affiliate marketing Famous Urdu Poetry: Tum to janty thy na by Saher Kanwal

Thursday, 7 February 2019

Tum to janty thy na by Saher Kanwal


تم تو جانتے تھے نا !کہ
اندھیرے کتنے بھاتے تھے مجھ کو
سردیوں کی یخ بستہ کالی سیاہ
اندھیری راتیں کبھی میری کمزوری ہوا کرتی تھی
اجلے دن کی چمکتی روشنی سے زیادہ مجھے رات کی خاموش وحشت پسند تھی
ان سیاہ راتوں میں ہم پہروں ساتھ
وقت بتایا کرتے تھے
چاہت کے وعدے کیا کرتے تھے
محبت کی قسمیں کھایا کرتےتھے
مجھے آج بھی  یاد ہے
انہی تاریک راتوں میں
ایک اندھیری رات کے
سیاہ اندھیرے کی قسم کھا کر
تم نے کہا تھا کہ تم
میری ہر چاہ
میری ہر خواہش
میری ہر آرزو
میری ہرتمنا کو پوری کرو گے تم
تمہیں تو وعدے پورے کرنے تھے
تمہیں تو راتیں کالی دینی تھی
تم تو  دھوپیں سیاہ عطا کر گئے
تم کیا کر گئے؟
میرے عشق کو سزا کر گئے
میری رات کو فنا کر گئے
میری ذات کو تباہ کر گئے
میری روح کو بے مکاں کر گئے

تم تو میری دھوپ کو ہی سیاہ کر گئے
یہ تم کیا کر گئے؟
یہ تم کیا کر گئے؟

1 comment: