affiliate marketing Famous Urdu Poetry: Suna hay sal badla hay by Imran Ashraf

Wednesday, 2 January 2019

Suna hay sal badla hay by Imran Ashraf


سنا ہے سال بدلا ہے
میں سوچتا ہوں
تنہا بیٹھ کر اکثر
صرف سال ہی بدلا ہے
فریال تو وہی رہ گئی
اس ملک میں رہنے والے
بلا کے پاگل جنسی درندے
سب کچھ تو وہی ہے
یہاں تو کچھ بھی نہیں بدلا
یہاں ہر روز
اک نئی جنس کی منڈی لگتی ہے
ہوس کے پجاری یہاں
روز آنے والی کالی راتوں میں
اپنی ہوس کی چادر پر
اک نیا پھول مسلتے ہیں
اور وہی پاگل درندے
میرے ملک کی پاک سڑکوں پر
کھلے عام دندناتے پھرتے ہیں
روزانہ ایک نئی زینب
ایک نئی فریال اجڑتی ہے
ان درندوں کے گھیرے میں
کتنی معصوم کلیاں
سسکتی اور مچلتی ہیں
پر ان کو ذرا بھر ترس نہیں آتا
میں سوچتا ہوں بیٹھ کر
نۓ سال کے بدلنے سے
یہاں کچھ بھی تو نہیں بدلا
بہت غمگین ہوتا ہوں
پھر بے اختیار روتا ہوں
پھر میں سوچتا ہوں بیٹھ کر
کب وہ نیا سال آئے گا
جب میرے ملک کی ننھی کلی
اپنی گلیوں اور محلوں میں
بلا خوف وخطر
کھلے گی اور مسکرائے گی
کہ جب یہ سب دیکھ لوں گا
پھر مان لوں گا میں
کہ نیا سال آیا ہے
واقعی نیا سال آیا ہے

عمران اشرف

No comments:

Post a Comment