میں محتاج ہوں تیری کن کی مولا
میں امیدوار ہوں تیری کن کی مولا
میں گنہگار ہوں۔سیاہ کار ہوں
تجھ سے مغفرت کی طلبگار ہوں مولا
بے منزل راستوں پر بھٹک گئی ہوں
اھدناالصراط المستقیم کی امیدوار ہوں مولا
اپنے سجدوں سے تاثیر کھو بیٹھی ہوں
دل کے سجدے کے لیے امیدوار ہوں تیری کن
کی مولا
میرے آنسو محض دکھاوے کا پانی ہے
تجھ سے جڑنے کی فریاد کرتی ہوں مولا
میرا کشکول بھی ٹوٹا ۔میری جھولی بھی پھٹی
میرا من بھی میلا۔
میرا تن بھی گندا
پھر بھی تجھ سے بخشش کی طلبگارہوں مولا
تو میری شاہ رگ سے بھی قریب ہو کے بھی
میں کیوں اتنی دور ہوں تجھ سے مولا
اپنی کن کو حکم دے دے ناں
میں محتاج ہوں تیری کن کی مولا
میں امیدوار ہوں تیری کن کی مولا
شاعرہ ۔صباء معراج
No comments:
Post a Comment