affiliate marketing Famous Urdu Poetry: July 2018

Monday 30 July 2018

Khwahish by Sara


خواہش ہے کہ ہر راہ پر تیرے ساتھ چلوں
یہی آرزو ھے ہر پل یہی میرا ھے جنوں
خواہش ھے کہ تیری راہ کے سارے خار چنوں
کاش کہ آخری سانس تک میں تیرے ساتھ رہوں
جو موقع دے مجھے یہ زندگی اے میری ماں
تو میں ہر پل ہر راہ میں تیرے ساتھ رہوں
خواہش ہے کہ میری یہ جنّت سدا میرے ساتھ رہے میں اسکے ساۓ میں سدا آباد رہوں
نہ کوٸ مجھ کو تجھ سے جدا کرے
نہ میں یہ بارِ جداٸ اُٹھا سکوں
خواہش ہے کہ تیرا ہر خواب میں حقیقت بنا سکوں
یوں تو ہزار ہیں یہ خواہشیں پر کیا ہوگا کبھی ایسا کہ میں انہیں پایا تکمیل تک پہنچا سکوں؟
خواہش ھے کہ تجھے میں بتا سکوں
تو ہی اوّلین چاہت ھے میری اے میری ماں
تو ہی ھے میرے قلب و جاں کا ھے سُکوں
خواہش ھے کہ میں یہ مختصر سی زندگی تیرے سنگ بِتا سکوں
خواہش ھے تیرے احسانوں کا میں ادنیٰ سا ہی سہی کچھ تو بدلہ چُکا سکوں
خواہش ھے تیرا میں فخر بنوں 
اگر ممکن ہو تو  تیری راہ میں یہ پلکیں بِچھا دوں
خواہش ہے کہ جنّت میں بھی میں تیرا ساتھ پا سکوں ۔۔۔
خواہش  ہے کہ تیرے قدم چوم لوں
خواہش ھے کہ تیری راہ کی میں دُھول بنوں
اے میری ماں خواہش ھے کہ سدا میں تیرے ساتھ رہوں ۔۔۔
 سارہ


Sunday 29 July 2018

Dard by Binte Farhana


یہ جو درد ھے
یہ مجھ پے تیرا قرض ھے
یہ قرض ہی میرا مرض ھے
یہ وہ مرض ھے جسے جھیلنا
مجھ پے فرض ھے 
یہ وہ فرض ھے جسے میں نہ نبھا سکوں
چاہ کر بھی میں یہ درد نہ  بھلا سکوں
کوششوں کے باوجود اے  میرے ہمدم
میں تیرا قرض یہ کبھی نہ چکا سکوں
خدا کرے وہ پل کبھی نہ آۓ
جسمیں میں یہ قرض ادا کروں  
جو ایسا ہو سارہ تو
اس پل سے پہلے میں خود کو
اس قرض کے بدلے فنا کروں
یہ جو درد ھے یہ تیرا مجھ پے قرض ھے 
یہ وہ قرض ھے اے میرے ھمدم
جسے شاید میں کبھی نہ چکا سکوں 
یہ جو درد ھے  
ہاں یہ جو درد ھے 
یہ لا علاج مرض ہے
نہ یہ کبھی ختم ہوا ہے
نہ یہ  کبھی ختم ہو 
یہ جو درد ہے 
یہ جو درد ھے  ......


Saturday 28 July 2018

Nazam by Seemab Arif


جس تکلیف سے عورت بچہ جنتی ہے....
وہ نظم اس سے زیادہ تکلیف دہ تهی...
درد سہہ کے بهی مردہ جننا....رائیگانی نہیں تو کیا ہے؟؟؟
تخلیق کا زیاں، روحوں کا زیاں!
روح... جسے مرئی بنانے کا ایک ہی موقع ملتا ہے!
موقع گنوانے والی نظمیں، یونہی بهٹکتی ہیں...جیسے میری محبت!
جیسے تمہاری یاد...
جیسے یہ نظم....
جسے نظموں نے قبیلے سے نکال دیا ہے!
(سیماب عارف)


Badal jana by Saba Mehraj


بدل جانا
سرراہ کو جو کہیں کوئی اپنا جو مل جائے
اسے اپنا تم کہہ دینا
کوئی جو خواب ٹوٹے تو
کوئی تعبیر روٹھے تو
اسے اپنی آنکھوں سے بہا دینا
کوئی جو اگر روٹھ جائے تو
اسے فورا منا لینا کبھی جو ساتھ چلنے والے بھی بدل جائے تو
کبھی جو بہار بھی خزاں بن جائے تو
تم بھی بدل جانا
تم بھی حد سے نکل جانا
کبھی کسی کی یاد میں
کبھی کسی کی جدائی میں
کبھی جل تھل نہ ہو جانا
شاعرہ صبا ء معراج تلہ گنگ

Friday 27 July 2018

Bohat takleef hoti hai by Binte Farhat Riaz Anayat Ullah


Bohat takleef hoti hai by Binte Farhat Riaz Anayat Ullah



بہت تکلیف ہوتی ہے
بھری محفل میں جب کوئی
ہمیں اگنور کرتا ہے
ہماری ذات سے نابلد
ہمیں فراموش کرتا ہے
نہیں ہوتا جب کوئی ہماری سننے والا
تبھی اک قلم ملتا ہے
جو ہمیں مسرور کرتا ہے
ہماری اندرونی کیفیت کو
 جو تحریر کرتا ہے
فقط کاغذ کا اک ٹکڑا
دلوں کے سارے موسموں کی
 تصدیق کرتا ہے
لوگ بے ربط بھی بولیں
تو نہیں کوئی روکنے والا
ہم باربط بولیں تو
زباں پر قفل لگتے ہیں
دلوں پہ زخم لگتے ہیں
کسی سے کیونکر
توقع وابستہ کر لیں ہم
کہ کوئی ہم کو سوچے گا
کوئی ہم کو سمجھے گا
یہ دنیا تو  محض
 طنز کے نشتر چلاتی ہے.

ازقلم:شاعرہ بنتِ فرحت ریاض عنایت اللہ

Kahan hansty kahan roty by Faiqa Farhat Riaz Anayat Ullah


غزل
کہاں ہنستے کہاں روتے
کہاں اُداس ہوتے تھے
کہاں پر کانچ کی مانند
بکھر کے راکھ ہوتے تھے
کہاں بیمار ہوتے تھے
کہاں شفا یاب ہوتے تھے
کہاں ہر غم کو سہتے تھے
کہاں خشیوں کو پاتے تھے
کہاں برداشت کرتے تھے
کہاں پہ ٹوٹ جاتے تھے
کہاں ہم یاد رہتے تھے
کہاں ہم بھول جاتے تھے
کہاں ہم پناہ لیتے تھے
کہاں سے لوٹ آتے تھے
کہاں آباد رہتے تھے
کہاں ویران ہوتے تھے
کہاں ہم ہار جاتے تھے
کہاں پہ جیت جاتے تھے
کہاں پر دوست بنتے تھے
کہاں دشمن ہو جاتے تھے
کہاں وحشت کے مارے ہم
زمیں پہ دھرام ہو تے تھے
کہاں فریاد کرتے تھے
کہاں خاموش رہتے تھے
کہاں وہ آستانا تھا
جہاں مجھے لوٹ کر جانا تھا
کہاں غفلت بھگتنی تھی
کہاں پہ آنکھ کھلنی تھی
کہاں نظریں جھکانی تھی
کہاں پہ گیت گانے تھے
دلِ نادان نے ہم کو
یہ سب کچھ بُھلا دیا
غفلت نے ہمیں آ کر
گہری نیند سُلا دیا۔۔۔!

ازقلم:شاعرہ فائقہ فرحت ریاض عنایت اللہ

Mere apny by Binte Farhat Riaz Anayat Ullah

"میرے اپنے"
  💕"ہر وہ شام ہماریتھی
  ہر مسکان ہماری تھی
   ہر پہچان ہماری تھی"
کسی نے بھول کر بھی
 رُخ نہیں موڑا ہماری طرف
کسی نے انجانے میں بھی
 یہ حالِ دل نہیں جانا
خوشی میں تو ہر کوئی
 سینے سے لگاتا تھا،
مگر جب غم نے آ گھیرا'
کسی نے حال بھی نہ پوچھا
اپنے تو واری جاتے تھے
 پیشانی چُوم چُوم کر،
پرایوں نے کبھی ہم کو
 یوں نظرِخیر سے نہ دیکھا،
ہم تو سب کی خُشیوں کو
 اپنی خُوشی سمجھتے تھے،
مگر کسی نے ہماری خوشی پر
 اپنے لب تک نہ بکھیرے،
ہم جب اُداس ہوتے تھے'
 پھر جب آنسو بہاتے تھے۔۔۔
میرے اپنوں نے یہ آنسوں
 ہمراہ ہتھیلی کےفوراً خشک کر ڈالے،
جب ہم غموں سے نڈھال ہوتے تھے
تو اُنکے پاس جاتے تھے۔۔۔
اپنوں نے تو سارے غم سمیٹے'
اور اپنی جھولی میں ڈالے تھے
جب کبھی ہم پر کوئی ہاتھ اُٹھاتا تھا
تو اپنے تیزی سے لپک کر
 ہمیں اپنی بانہوں میں بھر لیتے،
جب کبھی ہم پر کوئی آنچ آتی تھی
تو اپنےکانچ کی مانند
 یوں ٹوٹ جاتے تھے،
مگر اب تو اپنوں نے
بسیرا دل میں ہمارے
 یو ں ہے کر ڈالا۔۔۔
کہ جب سے جُدا ہوئے ہیں
تب سے ہم تنہا ہی رہتے ہیں
جانے انجانے میں
 یہ کیوں دور ہو جاتے ہیں
یہ رشتے کتنے نازک ہوتے ہیں
جو پل بھر میں بکھر جاتے ہیں۔۔!
پھر جب یہ پل گزرتے ہیں
تو ماضی کے نقشے پر اُبھرتے ہیں
اور جب ماضی یاد آتا ہے
تو قلم بھی رو پڑتا ہے
یاد جب اتنی ستاتی ہے
تو نوبت یہاں تک آتی ہے
کہ زندگی بےمزہ ہو کر،
خُشیاں بھی بھلاتی ہے
میری تحریر پڑھنے کی
کسی کو فُرصت نہیں ملتی
میری آواز سننے کی
کسی کو چاہت نہیں ہوتی
ہر کوئی یوں کلام کرتا ہے
کہ یہ دل چوٹ کھاتا ہے
مگر پھر بھی کوئی آکر
مرہم پٹی نہیں کرتا
اگر اپنے یہاں ہوتے تو
ہماری ساری چوٹوں کو
اپنی جھولی میں بھر لیتے
ہمارے سارے دکھوں کو
گہری نیند سُلا دیتے
اگر  اس  دل  میں
کسی کےلیے پیار ذرا سا ہے
ذرا شدّت ذرا چاہت یا
خلوص ذرا سا ہے
تو وہ اپنوں کےلیے ہی ہے
تو وہ اپنوں کےلیے ہی ہے
کچھ ہونے نہ دوں میں ان کو
کوئی آنچ نہ آنے دوں ان پر
اپنی پوری عمر بھی
میں نام کروں گی اپنوں کے
جب اپنے یاد آتے ہیں
تب سر فخر سے اُٹھتے ہیں
میرے اپنے میرے سپنوں میں بھی آتے رہتے ہیں
ڈھیڑ سارا پیار دے کر
صبح چلے جاتے ہیں
جب بھی آنکھ کھلتی ہے
تو سپنا یاد آتا ہے
اتنا یاد آتا ہے کہ
دل بے تاب ہو جاتا ہے!💕

ازقلم:شاعرہ فائقہِ فرحت ریاض عنایت اللہ