affiliate marketing Famous Urdu Poetry: June 2025

Saturday, 28 June 2025

Tu kiyun itni bholi hai Poetry by Laiba Tanveer



تو کیوں اتنی بھولی ہے؟

از: لائبہ تنویر

 

تو عورت ہے، مانا نرم مزاج ہے۔

تو عورت ہے، مانا نازک طبیعت کی ہے۔

تو کیا جانے، تیرے حق میں آواز اٹھانے والے بھی

کہیں کسی کی بیٹی کے آگے گھات لگائے بیٹھے ہیں۔

 

تجھے اپنا ماننے والے بھی

تیری نظروں میں پردے ڈالے ہوئے ہیں۔

تجھے بہن کہنے والے

اپنی سوچوں میں تجھے ہر رات نچاتے ہیں۔

 

جسے تو نے اپنے درد کی شدت سے آگاہ کیا،

تو کیا جانے، تیرے قصے پھیلائے بیٹھے ہیں۔

جس نے تیرے روبرو تیرے آنسو اپنی آستین سے صاف کیے،

تو کیا جانے، تیرے کردار پہ محفلیں سجائے بیٹھے ہیں۔

 

وہ جس کو تو نے پاک دامن سمجھ کر پناہ لی تھی،

وہی تجھے بدکردار بنائے بیٹھے ہیں۔

 

اے عورت! مانا تو مثلِ مخمل نرم و نازک ہے،

وہی تجھے اپنے حصار میں اوڑھے بیٹھے ہیں۔

تجھے جس نے شاد رہنے کی دعائیں دی ہیں،

وہی تیرے درد کا ذریعہ ٹھہرے ہیں۔

 

وہ جس نے تجھے اپنی عزت کہا،

وہی تجھے استعمال کرنے بیٹھے ہیں۔

 

پگلی! تجھے صنفِ نازک کہنے والے

تیری نازک اداؤں پہ وار کیے بیٹھے ہیں۔

 

تو جائے تو کہاں جائے؟

تو ماں، بہن، بیوی، بیٹی بن کر بھی محفوظ نہیں۔

یہ مرد تیری ہوس کا شکار ہوئے، پیاس بجھانے بیٹھے ہیں۔

 

تجھے بناوٹی بہن، بیٹی کہنے والے

تجھے مال سمجھ کر بازار لگائے بیٹھے ہیں۔

 

مانا، تو پردے میں اپنی زینت چھپائے بیٹھی ہے،

مگر وہ اپنی باتوں سے تیری معصوم ذہنیت کو شکار بنائے بیٹھے ہیں۔

 

مانا، تیری آنکھوں میں حیا کے تقاضے جھلکتے ہیں،

مگر وہ تیری حیا کو نشانہ بنا کر

زینت دکھانے پہ مجبور کیے بیٹھے ہیں۔

 

تجھے بھولی بھالی کہتے کہتے دریچے پہ آ پہنچے ہیں،

تجھے اپنا کہتے کہتے اپنے ہاتھوں بیچ بیٹھے ہیں۔

 

تو کہاں کی نادان ہے؟

تو کیوں اتنی بھولی ہے؟

 

دیکھ!!

یہ خوبصورت غنچے کھلنے سے پہلے توڑ بیٹھے ہیں۔


٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

Thursday, 26 June 2025

Keep rocking with the same Dedication and Passion Poem by Ayesha Asif

Keep Rocking with the same Dedication and Passion!

The hurdles you felt in the way of your dreams,

But the passion, the dedication, the consistency won’t decrease,

The hurdles provided by this world,

But the focus won’t diminish.

The discouragement by some toxic people around,

That won’t reduce our hard work.

In this gushy world, everybody is going to stop you,

Some will pass you, some will remain behind,

A very few is again gonna fill your heart with the love for your dream. 

We’ll again start saying that “It’s not impossible”.

Nothing but, start giving courage to your heart,

Sending message to your brain that, “Yes, I can!”.

Restarting and resuming once again,

And making your body to feel your more dedicating energy inside you.

The clock is running, the sun is rising,

The moon is shining, the time is passing,

The seasons are changing, the river is flowing,

The science is evolving, the era is turning,

The glaciers are melting, the flowers are blooming,

And the mind is refreshing.

Keep rocking with the same dedication, energy and power!

 

                                                                      Written by: Ayesha Asif

  

 

 

Tuesday, 17 June 2025

Un chahi main Poetry by Hafsa Umar

ان چاہی میں

شاعرہ : حفصہ عمر

 

 

میری زندگی کی شام میں

اُداسیوں کا بسیرا ہے

 

میری تقدیر کی لکیروں میں

بدقسمتی کا گھیرا ہے

 

اس فریب سے فانی دنیا میں

کوئی نہیں جو میرا ہی

 

سب کے کام ائی ہمیشہ

جرم صرف اتنا میرا ہے

 

چہرے پہ خوشی سجائے میں

آنکھوں میں نمی کا سمندر ہے

 

میں ایک خطا کا پتلا ہوں

میری خطا مہرباں ہونا ہے

 

میں گم اپنی ذات میں

تنہائی مقدر میرا ہے

 

توجہ اور پیار کو ترسی میں

نفرت بھری زندگی میری ہے

 

اپنی ہی سوچوں کی دنیا میں

سب سے نچلا درجہ میرا ہے

 

بے وجہ بہتے آنسوؤں میں

بہتر زندگی کا خواب میرا ہے

****************