زندگی میں ابھی ہیں زرا کچھ تھوڑی دشواریاں
کبھی تو ہوں گی منتظر ہماری بھی یہ پھلاریاں
کچھ اس لٸے بھی ہیں مشکل میں زرا ہم ہمدم
آتی ابھی تک ہمیں نہیں ہیں زرا سی فنکاریاں
کچھ عادت نہیں ہے گلے شکوے کی اور پھر
خاموشی کی اب سنتا کون یہاں ہے آہ زاریاں
دامن پر اب بھی داغ سجاتے ہیں ہمارے لوگ
بھڑکتی ہیں بس دل میں یہی تو پھر چنگاریاں
بن جاٸیں ہم دل کے مکیں یہی بس کافی ہے
مبارک ہو تمھیں ہی یہ حکومت لوگوں کی سرداریاں
ہمارے ہاتوں کے کھیلے آزماتے ہیں ہم پر ہی ہنر
سیکھ ہی لیں گے ہم بھی ایسے ہی جناب مکّاریاں
استقبال اس طرح کیا ہے کچھ ہم نے بہار کا
بناٸیں ہیں ہم نے بھی آنچل پر کچھ گُل کاریاں
اس عمر میں بھلا عشق توبہ کرو تم تو سؔرکش
کیسے نبھاٸے گی بالوں کی سفیدی یہ راز داریاں
No comments:
Post a Comment