بس ایک زرا سی راہِ فرار چاہتے ہیں
کہیں بھی مل جاٸے
قرار چاہتے ہیں
سامنا ہی نہ ہو تمھارا ہمارا زرا بھی
یہی تو ہم جاناں بار بار چاہتے ہیں
بولیں بھی تو کیا اب ہم تم سےجناب
خاموشی بہت سی اُدھار چاہتے ہیں
جرم گر ہے پیارے محبت تو پھر جی
سرِعام وجود اپنا سنسار چاہتے ہیں
بہت ازیت ناک ہے یوں یہ خاموشی
کچھ لفظ سؔرکش مستعار چاہتے ہیں
No comments:
Post a Comment