affiliate marketing Famous Urdu Poetry: Takhreeb karian by Laiba Siddique

Thursday 1 September 2022

Takhreeb karian by Laiba Siddique

 

"تخریب کاریاں"

 

اک کہانی ہے کمال کی

اک لیلہ تھی میہوال کی

مجنوں بھی تھا دسترس میں لیکن

جھولی پھیلاۓ پھرتی تھی

کسی رانجھے کے ملال کی

ہفتے کو بانٹ رکھا تھا دن کے تعین میں

اک شبِ وصل بھی گزری تھی،

کسی ہجر ناک سال کی

یہ پہیلی بھی عجیب تھی،

بنتِ ہوا کی مور چال کی

مجنوں بھی سیانا تھا

ہو گا ہوشیار مہیوال بھی

رانجھے کو بھی علم تھا

اس سارے کھیل میں

کردار تھا بس اک قلم کا

وارث شاہ کی خود ہیر نے

تقدیر لکھی تھی

اک رانجھے کے زوال کی

نہیں ہی یہ قصہ کسی

تاریخی ورق کا حصہ

یہ بنتِ ہوا جدید ہے

محبت کی مانگتی دلیل ہے

سن کے ہس دیتی ہے

کہانی کسی انجان کے وبال کی

کچھ کم نہیں ہے اب

آدم کی نرینا اولاد بھی،

ایک کے بعد دوسری تک

حاصل آسان رسائ ہے

حسرت پھر بھی ہے باقی

اک حور کے جمال کی

دونوں نے مل کر بنا رکھا ہے

تماشا سا اس خاکی کو

بدمست ہے زندگی جو،

گزر رہی ہےسستے میں

عشق …

[10:36 pm, 31/08/2022] 03365105010: https://famousurdupoetry.blogspot.com/2022/08/takhreeb-karian-by-safa-khalid.html

[10:36 pm, 31/08/2022] 03365105010: 👍

[5:05 pm, 01/09/2022] Imran: ألوان اللؤلؤ

بقلم

لائبہ صدیق

 

 

 

انتساب

یاسمین انصاری کے نام۔۔۔۔

ہر چیز کیلیے شکریہ۔۔۔

 

 

 

(١)

 

بعض جادوئی لمحات ،

زندگی میں ایسے ہوتے ہیں۔۔۔۔

جب آپ کی ملاقات ،

ہوتی ہے ایسے شخص سے۔۔۔۔

جو مستقبل میں

آپ کے لیے،

بہت اہم ہو جاتا ہے۔۔۔۔

آپ کو سکھاتا ہے،

زندگی جینے کا ڈھنگ۔۔۔

اور یہ کہ،

"ادب پہلا قرینہ ہے

محبت کے قرینوں میں۔۔۔"

جو آپ کے لیے،

ایک وسیع صحرا

کے بیچوں بیچ موجود

نخلستان جیسا ہوتا ہے،

ٹھنڈا،

اور

فرحت بخش ۔۔۔۔

جو آپ کے چہرے پر،

مشکلات میں بھی ،

مسکان لاتا ہے۔۔۔۔

پھر کھڑا ہوتا ہے

آپ کے ساتھ ،

اور سعی کرتا ہے

ان مشکلات کو

حل کرنے کی۔۔۔۔

تب جی چاہتا ہے،

آسمانوں کے اس پار موجود،

رب کے‌ آگے،

سجدہ ریز ہوا جائے۔۔۔۔

کیونکہ وہ تو،

کب کا فرما چکا ہے،

کہ

"تم اپنے رب کی

کون کون سی

نعمت کو جھٹلاؤ گے؟"

پس۔۔۔۔

دل کہتا ہے،

"سمعنا و اطعنا۔۔۔"

ہم‌ نے سنا،

اور ہم نے مانا۔۔۔۔

یہ کہ،

تم بھی۔۔۔۔

رب کی،

بیشمار نعمتوں میں سے،

میرے لیے،

ایک نعمت ہو۔۔۔۔

 

 

 

 

•••°°°•••

 

 

(٢)

 

وہ جادو ہے،

دوسروں کو مسحور کرتا ہوا۔۔۔

وہ پاگل دل والی،

اسکے روم روم سے محبت ٹپکتی ہے۔۔۔۔

جادوئی روشنی کی طرح ہے،

اس سے محبت کرنا۔۔۔۔

جو پھیلتی جاتی ہے،

جنگل میں لگی آگ کی طرح۔۔۔۔

کیونکہ وہ بے انتہا،

محبت کے قابل ہے۔۔۔۔۔

جیسے ٹہنی پر کھلے پھول،

پانی کی بوندیں ،

اور بارش کے بعد مٹی کی خوشبو ،

کتابیں ،

آسمان

اور

زمین،

مائل کرتے ہیں،

خود کی طرف۔۔۔۔

ویسے ہی وہ مہ جبیں،

بغیر کچھ کیے ہی۔۔۔۔

ایک مقناطیس ہے،

انسانوں کو خود کی طرف کھینچتا ہوا۔۔۔۔

اس کی‌ مسکراہٹ ،

محبت کی مسکراہٹ ہے۔۔۔۔

دل کی گہرائیوں میں اترتی ہوئی۔۔۔۔

اس کی آنکھیں،

گہرے سمندروں کی طرح ہیں،

اپنے تیراک کو ڈوبا دینے والیں۔۔۔۔۔

مجھے اسکی گفتگو سننا پسند ہے،

کیونکہ وہ خوش کن آواز میں ،

بہت دلچسپ باتیں کرتی ہے۔۔۔۔

وہ زمین پر چلتی ہے،

ایک رانی کی طرح ،

مگر اسکی نگاہ آسمان پر۔۔۔۔

بیشک اسکی محبت

آسمان والے کی طرف سے،

مجھے ایک نایاب تحفہ ہے۔۔۔

 

 

•••°°°•••

 

 

(٣)

 

 

 

لوگ،

دریافت کرتے ہیں مجھ سے۔۔۔

کیوں ہے وہ اتنی خاص،

کہ تمہاری زبان

ہمہ وقت اسکے گن گاتی ہے۔۔۔

تو سنو۔۔۔

اس کے ایک میسج،

ایک کال سے،

زندگی دلفریب لگتی ہے۔۔۔

کہ اس سے بات کروں،

تو تھکن اتر جاتی ہے۔۔۔۔

اپنے کندھوں پر،

میری بھی پریشانیوں کا بوجھ لیے،

وہ کیوں واجب المحبت نہ ہو۔۔۔

اسکا خیال ذہن سے جاتا ہی نہیں۔۔۔

جھیل سیف الملوک کی طرح،

اسکی شربتی آنکھیں،

مقابل کو ہپناٹائز کرتی ہیں۔۔۔۔

ان آنکھوں میں چمکتے ستارے،

پتہ دیتے ہیں،

پریوں کی موجودگی کا،

جن پر پھولوں نے سایہ کر رکھا ہو۔۔۔۔

مجھے زندگی سے

محبت کرنا

سکھانے والی،

چھوٹی چھوٹی خوشیوں

کو جینے والی،

پھر۔۔۔۔

وہ کیوں واجب المحبت نہ ہو۔۔۔؟

 

•••°°°•••

 

(٤)

 

حسن تام۔۔۔۔

جب چلے تو رہ گزر لگے ،

کہکشاں جیسی ۔۔۔

فضا کو رنگ و روپ دینے والی۔۔۔

سرما کی دھوپ ہو جیسے۔۔۔

گرمیوں کی چھاؤں ہو جیسے۔۔۔

کرے آئینہ بھی جس کے ،

حسن سے حیا۔۔۔

آرٹسٹ کی پینٹنگ جیسی۔۔

یا لکھاری کے کردار جیسی۔۔۔

ادب کی اک کتاب جیسی۔۔۔

تاروں بھرے آسمان میں،

سب سے زیادہ چمکتے ،

تارے جیسی۔۔۔

کھلتے گلاب جیسی۔۔۔

جھلمل کرتی آنکھیں،

سحر کردینے والی نگاہ۔۔۔

دکھوں کی کھائی میں ملنے والی راحت ۔۔۔

دل و ذہن پر چھا جانے والی۔۔۔

قدیم زبان میں لکھی گئی کتاب۔۔۔

چنچل سی دیوانی سی ۔۔۔

البیلی سی مستانی سی۔۔۔

ماہتاب رخ دیکھ کر جس کا،

شرما جائے بے انتہا۔۔۔

نیند سے بھری آنکھیں ،

جب اٹھا کر دیکھے ،

تو ڈوبے دل،

ٹوٹے دل ،

پھر ہو جائے بند۔۔۔

جب دبی سی ہنسی ہنسے،

تو قیامت لگے۔۔۔۔

عشق کا رنگ۔۔۔

نازو ادا سے بھرا

زندگی کا حسین باب۔۔۔۔۔

اس پریم نگر کی رانی کو،

شہر روشنی،

رونق بھرا‌ میلہ،

چاہت کی رم جھم،

کالے بادل،

پھولوں کی خوشبو،

اونچے پہاڑ،

گہری جھیلیں،

اندھیرے کا چاند،

کہکشاؤں کے سیارے،

زمین میں مدفن راز،

بل کھاتے دریا،

اور،

درختوں کے پتے،

جھک کر

سلام پیش کرتے ہیں۔۔۔۔۔💐

 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

No comments:

Post a Comment