کبھی
میری ذات میں جھانک کر دیکھ
میری
کرچی کرچی ہوئی ذات تیری
دل
لگی کا تحفہ ہے
میری
بکھری روح
تیری
وقت گزاری کا نتیجہ ہے
پھر
بھی میں نے سنبھال رکھا ہے خود کو
پھر
بھی مجھ سے نفرت نہیں تجھ سے
آج
بھی تیرے ہر غلط فعل پر دنیا کو
وضاحتیں
دیتی پھر رہی ہو
آج
بھی تیری شان میں قصیدے پڑھ رہی ہوں
آج
بھی تیرے غرور کو تیری خاموش صفت ثابت
کرنے
کی کوشش کر رہی ہوں
ہاں
تب میں اور اب میں
بس
صرف اتنا فرق ہے
تجھ
سے محبت کرتی تھی بے تحاشا۔۔۔۔۔۔۔
اب
اب تجھ سے محبت قائم رکھنے کا ظرف نہیں ذرا سا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
#سحر کنول#
Khoob
ReplyDelete