affiliate marketing Famous Urdu Poetry: December 2021

Wednesday 29 December 2021

Kaha tha na by Umme Hani

کہا تھا نا۔۔۔۔

ہماری یاد میں اکثر

یہ آنکھیں بن بات برسیں گی

کہا تھا نا۔۔۔

ہجوم میں بھی اکثر

خود کو تنہا ہی پاو گے

ہمیں ڈھونڈنے گی یہ آنکھیں

مگر ہمیں کہیں نہ پاو گے

کہا تھا نہ۔۔

جب تم ملنے کو ترسو گے

تو ہنستے میں رو دو گے

کبھی روتے میں ہنس دو گے

کہا تھا نہ۔۔

ہماری یاد میں اکثر

تم سب بھو ل جاو گے

بہت چاہو گے تم ملنے

پر ہمیں تم پھر نہ پاو گے

کہا تھا نہ ۔۔۔

ہمیں کھو کر تم

اک دن بہت پھچتاو گے

کہا تھا نہ۔۔۔۔۔

کہا تھا نہ۔۔۔۔

کہا تھا نہ۔۔۔

ام ہانی😊

Mohabbat by Umme Hani

یہ جو محبت۔۔۔۔۔۔

شدید کرتے ہیں نہ!

عادت ڈال کر اپنی۔۔

اسی شدت سے بھلا بھی دیتے ہیں

ام ہانی

Tuesday 28 December 2021

Bhai ke janam din pe pegham by Aabi Ahmed

یہ پیارا سا پیغام،جنم دن پہ میرے بھائی کے نام۔۔۔۔

جان عز یزم (پیارے بھائی)

میرے ہر خواب کو تھاما

تیرے حو صلوں کے بازوں نے

میری پلکوں پہ سجتے خوابوں کو

تیرے مان سے تعبیریں ملیں

روشن صبح جیسے

میرے جان عز یزم

محبتوں کے لازوال قصوں میں

تو ہی ہر بار صف اول رہا

تیرے ہونے کے  احساس سے ہی

میرا دل وجہان آباد ہے

روشن صبح جیسے

میرے جان عز یزم

جب بھی خوابوں کو تھا م کر

میں نے دیکھا اپنے آس پاس

میری ہر ادھوری کہانی کا

تو اک مکمل کردار ہے

روشن صبح جیسے

میرے جان عز یزم

چاند ،سورج، بادل،پھول

خوشبو سب دے رہے ہیں گواہی آندھی،بارش،دھوپ میں بھی

ہے توہی میرا شجر سایہ دار

روشن صبح جیسے

میرے جان عزیزم

تیری انگلی کو تھامے

بند آنکھوں سے قدم قدم چلی میں

کٹھن راستوں کے سب سفر

تیری حوصلے بھری تھپکیوں سے ختم ہوئے

روشن صبح جیسے

میرے جان عزیزم

میرے سب حوالے تیرے نام سے

میرے سارےاجالے تیرے ساتھ سے

میری دنیا کی روشنی ہے تو

میرے آسمان کا چمکتا چاند بھی

روشن صبح جیسے

میرے جان عزیزم

وقت کی قید سے آزاد

ہر گھڑی ،ہر لمحہ تیرا پیار ہے

بدلتے رنگوں،بدلتے موسموں میں

تو میرا موسم بہار ہے

روشن صبح جسے

میرے جان عزیزم

تو مہکے ہر نئے دن کی طرح

آباد رہے،تو اور تیرا آشیانہ

تیری ہر خواہش کو ملے تعبیر عابی

جان عزیزم تاقیامت تو شادو آباد رہے۔۔۔۔

عابی احمد

*****************

December ja raha hai by Mrs Qamar Shehzad Shah

 

///////////////// دسمبر جا رہا ہے ////////////////////

دسمبر جا رہا ہے آ ج پھر۔

اپنی سرد شاموں کی یاد دے کر۔

نئ خوشیوں کا سراغ دے کر۔

میری آ نکھوں کو منزلوں کے خواب دے کر۔

نئ امنگوں کی تلاش دے کر۔

اچھے دنوں کی آس دے کر۔

اپنوں کا احساس دے کر۔

دسمبر جا رہا ہے آ ج پھر۔

ہاں دسمبر جا رہا ہے آ ج پھر۔

///////////////// مسز قمر شہزاد شاہ//////////////////

*************

Kisi ko hum nahi milty by Shehzad Sani

کوئی ہمکو نہیں مِلتا, کسی کو ہم نہیں ملتے

جہاں میں کون ایسا ہے, جسے یہ غم نہیں ملتے

ستم یہ ہے, چمک اِن میں نہیں نورِ محبت کی

وگرنہ حسن کے موتی جہاں میں کم نہیں ملتے

*************

Ishq o hijar by Raima

" عشق و ہجر"

قدرت جب یوں راہ میں روڑے اٹکاۓ،مشکلیں ڈالے

اس پر بھی یوں تمناۓ دیدار،یہی ہےآغازِ عشق

دیدارِ یار ہو جب میسر،قربت کے ہوں وہ لمحات

پھر بھی یوں نگاہ کا جھک جانا،یہی تو ہے پاکیزگیِ غشق

جن سے ہو تمناۓ وصل،انہی کا ہجر میسر آنا

پھر یوں دل کا بکھر جانا ہی تو ہے فسادِ عشق

(رائمہ)

*************

Bhai by Umme Hani







Adhoory rishty by Umme Hani


Zindagi by Umme Hani


Suno janan by Umme Hani

سنو جاناں.........!

ابھی بے درد موسم ہے

ابھی یادیں بھی تازہ ہیں

ابھی پہلی محبت کا

سوگ ہے ہم پر

ابھی پہلی محبت کی

 عدت فرض ہے ہم پر

ابھی پہلی محبت کے

بہت سے قرض ہیں ہم پر

سنو جاناں.........!

ابھی پہلی محبت سے ہی

 بہت نڈھال سے ہیں ہم

ابھی پہلی محبت کی

 مسافت سے ہیں ہارے ہم

ابھی ان خواب آنکھوں میں

 لہو سا رنگ باقی ہے

ابھی پہلی محبت سے

بہت بے چین سے ہیں ہم

سنو جاناں........!

ابھی کچھ وقت گزرنے دو

ہمیں زرا سا تو سنبھلنے دو

کبھی سنبھلے تو سوچیں گے

تمہارے ساتھ چلنا ہے

یا اس پہلی محبت کی

یادوں میں سلگنا ہے

سنو جاناں........!

سنو جاناں..........!

 ام ہانی

*************

Bas tera naam by Shehzad Sani

دل کے درودیوار  پہ کیا  دیکھا

بس تیرا نام لکھا دیکها

تیری آنکھوں  میں ہم نے کیا دیکها

کبھی قاتل کبھی خدا دیکها

وقت بھی لگا رکا رکا سا

جب تجھے رکا رکا دیکها

نہ آیا خیال جنت کا شیزو

جب تیرے گھر کا رستا دیکها

*************

Sunday 26 December 2021

December bheega nahi by Mrs Qamar Shehzad Shah

:::::::::::::::::::: دسمبر بھیگا نہیں ::::::::::::::::::::::::::

دسمبر اب بھی وہی ہے۔

وہی سرد ہوائیں،وہی ٹھنڈی آہیں۔

وہی چڑیوں کی چہکار۔

وہی کوئل کی میٹھی آواز۔

وہی سردی کی سرسراہٹ۔

وہی پتوں کی چرچراہٹ۔

وہی ہر طرف گہری خاموشی۔

وہی پرانی باتیں اور دسمبر کی سونی راتیں۔

دسمبر اب بھی وہی ہے۔

وہی سورج کی آنکھ مچولی۔

وہی چاند کی دلفریب چاندنی۔

مگر اس بار دسمبر میں کچھ کمی ہے۔

اسکی آنکھوں میں آئی ہلکی سی نمی ہے۔

کیونکہ اس بار دسمبر بھیگا نہیں ہے۔

دسمبر بھیگا نہیں ہے۔

:::::::::::::::::::::مسز قمر شہزاد شاہ:::::::::::::::::::::::

Friday 24 December 2021

Poetry by ECAHS MENTAL

وہ نظارہ بھی کیا سہانا ہو گا

جب چرچا ہمارے عشق کا ہوگا

ECAHS MENTAL

************

غمِ عشق میں بہت مزہ ہے یارو

کبھی رونا کبھی ہنسنا کبھی ہنستے ہنستے رو پڑنا

ECAHS MENTAL

************

عشق کرنے والوں کی ادائیں تو دیکهو

جس پہ مرتے ہیں وہی مار دیتے ہیں

ECAHS MENTAL

************

ہے قتل گاہوں میں میلہ لگا ہوا

جوق در جوق عاشق چلے آرہے ہیں

ECAHS MENTAL

***************

 جب تک رہے ہم زندہ

یہ حسرت تھی دل میں سمائی

کھبی روبرو تو ہو جا

تجھے دیکھتے ہی جائیں

ECAHS MENTAL

**************

پردہ ڑالتے ہیں ہنس کے تیرے عشق پہ سب کے سامنے

تنہائی میں ہے یہ چلتا گریباں پہ زور ہمارے

ECAHS MENTAL

*************

 نہ گھبرانا تم اس بےکسی کہ جنگل میں

یہاں کانٹوں میں کھلتے گلاب دیکھے ہیں

ECAHS MENTAL

****************

اب کریں کیوں شکوہ ہم اہل زباں سے

غلطی اپنی ہی تھی جو عشق کر بیٹھے تم سے

ECAHS MENTAL

**************

 

Sunday 19 December 2021

Dunya ne apni reet nibhai by Mano Hashmi


دل ہوئے یکجا تا حیات کے لیے

جدائی قسمت میں تھی سو چلی آئی

دنیا نے اپنی ریت نبھائی

راز ہستی گنوا دیا ان باشندوں کے لیے

دینے کو صلہ صعوبتیں چلی آئی

دنیا نے اپنی ریت نبھائی

روح ہے زخمی نشتر سہتے ہوئے

بھرنے کو گھاؤ مسیحائی چلی آئی

دنیا نے اپنی ریت نبھائی

کون اپنا کون پرایا اس کار ہستی میں

کرنے کو احساس موت چلی آئی

دنیا نے اپنی ریت نبھائی

از قلم۔   مانو ہاشمی

*************