affiliate marketing Famous Urdu Poetry: Ik zara si uljhan by Wajiha Asif

Wednesday 14 October 2020

Ik zara si uljhan by Wajiha Asif

سنو! ایک ذرا سی الجھن سلجھا دوں

میری محبت شدید ہے یا

ان کی محبت پر زور

میرا ان سے خون کا رشتہ ہے یا

صرف فرض و احسان کے امتیاز کا

وہ مجھے اپنی جان کہتے ہیں

میں انہیں اپنا مان گردانتی ہوں

 پھر بھلا یہ پرآئے دھن کا شور کیوں گونج رہا ہے

 وہ مجھے اپنا غرور کہتے ہیں اپنا

 میں انہیں معتبر جانتی ہوں

 وہ کہتے ہیں میں رونق ہو اس گھر کی

 اور میں ان کو اپنا گھر مانتی ہوں

  پھر میرے اگلے گھر کی فکر کیوں کھائے جا رہی ہے

  سنو! تم جانتے ہو تو یہ پہیلی تو ذرا سلجھادو

کوئی نئی رت چلا دو کوئی حل لا دو

سنو تم جانتے ہو!

وہ مُجھ پہ زیادہ غور کرنے لگے ہیں

اور میرا دھیان ان پہ ٹھہرنے لگا ہے

وہ میری بڑھتی عمر کو دیکھ رہے ہیں

اور میں ان کی جھکتی کمر کو

 

وہ میری مصروفیت پر نظر رکھنے لگے ہیں

مجھے ان کی فراغت نظر آنے لگی ہے

وہ مجھے ایک نئی مصروفیت تھما دینا چاہتے ہیں

میں ان کو اپنی مصروفیت بنا لینا چاہتی ہوں

وہ میرے لئے نئے خواب دیکھ رہے ہیں

مجھے ان کی گمنام خواہشوں کا احساس ہونے لگا ہے

وہ میرے لئے نئے سہارے کی تلاش میں ہے

میں ان کے لئے خود کو مضبوط کرنے لگی ہوں ہو

اب میری باری ہے انہیں تھام لینے کی

وہ چاہتے ہیں میں ایک نیا ہاتھ تھام لو

میں ان کی پرچھائی بننا چاہتی ہوں

وہ میرے لئے اپنی پرچھائی تلاش کر رہے ہیں

میں جیت لینا چاہتی ہوں ان کی ہر مُسکراہٹ کو

وہ مجھے مسکرانے کی نئی وجہ دینا چاہتے ہیں

سنو!

اب میں تسلیم کرنے لگی ہوں

لڑکا ہوتا تو باپ کا سہارا ہوتا

سنو!

میں وہ متائے جاں ہوں جو لٹا دیا جاتا ہے

وہ غرور ہوں جو نظر جھکا کے تھما دیا جاتا ہے

 

میں دو قدموں پر کھڑی کمزور ہستی ہوں

میں وہ اڑان ہوں جو محض خواب وگماں ہو

میں وہ خوشی ہو جواندیشوں کی زد میں ہوں

وہ کوشش ہوں جو سحر کے اثر میں ہوں

سنو! میں ایک لاڈلی بیٹی ہوں

2 comments: