اک عزم
کچھ کھویا بھی ہے تو کچھ پایا بھی ہے
کچھ لمحات تھے خوشیوں کے بھی آے
کچھ اداسی کو اپنے من سے بھگایا ھی ہے
کسی کے چلے جانے سے زندگی تھم تو نہیں
گئ
اسی بات کو سمجھ آنے میں کچھ وقت گنوایا
بھی ہے
اب سے کچھ عہد کرنے ہیں خود سے
اپنا آپ نہیں ہے گنوانا کسی کے لیے
نئے سال کا آغاز کرنا ہے اک عزم سے
جو تھے خواب ادھورے انہیں پانا ہے
بے مقصد حیات کو مقصد حیات بنانا ہے
جو چلے گئے وہ واپس تو نھیں آیں گے
پھر کیوں اسی اک بات کا سوگ منانا ہے
مشکل ہے آغاز پر نہ ممکن تو نہیں
اسی اک بات کو اب کر دکھانا ہے
از
قلم: ارم لیاقت
Waaah....!👍
ReplyDeleteBohat khoob....
Great job 👏👏
ReplyDelete