کبھی کبھی میرا جی چاہتا ہے
میں بھی سسی
کی طرح صحراٶں
میں رل جاٶں
ماروی کی طرح کوٸ
عمر مجھے بھی قید کر لے
اور مرتے دم تک رہاٸ
نہ دے
میں اپنوں سے ملنے کو تڑپوں
یا سسی کی طرح صحرا میں ننگے پاٶں
جلتی ریت پر پنوں پنوں پکارتی بھاگوں اور پنوں مجھے کہیں نہ ملے
میں مہیوال سے ملنے کچے گھڑے پر چناب میں
اتروں
کچے گھڑے سے دھوکا کھاٶں
پانی میں مٹی مٹی ہوجاٶں
گھل جاٶں'
میں وادی مہران کی باسی سچل شیخ ایاز کی
شاعری پڑھتی
کسی گم گشتہ کتاب کا باب ہوجاٶں
وادی مہران کے مزاروں پر فقیروں سے تنبورے
کے ساز پر کافیاں سنتی
عشق مجازی ،عشق فانی سے
عشق حقیقی، عشق لافانی میں کھو جاٶں۔
خاک ہو جاٶں
تو خود کو پاٶں۔
(بقلم خود )
No comments:
Post a Comment