تیرے آستانے کے پاس سے گزر آیا ہوں
میری جان میں تو زمانے کا ستایا ہوں
تجھ کو مورت بنائے رکھتا ہوں
دل کامندر سجائے رکھتا ہوں
تیرے جھوٹے خطوں سے میں جاناں
دل کو یوں ہئ بہلائے رکھتا ہوں
تم تو نظر انداز کرتے رہے ہو
میں ہی نظریں بچائے رکھتا ہوں
تم نے اک بار کہا تھا دعا کرنا
میں سر سجدے میں جھکائے رکھتا ہوں
انعم آرائیں
No comments:
Post a Comment