affiliate marketing Famous Urdu Poetry: Ghazal by Shakila Sahar

Sunday 11 February 2024

Ghazal by Shakila Sahar

غزل

 

بہاروں کی خوشبو بکھر گئی ہو جیسے

تا حد نظر بھی  خبر گئی ہو جیسے

 

مہکتی  ہوائیں یہ  پھولوں کی شبنم

گزر کے نسیم سحر گئی ہو جیسے

 

مگر  دل کی حالت کا یہ  حال اب بھی

خزاؤں کی زد میں  ٹھہر گئی ہو جیسے

 

بھنور میں ہو جیسے بهنور  کا کنارہ

طوفاں میں کشتی اتر گئی ہو جیسے

 

نہیں  آرزو   اب  ملے  ساتھ   کوئی

کہ چاہت کی چاہت تو  مر گئی ہو جیسے

 

نہ خود کو ہی سمجھا نہ سمجھا خدا کو

بے سمجھی میں ساری گزر گئی ہو جیسے

 

چھوئے ذات میری بلندی کو اب یوں

خودی کے سفر میں نکھر گئی ہو جیسے

 

شکیلہ سحر

***************

 غزل

 

ملو جو دل سے تو کیوں ملال آئے

میری انکھوں میں کیوں سوال آ ئے

 

انا کا بت ہی  جو پہلی ترجیح ہو

کیوں  تعلق   میں نہ  زوال  آ ئے

 

میں  نے سب کو پرکھ کے دیکھ لیا

خود سے ملنے کا اب  خیال آ ئے

 

نہیں  میرا کبھی کوئی دشمن تھا

میرے پیچھے میرے اعمال آ ئے

 

میں تو خود سے  الجھ کے رہ گیا

میری سوچوں میں اتنے  جال آئے

 

جب حاصل ہو اس کی خوشنودی

کب جا نے  وہ  ماہ و سال آ ئے

 

دل میں عشق رسول ایسے ہو

روح کے اندر سے کوئی بلال آ ئے

 

تم سے مل کر میں تم ہو جاؤں

کیوں نہ چاہت میں وہ کمال آئے

 

قدم میرے  نہ رک سکے ورنہ

لوگ  رستے  میں  باکمال  آئے


شکیلہ سحر

***************

4 comments: