشبوؤں میں نہ پاؤ مجھ کو 
تو اپنے قدموں میں دیکھ لینا 
میں گرد ہوتی مسافتوں میں تمہیں ملوں گا 
کہیں پہ روشن چراغ دیکھوں تو جان لینا 
کہ ہر پتنگے کے ساتھ میں بھی بکھر چکا ہوں 
تم اپنے ہاتھوں سے اُن پتنگوں کی خاک دریا میں ڈال دینا 
میں خاک بن کر سمندروں میں سفر کروں گا 
کسی نہ دیکھے ہوئے جزیرے پہ رُک کے تم کو صدائیں دوں گا 
سمندروں کے سفر پہ نکلو تو اُس جزیرے پہ بھی اُترنا

Monday, 4 May 2015

کبھی اِس نگر تجھے دیکھنا،کبھی اُس نگر تجھے ڈھونڈنا

کبھی اِس نگر تجھے دیکھنا،کبھی اُس نگر تجھے ڈھونڈنا
کبھی رات بھر تجھے سوچنا، کبھی رات بھر تجھے ڈھونڈنا


مجھے جا بجا تری جسُتجُو، تجھے ڈھونڈتا ہوں میں کوُبکو
کہاں کھل سکا ترے رو بُرو ،مرا اِس قدر تجھے ڈھونڈنا 


مرا خواب تھا کہ خیال تھا، وہ عروج تھا کہ زوال تھا
کبھی عرش پر تجھے دیکھنا ،کبھی فرش پر تجھے ڈھونڈنا


یہاں ہر کسی سے ہی بیر ہے ،ترا شہر قریہء غیر ہے 
یہاں سہل بھی تو نہں کوئی ،مرے بے خبر تجھے ڈھونڈنا


تری یاد آئی تو رو دیا ، جو توُ مل گیا تجھے کھو دیا
میرے سلسلے بھی عجیب ہیں ، تجھے چھوڑ کر تجھے ڈھونڈنا 


یہ مری غزل کا کمال ہے کہ تری نظر کا جمال ہے
تجھے شعر شعر میں سوچنا، سر بام ودر تجھے ڈھونڈنا

Tuesday, 19 August 2014

Tery pas jitne jawab thay teri ik nigah mein aa gaey تیرے پاس جتنے جواب تھے تیری اک نگاہ میں آ گئے

جو اتر کے زینۂِ شام سے تیری چشم ِخوش میں سما گئے
وہی جلتے بجھتے چراغ سے میرے بام و در کو سجا گئے

یہ عجیب کھیل ہے عشق کا میں نے آپ دیکھا یہ معجزہ
وہ جو لفظ میرے گماں میں تھے وہ تیری زبان پر آگئے

وہ جو گیت تم نے سنا نہیں میری عمر بھر کا ریاض تھا
میرے درد کی تھی داستاں جسے تم ہنسی میں اڑا گئے

وہ چراغ ِجاں کبھی جس کی لو نہ کسی ہوا سے نگوں ہوئی
تیری بیوفائی کے وسوسے اسے چپکے چپکے بجھا گئے

وہ تھا چاند شام ِوصال کا کہ تھا روپ تیرے جمال کا
میری روح سے میری آنکھ تک کسی روشنی میں نہا گئے

یہ جو بندگان ِنیاز ہے یہ تمام ہیں وہ لشکری
جنہیں زندگی نے اماں نہ دی تو تیرے حضور میں آ گئے

تیری بے رخی کے دیار میں میں ہوا کے ساتھ ہَوا ہوا
تیرے آئینے کی تلاش میں میرے خواب چہرہ گنوا گئے

تیرے وسوسوں کے فشار میں تیرا شرار ِرنگ اجڑ گیا
میری خواہشوں کے غبار میں میرے ماہ و سال ِوفا گئے

وہ عجیب پھول سے لفظ تھے تیرے ہونٹ جن سے مہک اٹھے
میرے دشتِ خواب میں دور تک کوئی باغ جیسے لگا گئے

میری عمر سے نہ سمٹ سکے میرے دل میں اتنے سوال تھے
تیرے پاس جتنے جواب تھے تیری اک نگاہ میں آ گئے

کچھ کہنے کا وقت نہیں یہ، کچھ نہ کہو، خاموش رہو

کچھ کہنے کا وقت نہیں یہ، کچھ نہ کہو، خاموش رہو
اے لوگو خاموش رہو, ہاں اے لوگو، خاموش رہو

سچ اچھا، پر اس کے جلو میں، زہر کا ہے اک پیالا بھی
پاگل ہو؟ کیوں ناحق کو سقراط بنو، خاموش رہو

حق اچھا، پر اس کے لئے کوئی اور مرے تو اور اچھا
تم بھی کوئی منصور ہو جو سُولی پہ چڑھو؟ خاموش رہو

اُن کا یہ کہنا سورج ہی دھرتی کے پھیرے کرتا ہے
سر آنکھوں پر، سورج ہی کو گھومنے دو، خاموش رہو

مجلس میں کچھ حبس ہے اور زنجیر کا آہن چبھتا ہے
پھر سوچو، ہاں پھر سوچو، ہاں پھر سوچو، خاموش رہو

گرم آنسو اور ٹھنڈی آہیں ، من میں کیا کیا موسم ہیں
اس بگھیا کے بھید نہ کھولو، سیر کرو، خاموش رہو

آنکھیں موند کنارے بیٹھو، من کے رکھو بند کواڑ
انشا جی لو دھاگہ لو اور لب سی لو، خاموش رہو

Monday, 11 August 2014

Woh agar ab bhi koi ehad nibhana chahay وہ اگر اب بھی کوئی عہد نبھانا چاہے

وہ اگر اب بھی کوئی عہد نبھانا چاہے
دل کا دروازاہ کھُلا ہے جو وہ آنا چاہے

عین ممکن ہے اسے مجھ سے محبت ہی نہ ہو
دل بہر طور اسے اپنا بنانا چاہے

دن گزر جاتے ہیں قربت کے نئے رنگوں سے
رات پر رات ہے وہ خواب پرانا چاہے

اک نظر دیکھ مجھے !! میری عبادت کو دیکھ
بھول پائے گا اگر مجھ کو بھلانا چاہے؟

وہ خدا ہے تو بھلا اس سے شکایت کیسی؟
مقتدر ہے وہ ستم مجھ پہ جو ڈھانا چاہے

خون امڈ آیا عبارت میں، ورق چیخ اٹھے
میں نے وحشت میں ترے خط جو جلانا چاہے

نوچ ڈالوں گی اسے اب کے یہی سوچا ہے
گر مری آنکھ کوئی خواب سجانا چاہے

Sunday, 10 August 2014

Jab Sunta He Nahi

Jab Sunta He Nahi Wo Ham baat Kya Karen
Bewaja yahan us Se Sawalat Kya Karen
 
Usay Gila hai Ham Usay Yaad Nahe Krty
Bholty he Nahe Jo Unhy Yaad kya karen
 
Jab Saans Ka Aana He Dushwaar Ho Gya
Saqi Ayse Main Ham Ah-o-Pukar Kya Karen
 
Nazuk Dil Tha Apna Anjam-e-ishq Main Toot Gya
Kaise Howa Ye Hadsa Sar-e-aam Iqrar Kya Karen
 
Sab Kuch To Lut Gya Apna Ishq Wafa Main
Ab Tumhe Batao Gaye Maal Ka Hisaab Kya Karen
 
Ham Ne To Tarap Main Kaha Marr Gaye Touseef
Wo Ye Keh Kar Palat Gaye Ab Mulaqat Kya Karen

Friday, 30 May 2014

Sochta Hun Ke Usay Nend Bhi Aati Hogi

Sochta Hun Ke Usay Nend Bhi Aati Hogi

Ya Meri Tarha Faqat Ashk Bahati Hogi

Wo Meri Shakal Mera Naam Bhulane Wali

Apni Tasweer Se Kiya Aankh Milati Hogi

Is Zameen Pe Bhi Hai Sailaab Mere Ashkon Se

Mere Maatam Ki Sada Arsh Hilaati Hogi

Sham Hote Hi Wo Chokhat Pe Jala Kar Shamein

Apni Palkon Pe Kai Khuwab Sulaati Hogi

Us Ne Silwa Bhi Liye Honge Siyah Rang Ke Libaas

Ab Moharram Ki Tarha Eid Manaati Hogi

Hoti Hogi Mere Bosay Ki Talab Mai Pagal

Jab Bhi Zulfon Mai Koi Phool Sajaati Hogi

Mere Taareek Zamanon Se Nikalne Wali

Roshni Tujh Ko Meri Yaad Dilaati Hogi

Dil Ki Masoom Ragein Khud Hi Sulagti Hongi

Jun Hi Tasweer Ka Kona Wo Jalaati Hogi

Roop De Kar Mujhe Is Mai Kisi Shehzaade Ka

Apne Bachon Ko Kahani Wo Sunaati Hogi

Saturday, 24 May 2014

Marti hui zameen ko bachana para mujhe مرتی ہوئی زمیں کو بچانا پڑا مجھے


مرتی ہوئی زمیں کو بچانا پڑا مجھے
بادل کی طرح دشت میں آنا پڑا مجھے

وہ کر نہیں‌ رہا تھا مری بات کا یقیں
پھر یوں ہوا کہ مر کے دکھانا پڑا مجھے

بھولے سے میری سمت کوئی دیکھتا نہ تھا
چہرے پہ ایک زخم لگانا پڑا مجھے

اس اجنبی سے ہاتھ ملانے کے واسطے
محفل میں سب سے ہاتھ ملانا پڑا مجھے

یادیں تھیں دفن ایسی کہ بعد از فروخت بھی
اس گھر کی دیکھ بھال کو جانا پڑا مجھے

اس بے وفا کی یاد دلاتا تھا بار بار
کل آئینے پہ ہاتھ اٹھانا پڑا مجھے

ایسے بچھڑ کے اس نے تو مر جانا تھا حسن
اس کی نظر میں خود کو گرانا پڑا مجھے

Friday, 23 May 2014

Hamari chahat ka lamha lamha, wisaal hota kamal hota ﮨﻤﺎﺭﯼ ﭼﺎﮨﺖ ﮐﺎ ﻟﻤﺤﮧ ﻟﻤﺤﮧ، ﻭﺻﺎﻝ ﮨﻮﺗﺎ، ﮐﻤﺎﻝ ﮨﻮﺗﺎ

ﮨﻤﺎﺭﯼ ﭼﺎﮨﺖ ﮐﺎ ﻟﻤﺤﮧ ﻟﻤﺤﮧ، ﻭﺻﺎﻝ ﮨﻮﺗﺎ، ﮐﻤﺎﻝ ﮨﻮﺗﺎ
ﺗﻤﮩﺎﺭﺍ ﮨﻢ ﺳﮯ ﭘﭽﮭﮍﻧﺎ ﭘﻞ ﺑﮭﺮ، ﻣﺤﺎﻝ ﮨﻮﺗﺎ، ﮐﻤﺎﻝ ﮨﻮﺗﺎ

ﮨﻮﺍ ﮐﯽ ﻟﮩﺮﻭﮞ ﭘﮧ ﮈﻭﻟﺘﮯ ﮐﭽﮫ، ﺧﺰﺍﮞ ﺭﺳﯿﺪﮦ ﯾﮧ ﺯﺭﺩ ﭘﺘﮯ
ﮐﺴﯽ ﮐﯽ ﭼﺎﮨﺖ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﺗﯿﺮﺍ ﮔﺮ، ﯾﮧﺣﺎﻝ ﮨﻮﺗﺎ، ﮐﻤﺎﻝ ﮨﻮﺗﺎ

ﺗﺠﮭﮯ ﺟﻮ ﻣﻌﻠﻮﻡ ﮨﻮﺗﮯ ﺟﺎﻧﺎﮞ۔۔ ﻭﻓﺎ ﮐﮯ ﺭﺳﻢ ﻭ ﺭﻭﺍﺝ ﺳﺎﺭﮮ
ﻣﺤﺒﺘﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﮨﻤﺎﺭﺍ ﻗﺼﮧ، ﻣﺜﺎﻝ ﮨﻮﺗﺎ،ﮐﻤﺎﻝ ﮨﻮﺗﺎ

ﻣﯿﺮﯼ ﻧﻈﺮ ﻣﯿﮟ ﺗﯿﺮﺍ ﺳﺮﺍﭘﺎ، ﺳﻨﻮﺭ ﺭﮨﺎ ﺟﺲ ﻃﺮﺡ ﺳﮯ ﺟﺎﻧﺎﮞ
ﺗﯿﺮﯼ ﻧﻈﺮ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﮔﺮ ﻣﯿﺮﺍ ﯾﮧ، ﺟﻤﺎﻝ ﮨﻮﺗﺎ، ﮐﻤﺎﻝ ﮨﻮﺗﺎ

ﯾﮧ ﺭُﺕ ﺧﺰﺍﮞ ﮐﯽ ﯾﮧ ﺷﺎﻡ ﮐﺎ ﭘﻞ، ﯾﮧ ﺗﯿﺮﯼ ﯾﺎﺩﯾﮟ ﯾﮧ ﻣﯿﺮﮮ ﺁﻧﺴﻮ
ﺗﻤﮩﺎﺭﯼ ﻓﺮﻗﺖ ﮐﺎ ﮔﺮ ﮐﺒﮭﯽ ﻧﮧ، ﯾﮧ ﺟﺎﻝ ﮨﻮﺗﺎ، ﮐﻤﺎﻝ ﮨﻮﺗﺎ

Roshni Ki Dhaar Par Rakhi Kahani Aur Dukh ﺭﻭﺷﻨﯽ ﮐﯽ ﺩﮬﺎﺭ ﭘﺮ ﺭﮐﮭﯽ ﮐﮩﺎﻧﯽ، ﺍﻭﺭ دُﮐﮫ

ﺭﻭﺷﻨﯽ ﮐﯽ ﺩﮬﺎﺭ ﭘﺮ ﺭﮐﮭﯽ ﮐﮩﺎﻧﯽ، ﺍﻭﺭ دُﮐﮫ
ﺁﻧﮑﮫ ﺳﮯ ﺑﮩﺘﺎ ﮨﻮﺍ ﺧﺎﻣﻮﺵ ﭘﺎﻧﯽ، ﺍﻭﺭ دُﮐﮫ

ﻣﯿﺮﮮ ﮐﻤﺮﮮ ﻣﯿﮟ اُﺳﯽ ﺗﺮﺗﯿﺐ ﺳﮯ ﺭﮐﮭﮯ ﮨﻮئے
ﭘﮭﻮﻝ، ﺧﻂ، ﻭﻋﺪﮮ، ﺩﻻﺳﮯ، ﺍﮎ ﺟﻮﺍﻧﯽ، ﺍﻭﺭدُﮐﮫ

اِﮎ ﺩﻭﺟﮯ ﺳﮯ ﺑﭽﮭﮍ ﮐﺮ ﻋﻤﺮ ﺑﮭﺮ ﺭﻭﺗﮯ ﺭﮨﮯ
ﺭﺍﺕ، ﺻﺤﺮﺍ، ﺧﺸﮏ ﭘﺘﮯ، ﺍﮎ ﺭﺍﻧﯽ، ﺍﻭﺭ دُﮐﮫ

ﺍﺏ ﻣﯿﺮﮮ ﻟﻔﻈﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﻭﮦ ﭘﮩﻠﮯ ﺳﯽ ﮐﯿﻔﯿﺖ ﻧﮩﯿﮟ
ﮈﺍﻝ ﺍﺏ ﺟﮭﻮﻟﯽ ﻣﯿﮟ، ﺗﯿﺮﯼ ﻣﮩﺮﺑﺎﻧﯽ ﺍﻭﺭ دُﮐﮫ

ﺭﺍﺕ ﺻﺤﺮﺍ ﻣﯿﮟ ﮐﺴﯽ ﻧﮯ ﺑﺎﻧﺴﺮﯼ ﮐﯽ ﮨﻮﮎ ﭘﺮ
ﺭﮐﮫ ﺩﯾﮟ ﭘﮭﺮ ﺭﻭﺗﯽ ﮨﻮﺋﯽ ﯾﺎﺩﯾﮟ ﭘﺮﺍﻧﯽ، ﺍﻭﺭ دُﮐﮫ

Roshni Ki Dhaar Par Rakhi Kahani Aur Dukh
Aankh Se Behta Huwa Khamosh Pani Aur Dukh

Mere Kamre Mein Usi Tarteeb Se Rakhe Huwe
Phool Khat Wade Dilase Ik Jawani Aur Dukh

Ek Dooje Se Bichar Kar Umar Bhar Rote Rahe
Raat Sehra Khushk Patte Ek Raani Aur Dukh

Ab Mere Lafzon Mein Wo Pehle Si Kefiyat Nahi
Daal Ab Jholi Mein Teri Mehrbani Aur Dukh

Raat Sehra Mein Kisi Ne Bansuri Ki Hook Par....
Rakh Dien Phir Roti Huwi Yaden Purani Aur Dukh.

Sunday, 11 May 2014

Khaak ko hath lagatey to sitara karty خاک کو ہاتھ لگاتے تو ستارا کرتے

ہم بہرحال بسَر خواب تمھارا کرتے
ایک ایسی بھی گھڑی عشق میں آئی تھی کہ ہم
خاک کو ہاتھ لگاتے تو ستارا کرتے
اب تو مل جاؤ ہمیں تم کہ تمھاری خاطر
اتنی دور آ گئے دنیا سے کنارا کرتے
محوِ آرائشِ رُخ ہے وہ قیامت سرِ بام
آنکھ اگر آئینہ ہوتی تو نظارا کرتے
ایک چہرے میں تو ممکن نہیں اتنے چہرے
کس سے کرتے جو کوئی عشق دوبارا کرتے
جب ہے یہ خانۂ دل آپ کی خلوت کے لیے
پھر کوئی آئے یہاں، کیسے گوارا کرتے
کون رکھتا ہے اندھیرے میں دیا، آنکھ میں خواب
تیری جانب ہی ترے لوگ اشارا کرتے
ظرفِ آئینہ کہاں اور ترا حسن کہاں
ہم ترے چہرے سے آئینہ سنوارا کرتے