affiliate marketing Famous Urdu Poetry: Saba Mehraj
Showing posts with label Saba Mehraj. Show all posts
Showing posts with label Saba Mehraj. Show all posts

Thursday, 3 January 2019

Swal by Saba Mehraj


سوال
میں اپنے بچپن سے
یہ ہی سنتی آئی تھی
اکثر
سال کا پہلا دن گزرے
جیسا بھی
جنوری کی پہلی صبح
جس کے سنگ گزرے
پورا سال ویسا ہی گزرتا ہے
اسی کے سنگ گزرتا
ہے
تو سنو جاناں
میری تو دھند میں لپٹی جنوری کی پہلی
صبح
تمہارے سنگ گزری ہے
تو کیا
میرا یہ سال بھی
تمہارے
سنگ گزرے گا؟؟؟
تمہاری باتوں، تمہاری چاہتوں میں
میرے خوابوں کی تکمیل میں
کیا میرے بے جان لب
بھی
اس سال مسکرائیں گے؟؟؟
وہ بھی تمہارے سنگ
بتاو ناں جاناں
کیا میرا یہ سال بھی جنوری کی
پہلی صبح
کی طرح حسیں ہو گا؟؟؟
شاعرہ صباء معراج

Mein mohtaj hoon by Saba Mehraj


میں محتاج  ہوں تیری کن کی مولا
میں امیدوار ہوں تیری کن کی مولا
میں گنہگار ہوں۔سیاہ کار ہوں
تجھ سے مغفرت کی طلبگار ہوں مولا
بے منزل راستوں پر بھٹک گئی ہوں
اھدناالصراط المستقیم کی امیدوار ہوں مولا
اپنے سجدوں سے تاثیر کھو بیٹھی ہوں
دل کے سجدے کے لیے امیدوار ہوں تیری کن کی مولا
میرے آنسو محض دکھاوے کا پانی ہے
تجھ سے جڑنے کی فریاد کرتی ہوں مولا
میرا کشکول بھی ٹوٹا ۔میری جھولی بھی پھٹی
میرا من بھی میلا۔
میرا تن بھی گندا
پھر بھی تجھ سے  بخشش کی طلبگارہوں مولا
تو میری شاہ رگ سے بھی قریب ہو کے بھی
میں کیوں اتنی دور ہوں تجھ سے مولا
اپنی کن کو حکم دے دے ناں
میں محتاج ہوں تیری کن کی مولا
میں امیدوار ہوں تیری کن کی مولا
شاعرہ ۔صباء معراج

Tuesday, 13 November 2018

Mohabbat ke rung by Saba Mehraj


محبت کے رنگ
میرے آنگن کے پودوں میں سرسراتی دھوپ
اور اس دھوپ میں
تمہاری یاد کے گہرے سائے
اور ان سایوں میں بھٹکتی
میری خاموش مسکراہٹ
اور
میرے بستر پر بکھری کتابیں
کچھ پرانے رسالے، کچھ ادھورے خواب
تمہاری یاد میں جل تھل میری آنکھیں
ان آنکھوں میں ٹوٹے خوابوں
کی کرچیاں
سب مجھ پر ہنس رہے ہیں
سنو جاناں
لوٹ آو
پرانے سارے وعدے ایفا کر دو
میری خاموش آنکھوں کو
اپنے وصل کی راحت سے
پرنور کر دو،
میری سب بے رنگ شاعری
میں
اپنی محبت کے رنگ بھر دو
شاعرہ صباء معراج


Tuesday, 4 September 2018

Mein kae bar toot ke bikhri by Saba Mehraj


میں کئی بار ٹوٹ کر بکھری
خود کو کھو کر بکھری
زندگی سے لڑ کر بکھری
موت کی خواہش میں بکھری
مگر ہمیشہ یہ ریت رہی ہے
میں جب بھی بکھری تب ہی سمٹی
خود کو کھو کے میں نے جانا
کوئی تو ہے جو ساتھ ہے میرے
سردو گرم زمانے میں
ہواؤں کے بدلتے رخوں میں
سب کچھ کھو کے میں نے جانا
وہ رحیم ہے وہ کریم ہے
وہ علیم ہے وہ عظیم ہے
وہ نصیر ہے وہ قدیر ہے
وہ میری شاہ رگ سے بھی قریب ہے
وہ بچاتا ہے وہ سمیٹتا ہے
جب بھی بکھروں تو دیتا ہے صدا
میری رحمت سے مایوس مت ہونا
از قلم صباء معراج

Tuesday, 21 August 2018

Zindagi ki rahguzar by Saba Mehraj


نظم
زندگی کی راہ گزر پر چلتے چلتے
بہت انجان رستوں پر
بہت ویران سڑکوں پر
کچھ الجھے، خاموش ویرانوں میں
کچھ لوگ ہمیں ملتے ہیں دیوانے
جو وفا کا درس دے دے کر
محبت بھیک میں دے کر
بہت انجان منزل کے متلاشی بن کر
کسی کو گلستان بناتے بناتے
خود ویرانیاں پال کر
بہت انجان رستوں میں
بہے بے جان لوگوں میں
بہت بے ایمان دنیا میں
خود کو کھو دیتے ہیں
اپنا آپ رول دیتے ہیں
از قلم صبا ء معراج

Monday, 6 August 2018

Badal jana by Saba Mehraj


بدل جانا
سرراہ کو جو کہیں کوئی اپنا جو مل جائے
اسے اپنا تم کہہ دینا
کوئی جو خواب ٹوٹے تو
کوئی تعبیر روٹھے تو
اسے اپنی آنکھوں سے بہا دینا
کوئی جو اگر روٹھ جائے تو
اسے فورا منا لینا کبھی جو ساتھ چلنے والے بھی بدل جائے تو
کبھی جو بہار بھی خزاں بن جائے تو
تم بھی بدل جانا
تم بھی حد سے نکل جانا
کبھی کسی کی یاد میں
کبھی کسی کی جدائی میں
کبھی جل تھل نہ ہو جانا

از قلم: شاعرہ صبا ء معراج تلہ گنگ

Sunday, 5 August 2018

Woh apni saltanat ki malika by Saba Mehraj


وہ اپنی سلطنت کی ملکہ تھی
وہ اک نئے دیس کی باسی تھی
وہ خواب نگر کی شہزادی تھی
وہ اپنے بابا کی رانی تھی
کسی نگر کی شہزادی تھی
پھر یوں ہوا اس کی ہی سلطنت میں
دل اس کا اس سے بغاوت کر بیٹھا
وہ اپنی سلطنت کی ملکہ
اپنے ہی خوابوں سے الجھ کر
اپنے ہی دل سے کر کے بغاوت
بہت کچھ کھو بیٹھی، اپنا آپ کھو بیٹھی
اپنے ہی خوابوں سے الجھ کر
وہ اپنا آپ بھی توڑ بیٹھی

از قلم: شاعرہ صبا ء معراج

Friday, 3 August 2018

Chalo ab sath chaltay hain by Saba Mehraj


چلو اب ساتھ چلتے ہیں
بھلا کر رنجشیں ساری
اٹھا کر کرچیاں خوابوں کی
کچھ دکھ ، سدا کے اپنے
کچھ لوگ،  سدا کے اپنے
کچھ روند کر جھوٹی انائیں اپنی
سب کو ساتھ کے کر ہم
چلو اب ساتھ چلتے ہیں
عروج و زوال اور نشیب و فراز میں
کچھ اپنے حصے کے دیے جلا کر
کچھ خوشیاں خرید کر
چلو اب  ساتھ چلتے ہیں
شہر عداوت کے آسیبوں سے نکل کر
کچھ آنسوؤں کی برساتوں میں
اپنی بھیگی روح اور بن روئی آنکھیں لے کر
کچھ خواب نئے،  کچھ خواب پرانے لے کر
چلو اب ساتھ چلتے ہیں

از قلم: شاعرہ صبا ء معراج

Saturday, 28 July 2018

Badal jana by Saba Mehraj


بدل جانا
سرراہ کو جو کہیں کوئی اپنا جو مل جائے
اسے اپنا تم کہہ دینا
کوئی جو خواب ٹوٹے تو
کوئی تعبیر روٹھے تو
اسے اپنی آنکھوں سے بہا دینا
کوئی جو اگر روٹھ جائے تو
اسے فورا منا لینا کبھی جو ساتھ چلنے والے بھی بدل جائے تو
کبھی جو بہار بھی خزاں بن جائے تو
تم بھی بدل جانا
تم بھی حد سے نکل جانا
کبھی کسی کی یاد میں
کبھی کسی کی جدائی میں
کبھی جل تھل نہ ہو جانا
شاعرہ صبا ء معراج تلہ گنگ

Wednesday, 25 July 2018

Election by Saba Mehraj


نظم: الیکشن

الیکشن کے دنوں میں غریبوں کے گھر جانا
فطرت ان نوابوں کی ہے اور ہمیشہ سے ہے
الیکشن سے ہٹ کے اقتدار کے بعد
دیکھ کر مظلوموں کو باندھنا نشانوں کا
فطرت ان قاتلوں کی ہے اور ہمیشہ سے ہے
دیس کے یہ عوام کرپشن کو خود بو کر
نا حق کر کے قتل،آنچل کسی کے سر کا خود چھین کر
روند کر اپنی انا ، بھول کر حقیقت کو
انتظار کرتے ہیں کوئی آئے جو ہو
وقت کا صدیق،عمر، غنی، یا شیر خدا
روند کر اپنی خوداری،  پاوں چاٹنا نوابوں کے
فطرت اس دیس کے باسیوں کی ہے اور ہمیشہ سے ہے
خود ہی نااہل کرپٹ،  گستاخ نواب چن کر
ان کو تختہ دار پر لٹکانا،  خود ہی ان کے لیے سڑکوں پر نکلنا
فطرت ان باشندوں کی ہے اور ہمیشہ سے ہے ۔

از قلم: شاعرہ صبا ء معراج تلہ گنگ