affiliate marketing Famous Urdu Poetry: Mujh se pochty hain mery kher andesh by A.H Yaqin

Tuesday 24 April 2018

Mujh se pochty hain mery kher andesh by A.H Yaqin



مجھ سے پوچھتے ہیں میرے خیر اندیش
بے سبب کیوں اداس رہتے ہو؟
مایوس اسقدر کیوں ہو؟
شمع امید سرد کیونکر ہے؟
تلخیاں کیوں گھلی ہیں لہجے میں ؟
خود سے بیزاری کی وجہ کیا ہے ؟
یہ جو لالی بچھی ہے آنکھوں میں،
یہ جو شبنم جمی ہے پلکوں پر
کچھ تو باعث ہوگا اس کا بھی
میں یہ سن کر ان سے کہتا ہوں
اور تو کچھ بھی نہیں بات صرف اتنی ہے
کہ کراچی لہو میں ڈوبا ہے اور بم کوئٹہ میں بھی پھٹتے ہیں
لاشیں کشمیر میں ہیں بکھری ہوئی اور آگ فاٹا پہ برستی ہے
بارود پھیلا ہے پشاور میں، چیخیں کابل سے بھی اٹھتی ہیں
عراق میں بھی شہر جلتے ہیں
برما میں بھی خون بہتا ہے
بھوک افریقہ میں رقص کرتی ہے
سکون عرب کب کا غارت ہوا
قہر شام و یمن پہ ٹوٹا ہے
انصاف دھن کے بنا نہیں ملتا
دار پر بے قصور لٹکے ہیں
علم فٹ پاتھ پہ روتا رہتا ہے
ڈگریاں سرمایہ داروں میں بٹتی ہیں
جھوٹ کو تخت پر ہے جگہ ملتی
سچ سنتا ہے جھڑکیاں سب کی
منافقت سے بھری پڑی ہے فضا
زہر لہجوں میں بھی پھیلا ہے
ملک کے ہر ایک دفتر میں
بے ایمانی ہمالیہ پر ہے
جانے کتنے شاداب ذہنوں میں
نصاب ظلم و جبر کا ہوتا ہے
بے بسوں کو لوٹا جاتا ہے
استحصال ہوتا ہے بے نواءوں کا
حق مفلس کو نہیں ملتا اور لاچاروں کو، مار قسمت کی بھی پڑتی ہے
ہر روز دو نوالوں کے لیے
جانے کتنی کتابیں بکتی ہیں
روشنی چراغ سے نہیں ملتی
معصیت ہے عبادت گاہوں میں
میری اس نظام سے بغاوت ہے
اور مجھے خود سے بھی عداوت ہے
مفاد کی رات بہت اندھیری ہے
دوستوں نے بھی آنکھ پھیری ہے
دامن اخلاص کا بھی گدلا ہے
اور رنگ خون کا بھی بدلا ہے
مجھ کو تسلیم کہ میں ناداں ہوں
میں نے مانا کہ آپ دانا ہیں
میں غلط ہوں تو سمجھائیں مجھے
مگر ایک بات تو بتائیں مجھے
ان دل سوز واقعات پر
اور ان ماتمی حالات پر
کیا کروں، کدھر کو جاءوں میں؟
خوشی کس بات پر مناءوں میں ؟


اے.ایچ.یقین

No comments:

Post a Comment