affiliate marketing Famous Urdu Poetry: Binte Farhat Riaz Anayat Ullah
Showing posts with label Binte Farhat Riaz Anayat Ullah. Show all posts
Showing posts with label Binte Farhat Riaz Anayat Ullah. Show all posts

Friday, 27 July 2018

Bohat takleef hoti hai by Binte Farhat Riaz Anayat Ullah


Bohat takleef hoti hai by Binte Farhat Riaz Anayat Ullah



بہت تکلیف ہوتی ہے
بھری محفل میں جب کوئی
ہمیں اگنور کرتا ہے
ہماری ذات سے نابلد
ہمیں فراموش کرتا ہے
نہیں ہوتا جب کوئی ہماری سننے والا
تبھی اک قلم ملتا ہے
جو ہمیں مسرور کرتا ہے
ہماری اندرونی کیفیت کو
 جو تحریر کرتا ہے
فقط کاغذ کا اک ٹکڑا
دلوں کے سارے موسموں کی
 تصدیق کرتا ہے
لوگ بے ربط بھی بولیں
تو نہیں کوئی روکنے والا
ہم باربط بولیں تو
زباں پر قفل لگتے ہیں
دلوں پہ زخم لگتے ہیں
کسی سے کیونکر
توقع وابستہ کر لیں ہم
کہ کوئی ہم کو سوچے گا
کوئی ہم کو سمجھے گا
یہ دنیا تو  محض
 طنز کے نشتر چلاتی ہے.

ازقلم:شاعرہ بنتِ فرحت ریاض عنایت اللہ

Mere apny by Binte Farhat Riaz Anayat Ullah

"میرے اپنے"
  💕"ہر وہ شام ہماریتھی
  ہر مسکان ہماری تھی
   ہر پہچان ہماری تھی"
کسی نے بھول کر بھی
 رُخ نہیں موڑا ہماری طرف
کسی نے انجانے میں بھی
 یہ حالِ دل نہیں جانا
خوشی میں تو ہر کوئی
 سینے سے لگاتا تھا،
مگر جب غم نے آ گھیرا'
کسی نے حال بھی نہ پوچھا
اپنے تو واری جاتے تھے
 پیشانی چُوم چُوم کر،
پرایوں نے کبھی ہم کو
 یوں نظرِخیر سے نہ دیکھا،
ہم تو سب کی خُشیوں کو
 اپنی خُوشی سمجھتے تھے،
مگر کسی نے ہماری خوشی پر
 اپنے لب تک نہ بکھیرے،
ہم جب اُداس ہوتے تھے'
 پھر جب آنسو بہاتے تھے۔۔۔
میرے اپنوں نے یہ آنسوں
 ہمراہ ہتھیلی کےفوراً خشک کر ڈالے،
جب ہم غموں سے نڈھال ہوتے تھے
تو اُنکے پاس جاتے تھے۔۔۔
اپنوں نے تو سارے غم سمیٹے'
اور اپنی جھولی میں ڈالے تھے
جب کبھی ہم پر کوئی ہاتھ اُٹھاتا تھا
تو اپنے تیزی سے لپک کر
 ہمیں اپنی بانہوں میں بھر لیتے،
جب کبھی ہم پر کوئی آنچ آتی تھی
تو اپنےکانچ کی مانند
 یوں ٹوٹ جاتے تھے،
مگر اب تو اپنوں نے
بسیرا دل میں ہمارے
 یو ں ہے کر ڈالا۔۔۔
کہ جب سے جُدا ہوئے ہیں
تب سے ہم تنہا ہی رہتے ہیں
جانے انجانے میں
 یہ کیوں دور ہو جاتے ہیں
یہ رشتے کتنے نازک ہوتے ہیں
جو پل بھر میں بکھر جاتے ہیں۔۔!
پھر جب یہ پل گزرتے ہیں
تو ماضی کے نقشے پر اُبھرتے ہیں
اور جب ماضی یاد آتا ہے
تو قلم بھی رو پڑتا ہے
یاد جب اتنی ستاتی ہے
تو نوبت یہاں تک آتی ہے
کہ زندگی بےمزہ ہو کر،
خُشیاں بھی بھلاتی ہے
میری تحریر پڑھنے کی
کسی کو فُرصت نہیں ملتی
میری آواز سننے کی
کسی کو چاہت نہیں ہوتی
ہر کوئی یوں کلام کرتا ہے
کہ یہ دل چوٹ کھاتا ہے
مگر پھر بھی کوئی آکر
مرہم پٹی نہیں کرتا
اگر اپنے یہاں ہوتے تو
ہماری ساری چوٹوں کو
اپنی جھولی میں بھر لیتے
ہمارے سارے دکھوں کو
گہری نیند سُلا دیتے
اگر  اس  دل  میں
کسی کےلیے پیار ذرا سا ہے
ذرا شدّت ذرا چاہت یا
خلوص ذرا سا ہے
تو وہ اپنوں کےلیے ہی ہے
تو وہ اپنوں کےلیے ہی ہے
کچھ ہونے نہ دوں میں ان کو
کوئی آنچ نہ آنے دوں ان پر
اپنی پوری عمر بھی
میں نام کروں گی اپنوں کے
جب اپنے یاد آتے ہیں
تب سر فخر سے اُٹھتے ہیں
میرے اپنے میرے سپنوں میں بھی آتے رہتے ہیں
ڈھیڑ سارا پیار دے کر
صبح چلے جاتے ہیں
جب بھی آنکھ کھلتی ہے
تو سپنا یاد آتا ہے
اتنا یاد آتا ہے کہ
دل بے تاب ہو جاتا ہے!💕

ازقلم:شاعرہ فائقہِ فرحت ریاض عنایت اللہ

Bachpan by Binte Farhat Riaz Anayat Ullah


Bachpan by Binte Farhat Riaz Anayat Ullah
بچپن
بچپن کی یادیں سُہانی ہوتی ہیں
میرا بچپن دل کو میرے بھاتا ہے
بچپن کا ہر لمحہ یاد آتا ہے
اس کی یادیں دل میں گھر کر جاتی ہیں
پھر دل میرا کلیوں کی مانند کھلتا ہے
اک دن میں چُپ چُپ گُم سُم سی بیٹھی تھی،
مُرجھایا چہرہ تھا میرا
اور کچھ نہ میں کہتی تھی
اک دھم سے مجھ کو یاد آیا
وہ بچپن میرے پاس آیا
کہنے لگا اے گُڑیا تُو!
ایسے چُپ کیوں رہتی ہے،
کیا وہ دن تجھ کو یاد نہیں
جب چھوٹی سی تُو لڑکی تھی
کمر پہ اپنی بستہ ڈالے
شور مچاتے چلتی تھی
چھوٹی سی کُرسی پر بیٹھ کر
ا'ب'پ پڑھتی تھی
تب تُو کتنی بھولی بھالی
کتنی پیاری لگتی تھی
چھوٹے سے ان بالوں میں
تُو دو چوٹی بھی کرتی تھی
پیروں میں اپنے بوٹ پہنے
پیاں پیاں چلتی تھی
جب بھی بارش ہوتی تھی
تُو اس میں خوب نہاتی تھی
تب سب کی باتیں سنتی اور پھر
اپنی رائے بتاتی تھی
تب تو پیارے داداجان بھی
تیرے پاس ہی ہوتے تھے
یہ سب کچھ جب سوچا میں نے
تو مُرجھایا چہرہ کھل اُٹھا
وہ لمحہ سارا بیت گیا
بس یادیں باتیں رہ گئیں
دیکھا تو سب کا بچپن ہے
پر اپنا تو کچھ خاص ہی تھا
بچپن میں جو لاڈ ملے تھے
بچپن میں جو پیار ملا تھا
وہ لمحات کبھی نہ بھولیں گے نہ بھولتے ہیں،
سچ ہے کہ بچپن سُہانا ہوتا ہے
سب کا بچپن دل کو سب کی بھاتا ہے۔۔۔!

ازقلم:شاعرہ بنتِ فرحت ریاض عنایت اللہ

Ab likh qalam kya likhta hai by Binte Farhat Riaz Anayat Ullah


Ab likh qalam kya likhta hai by Binte Farhat Riaz Anayat Ullah
اب لکھ قلم کیا لکھتا ہے
پھر دیکھ خدا کیا کرتا ہے
ہمت کر کے پڑھ لکھ تُو
پھر دیکھ تیرا چھوٹا سا قلم
کتنا بڑا کرتا ہے وار
وہ میرے خون کا پیاسا تھا
وہ مجھے قتل کر گیا۔۔۔
اور پیاس کو اپنی بجھا گیا،
مگر میں تو علم کا پیاسا ہوں
اور اپنی پیاس بُجھاؤں گا
تُو نے گولیوں سے مجھے مارا ہے
مگر میں تو قلم چلاؤں گا
اور تیرا نشان مٹاؤں گا
پھر اپنا وطن بچاؤں گا
اور آخر جنت پاؤں گا
میں ننھا سا اک طالبعلم
بُلندیوں پر پہنچ جاؤں گا
اے دشمن! میری سُن ذرا۔۔۔!
توُ جتنا علم مٹائے گا
میں اُتنا اور بڑھاؤں گا
علم کی شمع کو کرکے روشن
ہر گھر میں پھیلاؤں گا
تُو نے جو بھی جہالت ہے پھیلائی
میں اُس کو ضرور مٹاؤں گا
اے دشمن! میری سُن ذرا۔۔۔!
تُو نے تو کچھ بھی نہ کیا
اور تیرا نام بدنام ہوا
مگر میں تو پڑھ لکھ کر
اپنے نام کی شمع جلاؤں گا
تیرے مُستقبل میں اور
میرے مستقبل میں تو
زمیں و آسماں بھی فرق کر گیا،
اب بول کہ تُو کیا کر سکتا ہے
اور دیکھ کہ میں کیا کر سکتا ہوں
میں وہ سب بھی کر سکتا ہوں
جس کا تجھ کو گمان نہ تھا
میں قوم کی خاطر لڑتا ہوں
مگر تُو کس کی خاطر لڑتا ہے
میں اپنے قلم کو موڑوں گا
اور تیری گردن توڑوں گا
میں تجھ کو اپنے پاک وطن کی
خاک ضرور چکھاؤں گا
اگر جو تجھ میں ہمت ہے تو
آ کر مجھ سے لڑ ذرا۔۔۔
تُو اپنی بندوق چلائے گا
مگر میں تجھ کو قلم سے ماروں گا
اب لکھ قلم کیا لکھتا ہے۔۔۔!
پھر دیکھ خُدا کیا کرتا ہے۔۔۔!

از قلم:شاعرہ بنتِ فرحت ریاض عنایت اللہ.