آمنہ سحر
صدیوں سے آزاد ہیں ہم
مگر……
زہنوں کے اعطراف
اب بھی سلاخیں ہیں
سب اپنی مرضی سے کرتے ہیں
کھانا, پینا, پہننا, بولنا
مگر آج بھی
یہ زندگی ان چاہی ہے
سنا ہے کئی مجاہدوں نے مل کر
دیش کو آزادی دلائی
کاش……
کوئی ایسا مجاہد پیدا ہو
جو پیچیده خیالوں سے آزاد کرائے
جو بے کار رواجوں سے آزاد کرائے
جو نفس کے شكنج سے آزاد کرائے
جو اس زندگی سے
آزاد کرائے…..
**************
“This is a wonderful topic to discuss! It’s often overlooked but your insights make it very valuable.” wedding bid box
ReplyDelete