affiliate marketing Famous Urdu Poetry: Poetry by Huma Malik

Tuesday 9 January 2024

Poetry by Huma Malik

 

میں نے اک شہزادی پائی ہے

جو پریوں کے دیس سے آئی ہے

الگ ہے اس کا مزاج یہاں کے لوگوں سے

جانے کتنے پیار سے رب نے بنائی ہے

منفرد ہے ان کا انداز بیاں

وہ چھپکے سے میرے دل میں سمائی ہے

آسمانوں کی حور لگتی ہے

جس نے اپنی دنیا زمین پر بسائی ہے

مت پوچھو وہ کیسی ہے

الفاظوں کی کمی نے اک جنگ برپا کروائی ہے

بس اتنا جان لو تم

پری ہے وہ پریوں کے دیس سے آئی ہے

از ہما ملک

***************

چن لیے ہیں مالی نے سبھی خوبصورت پھول باغ سے

موجود ہیں وہ سارے میری عربی کلاس میں

ہر پھول ہے بڑا منفرد ہر لحاظ سے

ہر بڑا دلکش، دلنشین،حسنِ انداز میں

مالی نے جوڑ کے جو پھولوں کا گلدستہ بنا دیا

گلدستے کی خوشبو نے ایمان اور بڑھا دیا

پھولوں کو تشبہ دی تم سے شہزادیوں

میری جنت کی پیاری پیاری  ایمانی ساتھیوں

ہما ملک

***************

آپ کا پیکرِ ہے حسنِ جمال باجیوں

آپ کا اندازِ بیان ہے با کمال باجیوں

خندہ جبیں سے دیتی ہیں جواب آپ

بے ضرر سا کیوں نہ ہو سوال باجیوں

قابل رشک کیوں نہ ہوں میں اپنی زندگی پر

ہوں آپ کے ساتھ سے میں مالامال باجیوں

قاصر ہوں بیان کرنے سے میں آپ کا مقام

یہاں تو ہے بس ناقص لفظوں کی ریل پیل باجیوں

آپ تو ہیں حسنِ باکمال با جمال باجیوں

لفظ بیاں کر سکیں آپ کی تعریف

ان میں ہے کیا مجال با جیوں

ہما ملک

************

مجھے نہ سناؤ قصے بچھڑ جانے کہ

میں قصہِ یعقوب سن رکھا ہے

تم کہتے ہو کہ محبت نہیں ملتی ہے

میں نے یوسف کو زلیخا سے ملتے دیکھا ہے

ہما ملک

****************

 

No comments:

Post a Comment