*کوچہءِ یار سے اب کُوچ کیئے جاتے ہیں*
*اپنی یادوں کو بھی ہم ساتھ ِلِیئے جاتے ہیں*
*غٙم زٙدہ لوگ ہیں ہم'ہم جانٙت ہیں*
*پھر بھی خوشیئاں تجھے یار دیئے جاتے ہیں*
*بول سکتے ہیں ظالم کہ تم ظالم ہو*
*پر! لٙب خاموشاں کو خاموشی سے سِیئے جاتے ہیں*
*چھوڑ کر آپ کو ہم آپ میں باقی ہی نہیں*
*پھر بھی ہمت ہے کہ ہر حال جِیئے جاتے ہیں*
*زہر دیتے ہیں وہ یادوں کا ہمیں رضوی*
*ہم بھی پاگل ہیں بنا شوق پیئے جاتے ہیں*
*شاعر سید مزمل رضوی*
No comments:
Post a Comment