affiliate marketing Famous Urdu Poetry: February 2024

Thursday 22 February 2024

Tum by Alisha Kanwal

علیشاہ کنول

عنوان:

تم

"میری اچٹتی  نیندوں کے بکھرے خواب  کی ڈور ہو تم

میری سانسوں میں ہونے والی ہلچل کا شور ہو تم

میرے دل میں محفوظ نظروں کے قریب ہو تم

میری بہکی ہوئی راہوں کی آخری منزل ہو تم

میں دیکھوں جہاں جہاں وہی کہیں ہو تم

أٹھاوں جب بھی آئینہ مجھ میں بھی کہیں ہو تم

برستی با رش میں گرتی  ہر بوند میں ہو تم

ان ہواؤں میں ان فضاؤں میں ان رنگوں میں ہو تم

میرے اشکوں میں بنتی ہر تصویر میں ہو تم

جو میرے نصیب میں نہ لکھی گئی آس تقدیر میں ہو تم

ہے نہ تم سا اس جہاں میں کہ میری کل کائنات ہو تم"

*************

Monday 19 February 2024

Tamasha by Eshaal

نظم کانام


 تماشا


شاعرہ : عیشال



نا رنگ کی فکر نا روغن کی پرواہ

او تم بھی بیٹھو دیکھو جی بھر کر

یہ عزت میری ہے یا ہے ایک لطیفہ

جسے سب گلی گلی میں اچھالے، کرم کر

تماشا تماشا تماشا لگا ہے

 

دیکھو کالی یا  نیلی پیلی ہو جاووں

دکھاوں  تم کو میں یہ دل کیا چیر کر

اسے چاند کے خول میں بھی  بند کر لو

دیکھے گا تمہیں نیلا پیلا ہی بن کر

تماشا تماشا تماشا لگا ہے

*******

Sunday 18 February 2024

Poetry by Minahil Yaseen

:کاش تو پوچھے مجھ سے میرا حال دل ۔

میں تجھے ہی رلا دوں گی تیرے ہی ستم سنا سنا کر✨

Written by: Minahil Yaseen

****************

Mohabbat ka safar by Minahil Yaseen

💞محبت کا سفر 💖

آج جو تلاش سکون ہوں میں

تم جو مل جاؤں تو اچھا ہوگا

 

روز دیکھتی ہو خواب میں آسکو

کبھی وہ جو دکھ جائے تو اچھا ہوگا

 

بہت پہلے لکھا تھا جو میری قسمت میں

آج اسے میرا نصیب بنایا جائے تو اچھا ہوگا

 

یہ عشق،وفا،وعدے تو سب کرتے ہیں

اسے میرا محرم بنایا جائے تو اچھا ہوگا

 

ملنا تو لکھا ہے ہماری قسمت میں

گھر اس کو بلایا جائے تو اچھا ہوگا

 

گواہ اس کے سارے دوست ہوگے

کچھ میرے دوستوں کو بھی بلایا جائے تو اچھا ہوگا

 

وہ جو میری قسمت میں لکھا ہے

اس سے میرا نکاح پڑھایا جائے تو اچھا ہوگا 🥰😊

 

Written by: Minahil Yaseen 🥰😊

***************

Monday 12 February 2024

Tara by Jannat Noor

"تارا"

چھوٹا سا اک تارا

جیسے زندگی کا سہارا

تیری چھوٹی سی شرارت

جیسے زندگی کی حرارت

تیری مسکان کھلتا پھول

بن تیرے زندگی لگے فضول

تیرا وجود خوشیوں کی اک ڈوری

سونا روز سن کے لوری

توں تو جان ہے میری

توں ہے زندگی میری

W®!t€$ by J@ππ@t πoo®

************

Teri khushi by Jannat Noor

دیکھ کے خوشی تیری

چھپا لیا اپنا درد بھی

اپنی زندگی کی ہر خوشی

تیری مسکان پہ وار دی

کرلیا آنسوؤں کو مقدر اپنا

اوڑھ لی چادر اداسی کی

تو رہے خوش صدا

ہر وقت یہ دعا ہی کی

دیکھ کے خالی دامن اپنا

درد سے میں مسکرا ہی دی

W®!t£π by J@ππ@t πoo®

****************

Aurat by Jannat Noor

"عورت"

عورت کا کوئی گھر نہیں ہوتا

عورت کو کبھی درد نہیں ہوتا

عورت مٹی کے مادھو سمان

عورت کا کوئی ہمدرد نہیں ہوتا

سہنا عورت کی فطرت

چپ رہنا اس کی تربیت

دل اس کا محبتوں کا اک قبرستان

ہو جاتی ہے کبھی باپ کبھی بھائی پہ قربان

کہلاتی ہے پھر بھی خودغرض

وہی قاتل جسے سمجھے ہمدرد

تنہائی میں چھپ کہ روتی ہے

چپ چاپ وہ طعنے سہتی ہے

کیونکہ کہ اسے کبھی درد نہیں ہوتا

عورت کا کوئی گھر نہیں ہوتا

W®!t£$ by J@ππ@t πoo®

***************

Sunday 11 February 2024

Poetry by Janat Noor

تنہائی🖤

کبھی جو کتاب زیست لکھو تو

یہ لکھنا کہ ہم تنہا تھے اندھیری راتوں میں

نہ سایہ تھا نہ سپنا تھا

نہ روشنی تھی نہ کوئی اپنا تھا

کبھی جو تم لکھو تو یہ لکھنا کہ

اذیت جو ہم نے جھیلی ہے

کہ درد بھری سنسان دوپہروں میں

نہ ہوائیں تھیں نہ بادل تھا

نہ دریا تھا نہ ساگر تھا

کبھی جو تم لکھو تو

یہ لکھنا کہ ہم تنہا تھے ہجوم دوستاں میں بھی

نہ ساتھی تھا نہ سپنا تھا

کہ ہم بہت تنہا تھے اور کوئی بھی نہ اپنا تھا

Written by Janat noor

*********************

 برسات لوٹ آئی ہے

تم بھی لوٹ آؤ ناں!

اس دل آنگن تیری محبت مسکرائی ہے

تم بھی لوٹ آؤ ناں!

یہ میرے پیروں کے چھالے نہیں

تیرے ہجر کی آبلہ پائی ہے

تم لوٹ آؤ ناں!

اس ٹوٹے دل کی بس ایک ہی دہائی ہے

برسات لوٹ آئی ہے

تم لوٹ آؤ ناں!

محبت مسکرائی ہے

تم بھی لوٹ آؤ ناں!

تم بھی لوٹ آؤ ناں!

رائٹس بائے * جنت نور*

*****************

 تنہائیاں محفلوں سے اچھی ہیں

دشمنیاں دوستوں سے اچھی ہیں

زندگی کا سفر بظاھر ہے مشکل

پر اونچے نیچے راستوں کی

کٹھنائیاں بھی اچھی ہیں

وہ جو بیچ راہ میں چھوڑ جائے

ایسے ہمسفر سے تنہائیاں ہی اچھی ہیں

مان لو جو اک بات تو تنہا رہنا ہی بہتر ہے

کہ مانگی ہوئی روشنی سے

تاریکیاں ہی اچھی ہیں

J@ΠΠ@t Πoo® w®!t€$

************

Ishq by Mirza Nigar Saif

•••••••• عشق ••••••••

مرزا نگار سیف

عشق تو محض حقیقی ہوتا ہے…!

ہاں ناں جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہ ہو!

وہ عشق نہیں سراب ہے۔

اور سراب… سراب تو بس نظر کا فریب ہے۔ بنی نوع بہت دیر فریب میں گرفتار نہیں رہتا٬ آخر کو اسے اپنے اصل کی جانب لوٹنا ہوتا ہے…

” عشق تو معرفت کا راز ہے“

اور یوں عشق کی منزلیں طے کرتا یہ بنی نوع آخر انا الحق تک پہنچتا ہے۔

یہی عشق ہے اور یہی اصل …

کسی نے کیا خوب لکھا ہے!!

 

کتابوں میں کہیں پہ نہ تھا عشق کا پتہ

یہ راز جس پہ کھلا…! وہ راز ہو گیا…!

******************

Khaka by Mirza Nigar Saif

•••••• خاکہ ••••••

میرا دل دنیا کی لذتوں اور لالچ سے بھرا ہوا ہے،

مگر!

اس میں کہیں بہت گہرائی میں پنپتی اللہ کی محبت،

جب جب ابھرا آتی ہے،

تو پہلے کی ساری لذتیں بے مزا لالچ بے سرور ہو جاتا ہے۔

دل! کئی پل اسی محبت کی چاشنی میں سب بھلا کر کھو جانا چاہتا ہے۔

لیکن!

یہ جذبہ امر ہونا ابھی باقی ہے،

کیونکہ میرا دل متغیر رہتا ہے۔

کبھی لذت کی چاہ تو کبھی لالچ کا سرور مجھے بے چین کرتا ہے۔

اور پھر!

جاودانی محبت اس میں سکون بھر دیتی ہے۔

پھر بے چین پھر سکون پھر بے چین… اور یوں یہ سلسلہ کبھی ختم نہیں ہوتا……

 

از قلم مرزا نگار سیف

*******************

Vote by Afifa Daud

میرے شہر کی فصیلوں پر

شور ہے اب نعروں کا

وہ نعرے جو کہ زینت ہیں

ہر ایک چوک چوراہے کی

اب سجتا یہاں پنڈال ہے

پنڈال بھی بیچ بازار میں

اور اونچے لمبے چبوترے پر

اب چیختا کوئی حکمران ہے

حکمران جو دعویٰ گر بھی ہے

قوم کی غلامی کا

دہراتا اک فرمان ہے

فرمان جو بہت پرانا ہے

مگر پھر الیکشن کا زمانہ ہے

وہ جو کرسی کا دیوانہ ہے

گزرے اقتدار کا فسانہ ہے

وہ لمبی تان کے سویا تھا

اور ووٹر ہر صبح رویا تھا

اب نیند اسی کی روٹھ گئی

کرسی جو ہے چھوٹ گئی

اب چاشنی گھولے لہجے میں

پھر سے آن موجود ہے وہ

غرض کا اشارہ ہے

اک مہر کاوہ مارا ہے

مہر جو کہ امرت ہے

اقتدار کے ایوانوں کا

کچا رستہ، گندا پانی

ثمر اس کے احسانوں کا

یہ جو دکھتا اب فقیر ہے

عاجز ناتواں حقیر ہے

جوش سے بھرپور یہ

لفظ جو ہے بول رہا

یاد کرو ذرا پچھلا برس

جب اسی سجے پنڈال کے بیچ

یونہی شدت سے بولا تھا

جب ہر سو الیکشن کا رولا تھا

ان لفظوں کے گواہ وہ لوگ

جو اب تم میں نہیں رہے

موت جن کو نگل گئی

حیاتی پل بھر میں بکھر گئی

کوئی اندھی گولی کا

نشانہ بن کے گزرا ہے

کوئی گمنام بستر پر

تڑپ تڑپ کر بکھرا ہے

تب نیند ان کو پیاری تھی

عیش سے ان کی یاری تھی

سڑک کنارے روتی ماں کی

جھولی چند سکوں کی سوالی تھی

تب یہ سب تھے سو رہے

دکھی لوگ تھے تب رو رہے

سوال میرا اب ہے یہ۔۔۔۔۔۔

کیوں میرا ووٹ تمھارا ہو؟؟؟؟

کون اپنے لفظوں کا رکھوالا ہو؟؟؟

 

🏻 عفیفہ داؤد

****************