affiliate marketing Famous Urdu Poetry: 2025

Saturday, 4 October 2025

Yeh gul e khar kese Ghazal by Hafiza Shabana Nawaz Amber

یہ سبزہ ،یہ کلیاں یہ گل خار کیسے

ہواؤں میں بستے یہ انبار کیسے

 

ثمن کو کہا تھا کہ عنبر ہی برسے

تو پھر آتشوں میں یہ  انبار کیسے

 

ضروری نہیں ہے کہ یکساں رہے سب

مگر پھر بھی یکساں یہ اظہار کیسے

 

قلم کو سیاہی ہے درکار لیکن

نہ عنوان سمجھیں تو اشعار کیسے

 

حافظہ شبانہ نواز عنبر

************

Sadaey jehad Ghazal by Umme Habiba

*غزل:

* صدائے جہاد*

 

اٹھو مسلمانو! وفا کا علم تھام لو، جہاد کرو

لہو کی صدا میں، خلوصِ قلم تھام لو، جہاد کرو

 

جو رب کے نبی کی اُمت ہو، خوابیدہ کیوں؟

رسالت کے آئین کا اب بھرم تھام لو، جہاد کرو

 

زمینِ انبیاء کا مقدس محافظ بنو

وصیت کا تم پر ہے یہ کرم، تھام لو، جہاد کرو

 

غزہ کی ہر آہ، ہے تم پہ امانت بنی

بھائی کی صدا ہے، اسے ضَم تھام لو، جہاد کرو

 

اگر غیرتِ دیں ہے باقی تو یہ وقت ہے

نفس پر نہ اب اور ظلم تھام لو، جہاد کرو

 

حیا کی صدا دے رہی ہے تمہیں ہر صدا

عصمت کا چہرہ ہے غم تھام لو، جہاد کرو

 

کیا کل نبی کو دکھاؤ گے خاموش منہ؟

عذابوں سے بہتر ہے رَحم تھام لو، جہاد کرو

 

بس اب نہ کوئی تاخیر، نہ حجت بچی

صلابت سے اُمت کا دم تھام لو، جہاد کرو

 

ام حبیبہ

*************

Friday, 19 September 2025

Safar by Poetry by Sania Shah

عنوان :

سفر

ثانیہ شاہ

 

ایک انجام سے مہمان تک کا سفر

 تم اپ جناب سے مہربان تک کا سفر

 چند لمحوں سے چند گھڑیوں تک اور دن سے رات تک کا سفر

بڑا انوکھا رہا یہ سات ماہ سے ایک سال تک کا سفر

 تمہارے درد سے میری دوا تک

 اور میری دعا سے تمہارے درد تک کا سفر

بہت دردناک رہا گزرے سال کا سفر

 اول اور اخر دل دونوں کے ٹوٹنے تھے

بڑا کمال رہا یہ محبت سے ملال تک کا سفر

 ہونٹوں پر ہنسی سے انکھوں میں نمی تک کا سفر

 پھر میرے سفر نے تھکا دیا تمہیں

اور ملا تم کو ایک ارام دہ سفر

 اور جب ہم سفر ختم کرنے پر ائے

تو مقدر نے دیا ہمیں عمر بھر زوال تک کا سفر

***************

Ishq lahasil by Poetry by Sania Shah

عنوان :

عشق لا حاصل

ثانیہ شاہ

 

عشق لاحاصل

سنو تمہیں کچھ بتانا چاہتی ہوں

زندگی کا ہر پل تمہارے ساتھ بتانا چاہتی ہوں

عروج ہو یا زوال بس تمہارے ساتھ رہنا چاہتی ہوں

تمہارا اج بننا چاہتی ہوں تمہارا کل بننا چاہتی ہوں

المختصر تمہاری زندگی کا ہر پل بننا چاہتی ہوں

نہ وفا چاہتی ہوں نہ جفا چاہتی ہوں بس یہ سمجھ لو تمہیں سارے کا سارا چاہتی ہوں

تمہیں حق ہے رہو کسی اور کی محبت میں گرفتار

میں تمہارا جسم نہیں تمہاری روح چاہتی ہوں

اور سنا ہے چاہا جا رہا ہے محبت روح میں مقام اس کے ساتھ

تمہاری چاہت کے اگے میں اپنی چاہت ہار بیٹھی ہوں

تم چاہ رہے ہو دو جہانوں کا سفر اس کے ساتھ تو سنو

میں دو جہانوں کے سامنے تمہیں اپنا عشق لا حاصل بنانا چاہتی ہوں

**************

Her shumar mein beshumar Poetry by Sania Shah

عنوان :

ہر شمار میں بے شمار

ثانیہ شاہ

عزیز عشق وہ مجھ پر طاری ہوا جاتا ہے

ایک خواب سا وہ زندگی پر بھاری ہوا جاتا

حقیقت ایاں سے جس کا واسطہ نہیں کوئی

وہ میرے ہر شمار میں بے شمار ہوا جاتا ہے

*************

Thursday, 18 September 2025

Kanton bhary rasty Poetry by Kinza Afzal

"کانٹوں بھرے راستے"

کانٹوں بھرے راستے کی سمت

قدم  پھر کیسے چل پڑے،،

ایسے  ہی کچھ راستے پر

پہلے  بھی تھے  زخم لگے،،

میں خود کو روک لیتی ہوں،

انجامِ محبت سوچ لیتی ہوں،،

کہیں تنہائی نہ ہو نصیب میں،،

کہیں رسوائ نہ ہو تقدیر میں،،

بگڑ نہ جاۓ پھر  مقدر میرا،

کہیں غم نہ ملے تعبیر میں،

پہلے بھی تھا اک معصوم اجنبی،،

یونہی نظر تھی اس سے ملی،،

معصوميت سے دھوکہ کھا بیٹھی،،

اس بے پروا سے دل لگا بیٹھی،،

پلٹ جانے  سے کیا ہونا  تھا،،

پھر پچھتانے سے کیا ہونا تھا،،

اُسے دل میں جو بسا بیٹھی،،

سزا جرم کی میں پا بیٹھی،،

*****

اب  کیا  لکھا ہے تقدیر  میں،،

کیا ملے اِس خواب کی تعبیر میں،،

میں کیوں کروں اعتبار کسی کا،،

لکھا نہیں مقدر میں پیار کسی کا،،

ذکر میں کیا کروں بے بسی کا

درد بھری اس  تحریر  میں

میں کرتی ہوں اکثر دیدار تیرا

آۓ اجنبی تیری تصویر میں،،

مگر دل تم سے نہیں لگاوں گی،،

میں اب دھوکہ نہیں کھاوں گی،،

تیری معصوميت پہ نہیں جاوں گی،،

میں نظر تم سے نہیں ملاوں گی،،

نہ جرم ِعشق کی سزا میں جھلوں گی،،

زخم دل کو اب نہیں لگاوں گی،،

تمیہں دعاوں سے میں پاوں گی،،

میں تقدیر  سے  لڑ جاوں گی،،

"Kinza Afzal Gondal

***********

Saturday, 6 September 2025

Poetry by Dua Khurram

اس قدر ڈوب گئے تھے ہم ان کی آنکھوں میں

وقت ہی نہ مل سکا کہ ان کا نام جان سکیں.

Written by Dua Khurram

*********

دل سے مانگی دعائیں کبھی رد نہیں ہوتی۔

مجھے اس سے عشق ہے اور عشق کی کوئی نہیں ہوتی .

Written by Dua Khurram

***********

اور پھر اسی ہسپتال سے گزر ہوا

جہاں شروع ہوئی تھی داستان محبت

Written by Dua Khurram

*************

Saturday, 30 August 2025

Poetry by Asiya Rehman

ضرورت کا پیسہ کما لو—

مگر رشتوں کا خسارہ کبھی نہ ہو۔”

آسيه رحمان

**********

رشتوں کی خوشبو کھو نہ دینا، دولت کے رستے دوڑتے دوڑتے

ضرورتیں مل جاتی ہیں، پر کھوئے ہوئے لوگ کہاں ملتے

آسيه رحمان

*********

ہم انسان کتنے ناشُکرے ہوتے ہیں نا،

ایک شخص جب آپ کے پاس ہو تو آپ اُس کی قدر نہیں کرتے،

جب وہی شخص آپ سے دُور ہو جائے تو اُسی کو دُعاؤں میں مانگتے ہو۔"

آسیہ رحمان

*********

صفائی تو انہیں دی جاتی ہے جو سمجھنے کی نیت رکھتے ہوں،

جب سمجھنے کی نیت ہی نہ ہو تو الفاظ بیکار ہیں۔"

— آسیہ رحمان

*******

ضرورت کا پیسہ کما لو—مگر رشتوں کا خسارہ کبھی نہ ہو۔”

آسيه رحمان

********

رشتوں کی خوشبو کھو نہ دینا، دولت کے رستے دوڑتے دوڑتے

ضرورتیں مل جاتی ہیں، پر کھوئے ہوئے لوگ کہاں ملتے

آسيه رحمان

************

ہم انسان کتنے ناشُکرے ہوتے ہیں نا،

ایک شخص جب آپ کے پاس ہو تو آپ اُس کی قدر نہیں کرتے،

جب وہی شخص آپ سے دُور ہو جائے تو اُسی کو دُعاؤں میں مانگتے ہو۔"

آسیہ رحمان

**********

صفائی تو انہیں دی جاتی ہے جو سمجھنے کی نیت رکھتے ہوں،

جب سمجھنے کی نیت ہی نہ ہو تو الفاظ بیکار ہیں۔"

— آسیہ رحمان

***********

وقت کی دُوری دِلوں کو خالی کر جاتی ہے،

رِشتوں کی رُوح بھی پھر اُداسی میں کھو جاتی ہے۔

— آسیہ رحمن

**********

جب رِشتوں میں سالوں کے فاصلے آ جاتے ہیں،

تو یادیں بھی زخم بن کر ستاتی ہیں۔

— آسیہ رحمن

***********

Wednesday, 20 August 2025

Shab e hijran Poetry by Urooj Fatima

*شب ہجراں*

 

کئی دن سے میں اداس ہو

‏گئی شب سے انجان ہے کوئی

‏آپ کر رہے ہیں تبصرے

میرے کردار  پہ

‏جن کے دل ہیں دو

اور ان میں خانے چار

‏میری اداسی کو مٹادے کوئی

‏مئے لطف وصل پلادے کوئی

‏کیا داد رسی ہو آپ کی

آپ کے ہیں آشنا کئی

‏میرے تو تصور بھی ہیں خالی کئی

‏ہے محبت کی التجاء جاناں

‏اس کی کوئی بات سنا جاناں

‏رات بھر ہوئ ہے میری گفتگو تاروں سے

‏ہے ان کی بھی آرزو یہی

اب اس جسد خاکی کو بھی

دے کوئی دفنا جاناں

 

عروج فاطمہ

**************

Sunday, 17 August 2025

Poetry by Asiya Rehman

************

دوسروں کا بُرا سوچ کر خود کے لیے اچھّے کی دعا کرنا منافقت ہے۔

نیت صاف ہو تو دعا آسمان تک جا پہنچتی ہے، ورنہ سرِ راہ ہی پلٹ آتی ہے۔

Asiya rehman

***************

آزادی کا خواب دیکھا اور اسے حقیقت بنا دیا

ظلم سے بچا کر پاکستان بنا دیا

اتنا آسان نہیں تھا یہ آزادی کا سفر

خون سے لکھی گئی تھی اس کہانی کی خبر

کتنی قربانیوں کے بعد ملا ہمیں پاکستان جیسا حسین منظر

اے قائد، تجھے سلام ہے

جو ہمیں ظلم سے بچا لیا

خوشیوں کا دیا جلا دیا

آسیہ رحمان

***********

فیصلے صرف عمر سے نہیں،

سمجھ سے کیے جاتے ہیں

اور سمجھ کبھی چھوٹی عمر میں بھی بڑی ہوتی ہے۔

آسیہ رحمان

***********

ہر رشتے میں محبت ضروری نہیں ہوتی

ہر رشتے میں اظہار ضروری نہیں ہوتا

کچھ رشتے خاموشی سے نبھائے جاتے ہیں

کچھ درد دل میں چھپائے جاتے ہیں

***************

Asiya rehman