یہاں
تو ایک کو ایک دباٸے
ہی جارہا ہے
اپنے
غُرور میں زمیں سےملاٸے
جارہا ہے
آسانیاں
دوسروں کے لٸے
کرتا ہی نہیں
یوں
پریشانیاں اپنی ہی بڑھاٸے
جارہا ہے
ہر
ایک کو ایک یہی زوم ہے کہ اک وہی
پہیہ
اِس زندگی کا وہ چلاٸے
جارہا ہے
نیکیوں
کی کسی کو ضرورت نہیں رہی
جسے
دیکھو وہی تو مال بناٸے
جارہا ہے
دوسروں
کا درد اپنا لگتا نہیں درد زرا
اپنی
ہی کہانیاں سب کو سناٸے
جارہا ہے
سؔرکش
بھی ہو رہا ہے اب تو سنگ دل
کرکے
شاعری بس قلم ہلاٸے
ہی جارہا ہے
No comments:
Post a Comment