affiliate marketing Famous Urdu Poetry: Mein kia kahon kia na kahon by Haya Khan

Monday, 25 February 2019

Mein kia kahon kia na kahon by Haya Khan


میں کیا کہوں، کیا نہ کہوں
گلہ کروں یا نہ کروں
میری سوچ کی بہتی ندیوں میں
ایک دنیا بهولی بهالی سی
جہاں پیار کرو تو پیار ملے
جہاں نفرت کا سامان نہیں
جہاں اپنے کیا، پرائے بهی دل کو اچھے لگتے ہیں
دل کی بند دروازوں پر دستک جیسے لگتے ہیں
جہاں جسم سے روح نکالنے والے رسم و رواج نہیں
لہجوں سے زخمی کرنے والے لوگ وہاں آباد نہیں
جہاں میں ہوں، میری گڑیا ہے
ایک پنسل  اور کتاب ہے بس
اب تم ہی بتا میں گلہ کروں یا نہ کروں
میں کچھ کہوں یا نہ کہوں
تیری دنیا میری دنیا سے میل زرا بهی کهاتی نہیں
تم اس دنیا میں رہتے ہو
جہاں پرائے کیا، اپنے بهی آنکھوں کو نہ بهاتے ہیں
جہاں حسد ہے، انا ہے
نفرتوں کی آگ میں لوگ تو جل جاتے ہیں
آگ مگر نہیں بجهتی
جہاں تعلیم تو عام ہیں
انسان مگر نہیں کوئی
جہاں ظلم ہے، جفا ہے
اور درد کی انتہا ہے
رسمیں مار دیتی ہیں
خود مگر نہیں مرتیں
تم اس دنیا کے باسی ہو
میں اس دنیا میں رہتی ہوں
مجھے اپنی دنیا پیاری ہے
تجھے اپنا جہاں مبارک ہو.
حیا خان

No comments:

Post a Comment