affiliate marketing Famous Urdu Poetry: Kahan hansty kahan roty by Faiqa Farhat Riaz Anayat Ullah

Friday 27 July 2018

Kahan hansty kahan roty by Faiqa Farhat Riaz Anayat Ullah


غزل
کہاں ہنستے کہاں روتے
کہاں اُداس ہوتے تھے
کہاں پر کانچ کی مانند
بکھر کے راکھ ہوتے تھے
کہاں بیمار ہوتے تھے
کہاں شفا یاب ہوتے تھے
کہاں ہر غم کو سہتے تھے
کہاں خشیوں کو پاتے تھے
کہاں برداشت کرتے تھے
کہاں پہ ٹوٹ جاتے تھے
کہاں ہم یاد رہتے تھے
کہاں ہم بھول جاتے تھے
کہاں ہم پناہ لیتے تھے
کہاں سے لوٹ آتے تھے
کہاں آباد رہتے تھے
کہاں ویران ہوتے تھے
کہاں ہم ہار جاتے تھے
کہاں پہ جیت جاتے تھے
کہاں پر دوست بنتے تھے
کہاں دشمن ہو جاتے تھے
کہاں وحشت کے مارے ہم
زمیں پہ دھرام ہو تے تھے
کہاں فریاد کرتے تھے
کہاں خاموش رہتے تھے
کہاں وہ آستانا تھا
جہاں مجھے لوٹ کر جانا تھا
کہاں غفلت بھگتنی تھی
کہاں پہ آنکھ کھلنی تھی
کہاں نظریں جھکانی تھی
کہاں پہ گیت گانے تھے
دلِ نادان نے ہم کو
یہ سب کچھ بُھلا دیا
غفلت نے ہمیں آ کر
گہری نیند سُلا دیا۔۔۔!

ازقلم:شاعرہ فائقہ فرحت ریاض عنایت اللہ

No comments:

Post a Comment